Urdu to English Proverbs
English to Urdu Proverbs
ضرب الامثال
اردو ضرب المثل
لاکھ چھپ کر کرو بات ظاہر ہو کر رہتی ہے
Proverb in Roman Urdu
Laakh Choup Kar Karo Baat Zahir Ho Kar Rehti Hai
English Proverb
WHAT IS DONE BY NIGHT APPEARS BY DAY
لاکھ چھپ کر کرو بات ظاہر ہو کر رہتی ہے
Laakh Choup Kar Karo Baat Zahir Ho Kar Rehti Hai
WHAT IS DONE BY NIGHT APPEARS BY DAY
قابلیت بغیر دولت زیب نہیں دیتی
Qabliyat Baghair Doulat Zaib Nahi Deti
WORTH WITHOUT WEALTH IS A GOOD SERVANT OUT OF A PLACE
قانون کا نہ جاننا کوئی عذر نہیں۔
Qanoon Ka Nah Janna Koi Izr Nahi .
Ignorance of law is no excuse.
The terms 7th July, July 7th, and 7/7 (pronounced “Seven-seven“) have been widely used in the Western media as a shorthand for the 7 July 2005 bombings on London’s transport system. In the Chinese language, this term is used to denote the Battle of Lugou Bridge started on July 7, 1937, marking the beginning of the Second Sino-Japanese War.
In the Roman calendar, March 15 was known as the Ides of March.
جواب: ب۔ مرزا غالب
بابائے اردو مولوی عبدالحق نے طے کیا کہ ہائیہ آوازوں (بھ، پھ، تھ وغیرہ) کو ظاہر کرنے والے حروف بھی حروف ِتہجی میں شامل ہیں- شان الحق حقی نے اردو کے حروفِ تہجی کی تعداد تریپن (۵۳) قرار دی اور مقتدرہ قومی زبان نے چون (۵۴)۔
اردو میں کتنے حروفِ تہجی ہیں؟ اس مسئلے پر مختلف آرا رہی ہیں اور آج بھی کچھ لوگ اس سوال کو اٹھاتے رہتے ہیں ۔ دراصل حروفِ تہجی کا مسئلہ لسانیات اور صوتیات سے جڑا ہوا ہے اور اسی کی روشنی میں اس مسئلے کا جائزہ لینا چاہیے۔ لسانیات اور صوتیات کے ماہرین کے مطابق حروفِ تہجی دراصل آوازوں کی علامات ہیں اور ان کا مقصد کسی زبان میں موجود آوازوں کو ظاہر کرنا ہے۔
بیسویں صدی کے ابتدائی بیس پچیس برسوں تک یہی خیال کیا جاتا تھا کہ اردو میں پینتیس (۳۵) یا چھتیس (۳۶) حروف ِتہجی ہیں اور اس زمانے کے ابتدائی اردو قاعدوں اور بچوں کو اردو سکھانے والی کتابوں میں یہی تعداد لکھی جاتی تھی۔ البتہ بعض کتابوں میں پہلے ’’مفرد‘‘ حروفِ تہجی لکھ کر بعد میں ’’مرکب‘‘ حروف ِ تہجی لکھے جاتے تھے اور یہ طریقہ بعض کتابوں میں آج بھی ملتا ہے۔ یہ مرکب حروفِ تہجی کیا تھے؟ یہ دراصل ہائیہ یا ہکاری آوازوں کو ظاہر کرنے والے حروفِ تہجی (یعنی بھ، پھ، تھ وغیرہ) تھے۔ ان آوازوں کو انگریزی میں aspirated sounds کہاجاتا ہے۔ مغرب میں جب جدید لسانیات کی بنیادیں سائنس پر استوار ہوئیں تو لسانیاتی اور صوتیاتی تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ یہ ہائیہ آوازیں (بھ، پھ، تھ وغیرہ) دراصل باقاعدہ، الگ اور منفرد آوازیں ہیں۔ گویا لسانیات کی زبان میں یہ الگ فونیم (phoneme) ہیں۔لسانیاتی تجربہ گاہوں میں مشینوں کے ذریعے کی گئی جانچ نے بھی اس نظریے کو آج تک درست ثابت کیا ہے کہ وہ آوازیں جو ہوا کے ایک جھٹکے کے ساتھ مل کرہمارے منھ سے نکلتی ہیں (بھ، پھ، تھ وغیرہ) وہ الگ آوازیں یا منفرد صوتیے ( فونیم) ہیں اور ان آوازوں کو ظاہر کرنے والے حروفِ تہجی بھی الگ حروف سمجھے جانے چاہئیں۔
بابائے اردو مولوی عبدالحق نے یہ منصوبہ بنایا تھا کہ اردو میں اوکسفورڈ کی عظیم لغت کی طرز پر ایک ایسی کثیر جلدوں پر مبنی لغت بنائی جائے جس میں اردوکا ہر لفظ ہو اور ہر لفظ کے استعمال کی سند بھی شعرو ادب سے دی گئی ہو۔ اس منصوبے پر ۱۹۳۰ء میں کام شروع ہوا تو پہلا مسئلہ حروف تہجی کی تعداد اور ترتیب کا تھا کیونکہ اس کے بغیر کسی لغت میں الفاظ کی ترتیب طے نہیں کی جاسکتی۔ اردو کی پرانی لغات میں عام حروف اور ہائیہ آوازوں کو ظاہر کرنے والے حروف (مثلاً ب اور بھ) میں کوئی فرق روا نہیں رکھا گیا اور ان میں بعض الفاظ (مثلاً بہانا اور بھانا، بہر اور بھر، پہر اور پھر) ترتیب کے لحاظ سے ایک ساتھ ہی درج ہیں جو لسانیات کی رو سے غلط ہے اور قاری کے لئے بھی الجھن کا باعث ہے۔ لہٰذا باباے اردو نے طے کیا کہ اردو کی ہائیہ آوازوں کو ظاہر کرنے والے حروفِ تہجی کو بھی الگ حرف مانا جائے اور لغت میں ان کی الگ تقطیع قائم کرکے ان کی ترتیب غیر ہائیہ حروف کے بعد رکھی جائے۔ مثال کے طور پر جب ’’ب‘‘ سے شروع ہونے والے تمام الفاظ کا لغت میں اندراج ہوجائے تو ’’بھ‘‘ سے شروع ہونے والے الفاظ لکھے جائیں، و علیٰ ہٰذا القیاس۔ اس طرح مولوی عبدالحق وہ پہلے لغت نویس تھے جنھوں نے ان ہائیہ آوازوں کو ظاہر کرنے والے حروف (بھ، پھ وغیرہ) کو باقاعدہ الگ حروف مان کر اردو کے حروف تہجی کی تعداد اور ترتیب درست کی۔ اردو میں ان ہائیہ حروف کی تعداد پندرہ (۱۵) ہے اور یہ بھی اردو کے حروف تہجی میں شامل ہیں۔
قیامِ پاکستان سے قبل اردو لغت کا یہ منصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔اس عظیم لغت کے منصوبے کو حکومتِ پاکستان نے اردو لغت بورڈ کے تحت ازسرِ نو شروع کیا۔ شان الحق حقی نے بطور معتمد (سیکریٹری) بورڈ کی لغت کے منصوبے کو آگے بڑھانا شروع کیا تو علم لسانیات سے واقفیت کی بنا پر باباے اردو کی طے کردہ اردو حروف تہجی کی تعداد اور ترتیب سے اتفاق کرتے ہوئے اردو کے ہائیہ حروف کو بھی اس میں شامل کیا۔ اس طرح عربی کے اٹھائیس (۲۸) حروف، فارسی کے مزید چار (۴) حروف (یعنی پ۔چ۔ژ۔گ)، اردو کی معکوسی آوازوں (یعنی ٹ۔ ڈ ۔ ڑ) کو ظاہر کرنے والے تین (۳) حروف، اردو کی ہائیہ آوازوں کو ظاہر کرنے والے پندرہ (۱۵) حروف، الف ممدودہ (یعنی الف مد آ) اور ہمزہ (ء) کے علاوہ بڑی ’’ے‘‘ کو بھی الگ سے حرف ِتہجی شمار کیا کیونکہ اردو میں یاے مجہول (یعنی بڑی ’’ے ‘‘) کا الگ استعمال ہے۔ اس طرح اردو کے حروف تہجی کی کل تعداد ’’الف‘‘ سے لے کر ’’ے‘‘ تک تریپن (۵۳) ہوگئی جن کو ترتیب سے یہاں لکھا جاتا ہے:?
ا۔ آ۔ ب۔ بھ ۔ پ۔ پھ ۔ ت ۔ تھ ۔ ٹ۔ ٹھ ۔ ث۔ ج۔ جھ ۔ چ۔ چھ ۔ ح۔ خ۔ د۔ دھ ۔
ڈ۔ ڈھ ۔ ذ۔ ر۔ رھ ۔ ڑ۔ ڑھ ۔ ز ۔ ژ۔ س ۔ ش۔ ص۔ ض۔ ط ۔ ظ ۔ ع ۔ غ ۔ ف۔
ق ۔ ک ۔ کھ ۔ گ ۔ گھ ۔ ل ۔ لھ ۔ م ۔ مھ ۔ ن ۔ نھ ۔ و ۔ ہ ۔ ء ۔ ی ۔ ے
ان میں شامل حروف لھ، مھ، نھ وغیرہ باقاعدہ حروفِ تہجی ہیں کیونکہ وہ اردو کی بعض آوازوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسی لئے ننھا، تمھارا، جنھیں اور چولھا جیسے الفاظ میں دو چشمی ھ لکھنی چاہیے ورنہ ان کا املا غلط ہوجائے گا (ان الفاظ کے املا میں دوچشمی ھ کے استعمال پر تفصیلی گفتگو پھر کبھی سہی)۔
(محترم مدیران سے درخواست ہے کہ یہاں ان الفاظ مثلاً تمھارا، جنھیں وغیرہ کو دو چشمی ھ ہی سے لکھا رہنے دیجیے، خواہ آپ اس املا سے اتفاق نہ کرتے ہوں، ورنہ ساری بحث بے کا ر ہوجائے گی۔ شکریہ)
اردو کے حروفِ تہجی کی صحیح تعداد اردو لغت بورڈ میں شان الحق حقی نے تریپن (۵۳) طے کی اور اسی ترتیب اور تعداد کی بنیاد پر اردو کی بائیس (۲۲) جلدوں پر مبنی لغت باون (۵۲) سال کی محنت شاقہ کے بعد مرتب اور شائع کی گئی۔ البتہ دور جدید میں کمپیوٹر آنے کے بعد جب مشینی کتابت میں نون غنے (ں) کی وجہ سے مسئلہ ہونے لگا تو مقتدرہ قومی زبان (جس کا نام اب ادارہ ٔ فروغ ِ قومی زبان ہوگیا ہے) نے اپنے صدر نشین افتخار عارف صاحب کی نگرانی میں ایک مجلس (کمیٹی) بنائی جس نے یہ طے کیا کہ نون غنے (ں) کو بھی ایک حرف تسلیم کیا جائے تاکہ ایک معیاری (اسٹینڈرڈ) کلیدی تختے (یعنی key بورڈ) کی مدد سے جب عالمی سطح پر اردو کو فون اور کمپیوٹر میں استعمال کیا جائے تو کوئی الجھن نہ ہو۔ اس طرح اردو کے حروفِ تہجی میں ترتیب کے لحاظ سے نون (ن) کے بعد نون غنے (ں) کا اضافہ کرنا پڑا۔ اس اضافے سے ان حروف کی کُل تعداد چون (۵۴) ہوگئی ہے اور اب اسی کو سرکاری طور پر درست تسلیم کیاجاتا ہے۔ گویا اردو کے حروف تہجی کی صحیح تعداد چو ّن (۵۴) ہے۔
giving the impression that something harmful or evil is happening or will happen
Synonyms: menacing, threatening, ominous, forbidding, baleful, frightening, eerie, alarming,
Antonyms: auspicious, benign, bright, encouraging, favorable,
the art of effective or persuasive speaking or writing
Synonyms: oratory, eloquence, power of speech, command of language, expression
Antonyms: inarticulacy, conciseness
having or showing the ability to speak fluently and coherently
Synonyms: eloquent, fluent, communicative, effective, persuasive, coherent, lucid, vivid,
Antonyms: inarticulate, hesitant, unintelligible
relating to or using force or threats
Synonyms: bullying, violent, forced, forceful, intimidating, Antonyms:
a trap for catching birds or mammals typically one having a noose of wire or cord
Synonyms: trap, gin, net, noose; rarespringe
Antonyms: disentangle, untangle
never ending or changing
Synonyms: everlasting, never-ending, eternal, permanent, unending, endless
Antonyms: transitory, temporary, intermittent
completely baffled; very puzzled
Synonyms: puzzle, baffle, mystify, bemuse, bewilder, confound, confuse, nonplus, disconcert,
Antonyms: undaunted, unfazed, composed, untroubled
causing or tending to cause disruption
Synonyms: troublemaking, troublesome, unruly, rowdy, disorderly, undisciplined, attention-seeking,
Antonyms: well behaved, manageable
a supreme ruler, especially a monarch
Synonyms: ruler, monarch, supreme ruler, Crown, crowned head, head of state,
Antonyms: inconsequential, insignificant, minor, negligible
(of a road or place) so crowded with traffic or people as to hinder or prevent freedom of movement
Synonyms: crowded, overcrowded, full, overfull, overflowing, full to overflowing/bursting
Antonyms: clear
1) When did Brunei become independent?
a) 1 January 1984
b) 26 May 1976
c) 11 September 1972
d) 26 November 1981
2) Who is the head of state of Brunei?
a) Caliph
b) Emir
c) Nawab
d) Sultan
3) Which country is to the east, west and south of Brunei?
a) Vietnam
b) Laos
c) Malaysia
d) Cambodia
4) Which sea is to the north of Brunei?
a) Arabian
b) South China
c) Java
d) Cara
5) Which is the capital of Brunei?
a) Bandar Seri Begawan
b) Labu
c) Medit
d) Sukang
6) Which is the official religion of Brunei?
a) Bahai
b) Islam
c) Jainism
d) Shintoism
7) When was the Islamic University of Sultan Sharif Ali opened?
a) 1988
b) 1996
c) 2007
d) 2000
8) Which is the currency of Brunei?
a) Dirham
b) Dollar
c) Taka
d) Riyal
9) Which is the official language of Brunei?
a) Arabic
b) Hindi
c) Malay
d) Urdu
10) What is the area of Brunei?
a) 820 sq. mi.
b) 2,226 sq. mi.
c) 7,210 sq. mi.
d) 594 sq. mi.
1) When did Brunei become independent?
a) 1 January 1984
2) Who is the head of state of Brunei?
d) Sultan
3) Which country is to the east, west and south of Brunei?
c) Malaysia
4) Which sea is to the north of Brunei?
b) South China
5) Which is the capital of Brunei?
a) Bandar Seri Begawan
6) Which is the official religion of Brunei?
b) Islam
7) When was the Islamic University of Sultan Sharif Ali opened?
c) 2007
8) Which is the currency of Brunei?
b) Dollar
9) Which is the official language of Brunei?
c) Malay
10) What is the area of Brunei?
b) 2,226 sq. mi.