Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.

Balochistan

شیر شاہ سوری سے لے کر موجودہ پاکستان کی انتظامی ڈھانچے کی تفصیل

جمشید عالم
جائنٹ سیکریٹری ر
باب نمبر ۱

ضلع انتظامیہ

تاریخی پس منظر : شیرشاہ سوری کا دور حکومت

شیرشاہ سوری (۱۴۸۶ء ۔ ۱۵۴۵ئ) نے ہندوستان پر پانچ سال (مئی ۱۵۴۰۔مئی ۱۵۴۵ئ) حکومت کی۔ شیرشاہ سوری ایک قابل جرنیل ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین منتظم بھی تھا۔ سلطنت کا نظام چلانے کے لیے اس نے مرکز میں چھ وزارتیںقائم کیں۔
مرکزی وزارتیں
(۱) دیوان وزارت /وزارت محاصل و مالیات۔ وزیرمالیات وزیراعظم کے طور پر کام کرتا تھا اور دوسرے وزراء کی کارکردگی کی نگرانی کرتا تھا۔
(۲) دیوان عرض /وزارت دفاع
(۳) دیوان رسالت/وزارت خارجہ
(۴) دیوان انشاء /وزارت مراسلت ۔ شاہی فرمان و اعلانات ، حکام سے خط و کتابت، ترسیل مراسلات و ریکارڈ
(۵) دیوان قضاء /وزارت انصاف
(۶) دیوان برید / وزارت خبررسانی۔ جاسوسی و سراغ رسانی۔ سلطنت میں ہونے والے واقعات سے باخبر ہونے کا اطلاعاتی نظام
خان ساماں : شاہی محل میں ذخائر خوراک اور شاہی مہمانداری کا منتظم اعلیٰ

صوبائی حکومتیں

شیرشاہ سوری کے دور میں صوبوں کا واضح تصور نہیں تھا۔ تاہم صوبے کو اقطاع کہا جاتا تھا اور اس کے سربراہ کو مقطع/اقطاع دار کہتے تھے۔

سرکاروں کا قیام

شیرشاہ سوری نے انتظامی اُمور نمٹانے، امن و امان برقرار رکھنے اور محاصل وصول کرنے کے لیے اپنی سلطنت کو ۴۷ سرکاروں (اضلاع) میں تقسیم کیا۔ ہر سرکار کا انتظامی سربراہ ایک فوجی نگران ہوتا تھا جسے شق دار شق داراں (شق دار اعلیٰ) کہتے تھے۔ سرکار کی سطح پر مالیات کی نگرانی منصف منصفاں کرتا تھا۔ یہ ایک غیرفوجی عہدے دار ہوتا تھا اور دیوانی مقدمات کی سماعت بھی کرتا تھا۔
شق دار شق داراں (شق دار اعلیٰ) : شق داراعلیٰ کے مندرجہ ذیل فرائض منصبی تھے۔
(۱) امن و امان برقرار رکھنا، قانون کی حکمرانی قائم کرنا،قانون شکنی کے مرتکب افراد کو سزا دینا؛
(۲) شق داروں کے کام کی نگرانی کرنا؛
(۳) شاہی قرضہ جات وصول کرنا اور ضرورت کے وقت فوج (جو اس وقت پولیس کے فرائض بھی انجام دیتی تھی) استعمال کرنا؛
(۴) تصفیہ طلب امور کا فیصلہ کرنا اور عمومی فوجداری مقدمات کی سماعت کرنا؛
منصف منصفاں (منصف اعلیٰ) : منصف اعلیٰ کی مندرجہ ذیل ذمہ داریاں تھیں۔
(۱) مالیات کی نگرانی کرنا اور اس سے متعلق مقدمات طے کرنا؛
(۲) امین پرگنہ کی کارکردگی پر نظر رکھنا؛
(۳) پرگنوں کے باہمی تنازعات کا فیصلہ کرنا؛
(۴) دیوانی مقدمات کا فیصلہ کرنا۔

پرگنہ

ہر سرکار کو پرگنوں میں تقسیم کیا۔ ہر پرگنہ چند گاؤں پر مشتمل ہوتا تھا۔ پرگنہ کے سربراہ کو شق دار کہتے تھے۔ پرگنوں کی تعداد ۰۰۰،۱۱۳ تھی۔ شق دار : شق دار عمومی انتظامی امور کا سربراہ تھا اور اس کی مندرجہ ذیل ذمہ داریا ںتھیں:
(۱) امن و امان قائم کرنا، قانون شکن عناصر کو ختم کرنا۔ یہ کام فوجی سپاہی کرتے تھے؛
(۲) حسابات رکھنا۔ ہندی اور فارسی میں علیٰحدہ حساب رکھنا؛
(۳) گاؤں کے مقدم کی طرف سے پیش کردہ فردوں کا جائزہ لینا؛
(۴) فصلوں کے متعلق ریکارڈ رکھنا اور اس مقصد کے لیے کھیتوں میں کھڑی فصل کا معائنہ کرنا؛
(۵) شاہی قرضہ جات کی وصولی کرنا اور ضرورت کے وقت فوج استعمال کرنا ؛
(۶) فوجداری مقدمات میں عمومی قانونی عدالتوں کا اختیار رکھنا؛

دیہہ

ہر دیہہ یعنی گاؤں کے سربراہ کو مقدم کہتے تھے۔ وہ سرپنچ (پنچایت کا سربراہ ) کی ذمہ داریاں بھی ادا کرتا تھا۔ مقدم گاؤں میں مالیہ کی وصولی اور جمع شدہ محصول (اجناس و نقد رقم) حکومت کے پاس جمع کرانے کا ذمہ دار تھا۔ اسے جمع شدہ محصولات کا ۵ئ۲ فی صد اپنی خدمات کے معاوضے کے طور پر ملتا تھا۔ اگر محصول کی ادائیگی میں تاخیر ہوجاتی تو مقدم ذمہ دار ہوتا ۔ دیہی پنچایت عوام میں ہونے والے تنازعات کا فیصلہ کرتی تھی۔ وہ گاؤں میں امن و امان، صفائی، بچوں کی تعلیم اور دیگر کئی امور کی ذمہ دار تھی۔
پٹواری : گاؤں والے اپنی فصلوں کا حساب رکھنے کے لیے پٹواری ملازم رکھتے تھے۔ وہ فصل اگانے سے لے کر ہر کسان پر واجب الادا محصول تک سارا حساب رکھتا تھا۔
پٹواری : گاؤں والے اپنی فصلوں کا حساب رکھنے کے لیے پٹواری ملازم رکھتے تھے۔ وہ فصل اگانے سے لے کر ہر کسان پر واجب الادا محصول تک سارا حساب رکھتا تھا۔

مقامی محاصل انتظامیہ *

امین : پرگنہ کی سطح پر محاصل عملہ امین کے تحت کام کرتا تھا۔ چند علاقوں میں امین کو مشرف یا منصف بھی کہتے تھے۔ امین کے فرائض میں مندرجہ ذیل معاملات شامل تھے۔
(۱) مالیہ اور دیگر سرکاری واجبات کی وصولی کی نگرانی کرنا؛
(۲) کاشت شدہ رقبے پر فصلوں کامعائنہ کرنا اور پھر غیرجانبداری اور انصاف کے ساتھ حکومت اور کسان کے درمیان حصوں کا تعین کرنا؛
(۳) فوجوں کی نقل و حرکت سے فصلوں کو ہونے والے نقصان کی تشخیص کرنا؛
(۴) آمدنی و اخراجات کے حسابات کی نگرانی کرنا۔
قانون گو : قانون گو کے پاس تشخیص محصول کا شرح نامہ ہوتا تھا۔ یہ شرح نامہ کم سے کم تین سال کی مدت کے لیے ہوتا تھا۔ مختلف علاقوں میں زمین کی نوعیت اور موسمی حالات کی بنیاد پر شرح ناموں کا تعین کیا جاتا تھا۔ قانون گو کے پاس موجود گوشواروں کی مدد سے زیرکاشت رقبے میں پیدا ہونے والی فصلوں اور مختلف علاقوں کی زمینوں کی اوسط پیداوار کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا تھا۔
محصل : امین کے تعین کردہ حصہ کے مطابق کسانوں سے حکومت کا محصول نقد یا جنس کی صورت میں وصول کرتا تھا۔
خازن / خزانہ دار : پرگنہ کی آمدنی اس کے پاس جمع ہوتی تھی۔ وہ پرگنہ کے آمد و خرچ کا حساب رکھنے کا ذمہ دار تھا۔
کارکن : محرر کو کارکن کہتے تھے۔ اس کے پاس کسان اور حکومت کے حصوں کا اندراج ہوتا تھا۔ ایک حساب نویس ہندی میں اور دوسرا حساب نویس فارسی میں حساب رکھتا تھا۔
سرہنگ : سرہنگ سرکاری احکام کی تعمیل کراتا تھا۔
قانون کی حکمرانی اور نظام انصاف :
قانون کی حکمرانی اور نظام انصاف :
شیرشاہ سوری کے دورِ حکومت میں رعایا کے ہر طبقہ کے ساتھ منصفانہ اور مساویانہ طرزعمل اپنایا گیا۔ کوئی بھی شخص اپنی اعلیٰ دنیاوی حیثیت کی وجہ سے سزا سے نہ بچ سکتا تھا۔ حدودِ اختیار سے تجاوز کی صورت میں وہ اعلیٰ عہدے داروں کو سخت سزا دیتا تھا۔ اس کے نظام انصاف میںکسی سے امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا تھا۔ مرکز سے نچلی سطح تک نظام انصاف قائم کیا گیا۔ دیوانی اور فوجداری مقدمات کے لیے عدالتیں موجود تھیں۔ ہندوؤں کے دیوانی مقدمات کا فیصلہ ان کی پنچایت میں ہوتا تھا جبکہ فوجداری مقدمات کے لیے رعایا کا ہر فرد ریاستی قانون کا پابند تھا۔

امن و امان اور مقامی ذمہ داری کا اصول

شیرشاہ سوری کے دور میں پولیس کا کام فوجی سپاہی کرتے تھے ۔دیہی علاقوں میں ہونے والے جرائم کی صورت میں مقامی ذمہ داری کے اصول کے تحت مقدم کوچوروں اور مجرموں کا سراغ لگانا پڑتا تھا۔ اگر وہ چور یا ڈاکو کو قانون کے حوالے کرنے میں ناکام ہوجاتا تو اسے نقصان پورا کرنا پڑتا۔ اگر وہ قاتل کو مقررہ وقت میں پیش نہ کرسکتا تو اسے موت کی سزا دی جاتی ۔ مقامی ذمہ داری کے اصول کا یہ اثرہوا کہ ہر مقدم اور علاقہ افسر اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں پر نظر رکھتا تھا۔ وہ مسافروں کا خیال رکھتا تھا تاکہ انھیں نقصان پہنچنے کی صورت میں وہ خود نہ پھنس جائے۔ خبررسانی اور جاسوسی کا ایک باقاعدہ منظم اور فعال نظام قائم کیا گیا تھا۔ اس نظام کی بنیاد پر بادشاہ کو اپنی سلطنت کے ہر حصے سے روزانہ اطلاعات ملتی تھیں۔
”تاریخ شیرشاہی” کے مصنف عباس سردانی نے تحریر کیا ہے : ”شیرشاہ کے عہد میں مسافر اور راہ گیر اپنی اشیاء کی نگرانی کی زحمت سے بے نیاز ہوگئے تھے اور انھیں وسطِ صحرا میںلٹ جانے کا خوف نہ تھا۔ رات کو وہ صحرا یا آبادی میں کسی بھی جگہ بے خوف ہوکر قیام کرتے تھے۔ وہ اپنا مال واسباب کُھلے میدان میں رکھ دیتے اور خچروں کو گھاس چرنے کے لیے چھوڑ دیتے۔ وہ اس طرح بے خوف ہوکر سوجاتے جیسے ان کا اپنا گھر ہو۔ زمیندار ان کے سازوسامان کی حفاظت کرتے تھے تاکہ انھیں کوئی نقصان نہ پہنچے اور وہ (زمیندار) اس وجہ سے گرفتار نہ کرلیے جائیں۔ عہد شیرشاہی میں ایک بوڑھی عورت بھی طلائی زیورات سے بھری ٹوکری اپنے سر پر رکھ کر بے خوف ہوکر سفر کرسکتی تھی اور کوئی چور یا ڈاکو شیرشاہ کی سنگین سزا کے خوف سے اس کے نزدیک نہیں آسکتا تھا۔ ”

مغلیہ دور حکومت کی ضلع انتظامیہ

مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر (۱۵۴۲ئ۔۱۶۰۵ئ) کے دور حکومت میں انتظامیہ اور دفتری طریق کار کا ایک اعلیٰ اور مستعد نظام وضع کیا گیا۔

وزیر

امور سلطنت چلانے کے لیے بادشاہ کے بعد اعلیٰ ترین عہدے دار وزیر یا دیوان تھا۔ وہ ہمیشہ امور مالیات کا سربراہ ہوتا تھا۔ وزیرعملی طور پر وزیراعظم کی ذمہ داریاں ادا کرتا تھا۔ وہ دیگر اعلیٰ عہدے داروں کے طے کردہ معاملات پر نظرثانی کرنے کا مجاز تھا اور انھیں شاہی احکامات وزیر کی وساطت سے پہنچتے تھے۔ کئی اہم معاملات میں صرف بادشاہ اور وزیر ہی فیصلے کرتے تھے۔ تاہم عام معمول تھا کہ دیوان خاص میں ہونے والی مشاورت میں مندرجہ ذیل اعلیٰ عہدے دار شریک ہوں۔
(۱) وزیر (خزانہ اور مالیات کا سربراہ)
(۲) میربخشی (فوجی نظم و نسق کا سربراہ)
(۳) قاضی القضاْ (چیف جسٹس)
(۴) خانِ ساماں (شاہی محل کا منتظم اعلیٰ)
وزیرمتعدد تقریبات میں بادشاہ کی نمائندگی کرتا تھا اور بادشاہ کی ہدایات کے تحت ‘حسب حکم’ مراسلات تحریر کرتا تھا۔ بشمول دیوان وزارت مرکز میں چار بنیادی محکمے اور دیگردفاتر تھے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے ضمیمہ نمبر۱ مغلیہ حکومت : مرکزی محکمہ جات/دفاتر)
صوبہ جات : وسیع مغلیہ سلطنت کو صوبوں (۱) میں تقسیم کیا گیا۔ ان صوبوں کی تشکیل میں تاریخی اور جغرافیائی عوامل کو پیش نظر رکھا گیا۔
صوبائی انتظامیہ کا ڈھانچا مرکزی حکومت کے ڈھانچے کی طرز پر قائم کیا گیا۔ تاہم مقامی حالات کے مطابق مختلف صوبوں کے نظام میں معمولی ترامیم بھی کی گئیں۔
صوبہ دار : اکبر کے دور میں صوبے کے سربراہ کا سرکاری عہدہ سپہ سالار تھا۔ اکبر کے جانشینوں کے دور میں اسے ‘ناظم’ کہتے تھے تاہم عوام میں اسے ‘صوبہ دار’ کہا جاتا تھا۔ وہ صوبے میں فوج کا سربراہ بھی ہوتا تھا۔ دوسرے اعلیٰ صوبائی عہدے داروں میں دیوان (مالیات)، بخشی (فوج کے ساتھ منسلک)، قاضی (انصاف)، صدر (مذہبی اُمور) اور محتسب (اخلاق عامہ) شامل تھے۔ ان سب عہدے داروں کا تقرر مرکز سے ہوتا تھا۔

صوبہ دار : اکبر کے دور میں صوبے کے سربراہ کا سرکاری عہدہ سپہ سالار تھا۔ اکبر کے جانشینوں کے دور میں اسے ‘ناظم’ کہتے تھے تاہم عوام میں اسے ‘صوبہ دار’ کہا جاتا تھا۔ وہ صوبے میں فوج کا سربراہ بھی ہوتا تھا۔ دوسرے اعلیٰ صوبائی عہدے داروں میں دیوان (مالیات)، بخشی (فوج کے ساتھ منسلک)، قاضی (انصاف)، صدر (مذہبی اُمور) اور محتسب (اخلاق عامہ) شامل تھے۔ ان سب عہدے داروں کا تقرر مرکز سے ہوتا تھا۔

صوبہ دار کے فرائض منصبی

(۱) صوبے میں انتظامی امور نمٹانا؛
(۲) امن و امان قائم کرنا اور عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنا؛ عوام کے ہر طبقے سے اچھا سلوک کرنا اور کمزور کو طاقتور کے ظلم سے بچانا؛ عوام سے عدل و انصاف کرنا؛
(۳) شاہی فرامین اور احکام پر عمل درآمد کرانا؛ قواعد و ضوابط کو محفوظ کرنا؛
(۴) محاصل اراضی کی وصولی میں محاصل حکام کی مدد کرنا؛
(۵) کاشت کاری ، تجارت اور صنعتی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا؛
(۶) رعایا کی فلاح و بہبود کے لیے تدابیر اختیار کرنا اور ان کے مفادات کی پاسبانی کرنا؛
(۷) ماتحت عہدے داروں کو نافرمانی پر سزا دینا تاہم اس سلسلے میں صوبہ دار کے اختیارات محدود تھے۔
(۸) مقامی صورت حال کے بارے میں مرکز کو ہر ماہ دوبار مطلع کرنا؛
(۹) مقامی زمینداروں کو کنٹرول کرنا اور ان کے اثر و رسوخ کو ایک حد میں رکھنا؛
صوبائی دیوان : صوبائی سطح پر دوسرا بڑا عہدے دار صوبائی دیوان تھا جسے خواجہ کہتے تھے۔ اس کا تقرر بادشاہ وزیر کی سفارش پر کرتا تھا۔ وہ صوبے میں محاصل انتظامیہ کا سربراہ تھا۔ وہ عموماً ایک ماہر محاسب ہوتا تھا۔ اس کا فرض تھا کہ حسابات رکھے اور صدرمقام کو مفصل گوشوارے ارسال کرے۔ مرکز میںوزیر کا محکمہ ان ہی گوشواروں کی بنا پر صوبے سے تمام حساب کتاب طے کرتاتھا۔ سرکاری طور پر خواجہ حاکم صوبہ کے ماتحت ہوتا تھا مگر سلطان کی طرف سے براہ راست تقرر اور وزیر کے ساتھ روابط کی وجہ سے وہ اثرورسوخ کا مالک ہوتا تھا اور اس کی موجودگی صوبہ دار کے اختیارات پر بندش کا کام دیتی تھی۔

سرکار *

ہر صوبے کو سرکاروں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سرکار کے انتظامی سربراہ کو فوجدار کہتے تھے۔ بادشاہ فوجدار کا تقرر براہ راست کرتا تھا۔ وہ صوبہ دار کی نگرانی اور رہنمائی میں کام کرتا تھا۔
فوجدار کے فرائضی منصبی: فوجدار سرکار کی حدود میں امن و امان برقرار رکھنے کا ذمہ دار تھا۔ اس کے پاس ایک چھوٹی سی فوج ہوتی تھی۔ اس کے فرائض منصبی میں زمانۂ حال کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی ذمہ داریاں بھی شامل تھیں۔ وہ پولیس کا مہتمم اور نگران تھا۔وہ شاہی فرمانوں اور احکام و ضوابط نافذ کرنے کا ذمہ دار تھا۔ مرکزی حکومت کے اعلیٰ عہدے دار وقتاً فوقتاً اس کی کارکردگی کا جائزہ لیتے تھے۔ اس کے فرائض میں مندرجہ ذیل اُمور شامل تھے۔
فوجدار کے فرائضی منصبی: فوجدار سرکار کی حدود میں امن و امان برقرار رکھنے کا ذمہ دار تھا۔ اس کے پاس ایک چھوٹی سی فوج ہوتی تھی۔ اس کے فرائض منصبی میں زمانۂ حال کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی ذمہ داریاں بھی شامل تھیں۔ وہ پولیس کا مہتمم اور نگران تھا۔وہ شاہی فرمانوں اور احکام و ضوابط نافذ کرنے کا ذمہ دار تھا۔ مرکزی حکومت کے اعلیٰ عہدے دار وقتاً فوقتاً اس کی کارکردگی کا جائزہ لیتے تھے۔ اس کے فرائض میں مندرجہ ذیل اُمور شامل تھے۔
(۱) حکومت کے خلاف چھوٹی سرکشیوں اور بغاوتوں کو کچلنا؛
(۲) ڈاکوؤں اور لٹیروں کے گروہوں کو پکڑنا اور ان کا خاتمہ کرنا؛
(۳) سنگین جرائم کا خاتمہ کرنا؛
(۴) محاصل عملہ کو محصول وصول کرنے میں مشکلات کی صورت میں طاقت کا استعمال کرنا؛
(۵) طاقتور زمینداروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا؛

کوتوال

سرکار کی سطح پر کوتوال کا تقرر مرکزی حکومت کرتی تھی ۔ ہر صوبے کے دارالحکومت اور اہم شہروں میں بھی مرکزی حکومت کوتوال کا تقرر کرتی تھی۔
وہ شہر کی پولیس کا سربراہ اور امن عامہ کا ذمہ دار تھا۔ کوتوال کے فرائض منصبی مندرجہ ذیل تھے:
(۱) امن و امان برقرار رکھنا؛ رات کو پہرے کا انتظام کرنا اور اجنبیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا؛ چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑنا؛ لوہاروں پر نظر رکھنا کہ وہ چوروں کے لیے تالوں کی چابیاں نہ بنائیں؛ تفریحی مقامات اور میلوں میں جیب کتروں کو پکڑنا؛
(۲) خانہ بدوشوں کو خبررسانی کے لیے بھرتی کرنا اور ان سے نزدیکی گاؤوں اور علاقوں کے اُمور اور عوام کے مختلف طبقات کی آمدنی و اخراجات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا؛
(۳) گھروں، سڑکوں، شہریوں اور اجنبیوں کے بارے میں باقاعدہ معلومات رکھنا اور رجسٹروں میں اندراج کرنا؛
(۴) لاوارث مرحومین اور مفقودالخبرافراد کی جائیداد کے بارے میں کوائف کا اندراج کرنا اور انھیں اپنی تحویل میں لینا؛
(۵) بھینسوں، بیلوں، گھوڑوں اور اونٹوں کو ذبح کرنے سے روکنا؛
(۶) عورتوں کو ان کی مرضی کے بغیر ستی ہونے سے روکنا؛
(۷) قیمتوں پر کنٹرول رکھنا اور وزن کے پیمانوں کی پڑتال کرنا؛
(۸) معاشرتی برائیوں کو روکنا؛ طوائفوں، رقاصاؤں، شراب اور نشہ آور اشیاء فروخت کرنے والوں کو پکڑنا؛
(۹) جیلوں اور قیدخانوں کا معائنہ کرنا؛ ملزموں کو عدالت کے سامنے پیش کرنا؛
(۱۰) پہرے داروں اور خاکروبوں سے ہر محلہ میں ہونے والے واقعات کے بارے میں مطلع ہونا؛
(۱۱) ہر محلہ میںتعینات پیادوں سے محلہ میں ہونے والے واقعات کے بارے میں رپورٹ لینا؛
(۱۲) پہرے داروں، خاکروبوں اور پیادوں سے حاصل شدہ رپورٹوں کا تقابل کرنا اور زمینی صورت حال سے باخبر رہنا اور ضروری ہو تو مناسب کارروائی کرنا۔
تھانیدار : امن عامہ کے نقطۂ نگاہ سے مختلف علاقوں اور شہروں کے چاروں طرف تھانے قائم کیے گئے تھے۔ ان تھانوں کے سربراہ تھانیدار تھے۔
نظام خبررسانی :سلطنت کے مختلف حصوں سے وقائع نویس، سوانح نگار اور خفیہ نویس بادشاہ کو ملک کے حالات کے بارے میں تحریری طور پر باخبر رکھتے تھے۔
نظام خبررسانی :سلطنت کے مختلف حصوں سے وقائع نویس، سوانح نگار اور خفیہ نویس بادشاہ کو ملک کے حالات کے بارے میں تحریری طور پر باخبر رکھتے تھے۔
(۱)وقائع نویس : صوبوں، بڑے شہروں اور مختلف علاقوں میں موجود فوج کے ساتھ وقائع نویس تعینات کیے جاتے تھے۔ وقائع نویس صوبائی دربار اور فوج کے بارے میں تحریر کردہ رپورٹیں صوبہ دار اور مقامی فوج کے سربراہ کو دکھاکر بادشاہ کو ارسال کرتا تھا۔ وقائع نویس ہفتہ وار رپورٹ ارسال کرتا تھا۔
(۲) سوانح نگار : وہ خصوصی مقامات پر تعینات کیا جاتا تھا اور وہ وقائع نویسوں پر نظر رکھتا تھا۔ سوانح نگار ہر ماہ آٹھ رپورٹیں مرکز کو ارسال کرتا تھا۔
(۳)خفیہ نویس: وہ اپنی رپورٹیں رازداری کے ساتھ بادشاہ کو ارسال کرتا تھا۔
(۴)ہر کارہ: ان تینوں عہدے داروں کی تحریرکردہ رپورٹیں ہرکارہ لے جاتا تھا۔ وہ خود بھی جاسوس ہوتا تھا۔ ہرکارہ دربارشاہی کے ایک افسر (داروغۂ ڈاک چوکی) کو یہ رپورٹیں حوالے کرتا تھا۔ داروغہ ان رپورٹوں کے لفافے کھولے بغیر وزیر کو پیش کردیتا تھا اور وزیر ان رپورٹوں کو بغیر کھولے بادشاہ کی خدمت میں پیش کردیتا تھا۔

پرگنہ

ہر سرکار کو پرگنوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پرگنہ کے سربراہ کو شق دار کہتے تھے۔ عام طور پر پرگنہ بارہ گاؤں پر مشتمل ہوتا تھا۔ محاصل کی وصولی کے نقطۂ نگاہ سے پرگنہ کی بڑی اہمیت تھی۔

شق دار کے فرائض منص

شق دار کی بنیادی ذمہ داریاں مندرجہ ذیل تھیں۔
(۱) امن و امان برقرار رکھنا؛ سرکشوں کا قلع قمع کرنا؛ چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑنا اور انھیں سزا دینا؛
(۲) پرگنہ کی حدود میں عمومی انتظامی امور انجام دینا؛
(۳) محاصل کی وصولی اور دیگر ذمہ داریوں میں عامل کی معاونت کرنا؛

مقامی محاصل انتظامیہ*

:
عامل : پرگنہ کی سطح پر محاصل انتظامیہ کا سربراہ عامل تھا۔ محاصل کی وصولی کے لیے عامل کو ہدایت تھی کہ مندرجہ ذیل رہنما خطوط پیش نظر رکھے۔
(۱) کاشت کاروں کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائے؛
(۲) کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے محصول میں رعایت دے؛
(۳) کاشت کار کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرے؛
(۴) حقیقی زیرکاشت رقبے سے زیادہ محصول عائد نہ کرے؛
(۵) کاشت کار سے براہ راست معلومات کی بنیاد پر تشخیص کرے اور درمیانی کارندوں سے اجتناب کرے؛
(۶) حکومت کے واجبات کی وصولی کے لیے غیرضروری طاقت کے استعمال سے اجتناب کرے؛
(۷) ایک ماہانہ کیفیت نامہ تیار کرکے حکام بالا کو ارسال کرے؛ اس کیفیت نامہ میں عوام کے حالات ، امن عامہ کی صورت حال، بازاری قیمتیں، کرایہ جات، غریبوں کے حالات اور دوسری ضروری معلومات بیان کرے۔
عامل کے فرائض منصبی: عامل کی مندرجہ ذیل ذمہ داریاں تھیں۔
(۱) محاصل اراضی کی تشخیص کی نگرانی کرنا اور نقد یا جنس کی صورت میں وقت پر محاصل اراضی وصول کرنا؛ ضوابط کے تحت عائدکردہ محصول سے زیادہ رقم قطعاً وصول نہ کرنا؛
(۲) اگر کاشت کار ٹھوس وجوہات کی بنیاد پر محصول ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتے ہوں تو ضوابط کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان سے نرمی کرنا؛
(۳) وصول شدہ محصول خزانہ دار کے پاس جمع کرانا اور تمام محصولات کی وصولی کے بعد یہ جمع شدہ رقم شاہی خزانے میں جمع کرانا اور خزانہ کو اس رقم کی رسید دینا؛
(۴) ضوابط میں تحریر کردہ طریق کار کے مطابق آمدنی و اخراجات پر مبنی کیفیت نامہ اور متعلقہ دستاویزات تیار کرنا۔
خزانہ دار: وصول شدہ محاصل خزانہ دار کے پاس جمع ہوتے تھے اور وہ باقاعدہ رسید جاری کرتا تھا۔
بِتکچی: قانون گوؤں کے کام کی نگرانی کرتا تھا۔ ہر موسم کے بعد اور پھر سالانہ محاصل رپورٹ تیار کرکے حکام بالا کو ارسال کرتا تھا۔ وہ عامل کے فرائض منصبی پر بھی نظر رکھتا تھا۔
قانون گو: قانون گو اراضی سے متعلق قوانین، قواعد وضوابط ، طریق کار، نظائر، تاریخ اور دیگر معلومات کا ماہر ہوتا تھا۔ قانون گو اراضی سے متعلق تمام معلومات اور محصولات کا اندراج کرتا تھا۔ زمین کی ملکیت، تقسیم، انتقال اور پیمائش نیز محاصل ادا کنندہ کی موت اور وراثت کے بارے میں ریکارڈ تیار کرتا تھا اور ضرورت کے وقت یہ ریکارڈ پیش کرتا تھا۔ اس کی منصبی ذمہ داری تھی کہ ہر ریکارڈ کی دو نقول تیار کرے اور ایک نقل دفتر میں اور دوسری نقل گھر پر رکھے تاکہ سیلاب یا آگ لگنے کی صورت میں ایک نقل محفوظ رہے۔
امین : امین کے تقرر کے وقت اس امر کا جائزہ لیا جاتا تھا کہ وہ ایماندار ہو اور متعلقہ ضابطوں کا ماہر ہو۔
امین کے فرائض منصبی: امین کی ذمہ داریاں مندرجہ ذیل تھیں:
(۱) حکومت اور رعیت کے درمیان غیرجانبداری، انصاف اور قواعد کے مطابق محصول کا تعین کرنا؛
(۲) فصل اُگانے اور قابل کاشت رقبے میں اضافہ کرنے کے لیے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کرنا؛
(۳) فصل کے موسم سے پہلے قانون گوؤں سے پچھلے دس سال کی تشخیص محاصل سے متعلق کاغذات لینا اور دیہی علاقوں کا دورہ کرنا؛ اس دورے میں علاقے کے مقدم/چوہدری اور زمیندار اس کے ساتھ ہوتے تھے۔
(۴) دورے کے دوران قابل کاشت اراضی اورکاشت شدہ اراضی کے بارے میںمعلومات حاصل کرنا؛
(۵) مندرجہ بالا معلومات کا تقابل قانون گو کی پیش کردہ دستاویزات سے کرنا۔ دونوں میں فرق کی صورت میں قانون گو اور نمبردار کو جواب دہ ہونا پڑتا ؛
(۶) اگر کاشت شدہ رقبہ کاشت کار کی ضروریات کے مطابق نہ ہوتا تو کاشت کار کے لیے زرعی قرضہ (تقاوی) منظور کرتاتاکہ وہ بیل اور بیج خرید سکے۔ نمبردار کا فرض تھا کہ اگلے سال کی فصل سے قرضے کی پہلی قسط وصول کرے؛
(۷) خزانہ دار کی کارکردگی پر نظر رکھنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ وہ وصول شدہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائے اور رقم کا کوئی حصہ اپنے پاس نہ رکھے؛
(۸) اس طریق کار کو یقینی بنانا کہ امین کی مُہر کے ساتھ خزانہ دار کے دستخط سے کاشت کار کو محاصل کی وصولی کی رسید دی جائے؛
(۹) خزانہ دار کی جاری کردہ رسیدوں کی بنیاد پرعامل کے تیارکردہ آمدنی و اخراجات پر مبنی کیفیت ناموں کی پڑتال کرنا۔

گاؤں

مغل دور حکومت میں گاؤں کی سطح پر شیرشاہ سوری کے عہدحکومت کا نظام برقرار رہا۔

پنچایت

ہندوستان میں قدیم زمانے سے پنچایت کا نظام موجود تھا۔پنچایت گاؤں کا نظام چلاتی تھی۔ یہ گاؤں میں جائیداد کے وراثتی حقوق کے حامل عمررسیدہ اور اہم لوگوں کی اسمبلی ہوتی تھی جس میں مختلف ذات برادریوں کی نمائندگی ہوتی تھی۔ تاہم اس میں گاؤں کے کاشت کاروں اور خدمت گزاروں کی نمائندگی نہیں ہوتی تھی۔ پنچایت کے فیصلے سب کے لیے قابل پابندی ہوتے تھے۔ پنچایت کا سربراہ مقدم (ہیڈمین) ہوتا تھا۔ مقدم کا انتخاب اتفاق رائے سے کیا جاتا تھا۔ تاہم علاقے کے زمیندار کی حمایت اور منظوری ضروری تھی۔ مقدم کا بنیادی کام گاؤںکے حسابات اراضی تیار کرنا تھا۔ اس کام میں پٹواری مقدم کی مدد کرتا تھا۔ پنچایت کے مالیاتی وسائل انفرادی چندوں سے پورے کیے جاتے تھے۔ یہ رقوم محاصل اہل کاروں کی مہمانداری اور گاؤں کی فلاحی سرگرمیوں مثلاً سیلاب، قحط وغیرہ جیسی قدرتی آفات کی صورت میں گاؤں کے باشندوں کی مدد کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔ گاؤں میں بند وغیرہ کی تعمیر کے لیے بھی اخراجات اس رقم سے پورے کیے جاتے تھے۔ پنچایت شادی، مقامی رسم و رواج اور ذات برادری سے متعلق اُمور پر بھی نظر رکھتی تھی۔ وہ عدالتی فرائص بھی سرانجام دیتی اور مجرم پربطور سزا جرمانہ عائد کرتی یا اسے مخصوص مدت کے لیے برادری سے نکال دیا جاتا۔ سرکاری اہل کاروں کی طرف سے محصول کے غیرمنصفانہ مطالبے کی صورت میں گاؤں کی برادری پنچایت کو عرضداشت پیش کرتی اور اکثر صورتوں میں پنچایت دونوں فریقوں کے لیے کوئی قابل قبول حل تلاش کرتی۔
پٹواری:
گاؤں کے پٹواری کے پاس زمین کی ملکیت اور محاصل اراضی کی تشخیص سے متعلق تمام ریکارڈ موجود ہوتا تھا۔ ۱۹۰۶ء تک پٹواری محاصل انتظامیہ کا ملازم نہیں تھا بلکہ گاؤں کے باشندوں کا نمائندہ تھا اور اس کی تنخواہ گاؤں کے لوگ ادا کرتے تھے۔ برطانوی دور میں وہ سرکاری کارندہ بن گیا اور اس طرح گاؤں کی خودمختاری کم ہوگئی۔

برطانوی ہند میں ضلع انتظامیہ

برطانوی ہند ۱۳ صوبوں، چھ ایجنسیوں پر مشتمل قبائلی علاقوں اور ۵۶۵ دیسی ریاستوں* پر مشتمل تھا۔ ملک کو ۴۱ انتظامی ڈویژنوں اور ۲۳۵ اضلاع میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر ضلع میں عام طور پر تین سب ڈویژن اور ہر سب ڈویژن میں دو تحصیلیں ہوتی تھیں۔ صوبوں کے سربراہ گورنر یا چیف کمشنر تھے۔ ڈویژن کا سربراہ کمشنر تھا۔ ضلع کے سربراہ کو کلکٹر یا ڈپٹی کمشنر کہتے تھے۔ قبائلی علاقوں میں ہر ایجنسی کا ایک پولیٹیکل ایجنٹ تھا۔ شاہی ریاستوں پر راجا یا نواب حکمران تھے۔

ارتقائی دور

ہندوستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک تھا اور روایتی طور پر عوام اور حکومت کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ زراعت تھا۔ ملکیت اراضی اور محاصل اراضی کی وصولی کانظام حکومت اور عوام دونوں کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل تھے۔ اس لیے برطانوی ہند میں حکومت کی عمومی انتظامیہ کے ارتقاء میں محاصل انتظامیہ نے ایک اہم کردار ادا کیا۔ مختلف تجربات کے بعد گورنرجنرل بنگال وارن ہیسٹنگزکے زمانے میں ۱۴ مئی ۱۷۷۲ء کو کلکٹر کا عہدہ تخلیق کیا گیا۔ ضلع کا چیف انتظامی افسر بنانے کے لیے اسے ضلع میں موجودہ تمام محکموں کا عمومی کنٹرول دے دیا گیا**۔ اسے ضلع کی حدود میں عدالتی امور کے علاوہ ہر عہدے دار پر فوقیت دے دی گئی۔ اس عہدے کے فرائض منصبی میں وقتاً فوقتاً تبدیلی ہوتی رہی اور آخر کار اس عہدے کی افادیت تسلیم کرتے ہوئے برطانوی ہند کے تمام اضلاع میں یہ عہدہ قائم کردیا گیا۔ ۱۸۵۹ء میں کلکٹر اور مجسٹریٹ کی ذمہ داریاں ایک ہی شخص کو دینے سے اسے ضلع میں ایک ممتاز حیثیت حاصل ہوگئی۔ وہ پہلے ہی بطور کلکٹر محاصل اراضی کے مقدمات کی سماعت کرتا تھا۔ اب مجسٹریٹ کے دفتر کا وقار، پولیس پر کمان اور فوجداری مقدمات (سوائے سنگین فوجداری مقدمات) کی سماعت سے کلکٹر کے وقار اور مرتبے میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔

ضلع افسر

ضلع افسر کے فرائض منصبی کے تین حصے تھے:
(الف) ضلع کلکٹر : حقوق ملکیت اراضی اور محاصل اراضی سے متعلق امور نمٹانا؛
(ب) ضلع مجسٹریٹ: امن و امان برقرار رکھنا؛
(ج) چیف انتظامی افسر: عمومی نظم و نسق قائم کرنا؛
(الف) ضلع کلکٹر :
ضلع افسر کی بطور ضلع کلکٹر ذمہ داریاں مندرجہ ذیل تھیں۔
(۱) حقوق ملکیت اراضی، انتقال اراضی اور تقسیم اراضی کا ریکارڈ رکھنا؛
(۲) محاصل اراضی کی وصولی کے لیے زمین کی تشخیص:
٭ آب پاش (نہر، ٹیوب ویل یا بارش کے ذریعے) زمین کی تشخیص؛
٭ غیرآب پاش (سیلاب وغیرہ) زمین کی تشخیص؛
(۳) محاصل اراضی کی وصولی (نمبردار کسانوں سے نقد محاصل وصول کرتا اور اپنی خدمات کے معاوضہ کے طور پر وصول شدہ رقم کا پانچ فی صد وصول کرتا)؛
(۴) دوسرے محصولات وصول کرنا؛
(۵) تنازعات کا تصفیہ کرنا؛
(۶) زرعی قرضہ جات کی فراہمی؛
(۷) زیربار املاک کا نظم و نسق ۔
(ب) ضلع مجسٹریٹ :
ضلع مجسٹریٹ کے پاس دو طرح کی ذمہ داریاں تھیں (۱) انتظامی فرائض (۲) عدالتی فرائض
(۱) انتظامی فرائض مندرجہ ذیل تھے۔
امن و امان: امن و امان برقرار رکھنا عملی طور پر پولیس کی ذمہ داری تھی۔ تاہم حالات خراب ہوجائیں تو مجسٹریٹ جواب دہ ہوتا تھا۔ تہوار کے موقع پر عوامی اجتماعات ، جلسوں، جلوسوں اور میلوں وغیرہ میں نیز امن عامہ کے حوالے سے کسی ہنگامی صورت حال، فرقہ وارانہ فسادات، مزدوروں کے احتجاج اور ہڑتال وغیرہ کی صورت میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی موقع پر موجودگی ضروری ہوتی تھی تاکہ صورت حال دیکھتے ہوئے لاٹھی چارج یا گولی چلانے کا حکم دے سکے۔ ضلع مجسٹریٹ کی ذمہ داری تھی کہ وہ ماتحت مجسٹریٹوں کی کارکردگی پر نظر رکھے۔
ضلع جیل اور تھانوں کا معائنہ : ضلع مجسٹریٹ کی ذمہ داری تھی کہ وقتاً فوقتاً اپنے دائرہ اختیار میں واقع ضلع جیل اور تھانوں کا معائنہ کرے اور ان کے حالات کار کا جائزہ لے۔
(۲) عدالتی فرائض
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے تحت سب ڈویژن، تحصیل یا تعلقہ کی سطح پر مجسٹریٹ کام کرتے تھے۔ ان مجسٹریٹوں کی تین قسمیں تھیں۔ درجات کے لحاظ سے ان مجسٹریٹوں کو قید اور سزا کا اختیار حاصل تھا۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے تحت سب ڈویژن، تحصیل یا تعلقہ کی سطح پر مجسٹریٹ کام کرتے تھے۔ ان مجسٹریٹوں کی تین قسمیں تھیں۔ درجات کے لحاظ سے ان مجسٹریٹوں کو قید اور سزا کا اختیار حاصل تھا۔

جدول : مجسٹریٹ کی درجہ بندی و اختیار

یہ مجسٹریٹ چھوٹے جرائم کے مقدمات کی سماعت کرتے تھے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی ذمہ داری تھی کہ ان کی کارکردگی پر نظر رکھے۔ انتظامی امور میں یہ مجسٹریٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو جواب دہ تھے لیکن عدالتی فرائض کی انجام دہی میں وہ ڈسٹرکٹ و سیشن جج اور ہائی کورٹ کو جواب دہ تھے۔
ضلع کا منتظم اعلیٰ :
ضلع کے انتظامی سربراہ کی حیثیت سے ضلع افسر اپنے علاقے کی حدود میں درج ذیل مختلف انتظامی فرائض انجام دیتا تھا:
(۱) مردم شماری سے متعلق معاملات کی نگرانی؛
(۲) انتخابات کے لیے فہرستوں کی تیاری میں رابطہ کاری ؛
(۳) ضلع کی حدود عبور کرنے والے فوجی دستوں کو رسد کی فراہمی؛
(۴) قحط، سیلاب، زلزلہ، وباء یا اور کسی قدرتی آفت یا ہنگامی صورت حال میں امداد فراہم کرنا؛
(۵) ترقیاتی امور کا جائزہ لینا اور ان کی پیش رفت تیز کرنا؛
(۶) دستاویزات کی رجسٹریشن کرنا؛ دستاویزات کا اندراج عام طور پر سب رجسٹرار کرتے تھے۔ یہ سب رجسٹرار انتظامی طور پر ضلع افسر کے ماتحت تھے؛
(۷) ضلع پولیس کے سربراہ (سپرنٹنڈنٹ پولیس) کے ساتھ قریبی اور باقاعدہ تعلق برقرار رکھنا تاکہ جرائم پر قابو پایا جاسکے اور عمومی انتظامی امور میں پولیس کا تعاون حاصل رہے اور ان دونوں سربراہوں کے درمیان تلخ احساسات کی موجودگی سے انتظامی مقاصد کے حصول میں رکاوٹ نہ ہو۔انڈیا پر قانونی کمیشن رپورٹ، ۱۹۳۰ء
۱۹۳۰ء میں برطانوی حکومت نے ایک قانونی کمیشن تشکیل دیا جس نے اپنی رپورٹ میں ضلع کلکٹر کی حیثیت کا دو پہلوؤں سے جائزہ لیا:
(الف) ضلع کے انتظامی امور میں کردار ؛
(ب) ضلع کے عوام کی نظر میں مقام ؛
انتظامی امور میں ضلع کلکٹر کا کردار:
(۱) برطانوی دورحکومت کے آغاز میں ضلع کا انتظام کلکٹر کو دیا گیا لیکن اب ضلع میں موجود ہر محکمے کا سربراہ اپنے صوبائی سربراہ کے تحت کام کرتا ہے۔ انتظامی نقطۂ نظر سے یہ ضروری ہے کہ روزمرہ کے معاملات کے علاوہ تمام محکموں میں ہونے والی ہر سرگرمی کے بارے میں کلکٹر کو مطلع کیا جائے کیونکہ یہ سرگرمی کسی نہ کسی صورت میں ضلع انتظامیہ پر اثرانداز ہوتی ہے۔
(۲) ٹھوس اور مربوط بنیادوں پر قائم محاصل انتظامیہ کے عہدے داروں کے ذریعے ضلع کلکٹر اپنے علاقے کے ہر حصے سے کسی بھی وقت رابطہ کرسکتا ہے۔وہ اپنے ضلع کی حدود میں تمام معاملات کی پالیسی سازی پر اثرانداز ہوتا ہے اورپس منظر میں رہتے ہوئے ضلع کے مختلف امور میں معاونت کرتا ہے۔
(۳) کلکٹر کے تحت محاصل انتظامیہ بیک وقت کثیر تعداد میں مختلف فرائض مستعدی سے سرانجام دیتی ہے اورضرورت پڑنے پر وہ خصوصی محکموں اور عوام کے درمیان تنازعات کا فیصلہ کرتا ہے۔

عوام کی نظر میں ضلع کلکٹر کا مقام

ضلع کلکٹرکے بارے میں عوام مکمل طور پرجانتے ہیں۔ وہ ان کی اکثریت کے نزدیک ”حکومت” ہے۔ وہ قانونی اختیارات استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ضرورت کے وقت لوگوں کو مناسب مشورہ دیتا ہے اور انھیں قائدانہ رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ معاشرے کے مختلف طبقات کی سرپرستی اور ہمت افزائی کے لیے وہ وسیع اختیارات بروئے کار لاسکتا ہے۔ وہ بڑی تعداد میں چھوٹی اسامیوں پر تقرر کرسکتا ہے؛ مثلاً وہ گاؤں کے نمبردار اور پٹواری کا تقرر کرتا ہے۔ محاصل انتظامیہ کے عہدے داروں اور اہل کاروں کا تقرر کرتا ہے۔ اعزازی مجسٹریٹ اور مقامی حکومتوں کے نامزد ارکان کے لیے اس کی سفارشات عام طور پر قبول کی جاتی ہیں۔ سرکاری تقریبات کے لیے وہ دعوت نامے جاری کرسکتا ہے۔ یہ دعوت نامہ معاشرتی حیثیت کے حوالے سے اہم ہوتا ہے۔ اس کی تجاویز پرعموماً خطابات؛ اعزازات اور انعامات عطا کیے جاتے ہیں۔ انتظامی نقطۂ نظر سے ضلع افسر کا یہ اثرورسوخ بہت اہم ہے۔ روزمرہ کے بہت سے تھکادینے والے معاملات اور تنازعات کلکٹر کی مداخلت سے تیزرفتاری کے ساتھ حل ہوجاتے ہیں۔ کلکٹر کا یہ اثرورسوخ مفادعامہ میںاس وقت بہت زیادہ اہمیت اختیار کرلیتا ہے جب شدید مسائل اور سنگین تنازعات پیدا ہوجائیں۔

باب نمبر ۴
وفاق پاکستان : انتظامی تقسیم
وفاق پاکستان

اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے جو چار وفاقی اکائیوں، وفاقی دارالحکومت اور قبائلی علاقہ جات* پر مشتمل ہے۔ ہر وفاقی اکائی کو صوبہ کہتے ہیں۔
وفاقی اکائیاں :
۱۔ صوبہ بلوچستان
۲۔ صوبہ پنجاب
۳۔ صوبہ خیبرپختون خوا
۴۔ صوبہ سندھ
وفاقی دارالحکومت :
دارالحکومت اسلام آباد کا علاقہ ؛
قبائلی علاقہ جات : (ا) وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات
(۲) صوبوں کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات
ریاست جموں و کشمیر متنازعہ علاقہ:
۱۔ گلگت ۔ بلتستان ؛
۲۔ حکومت آزاد جموں و کشمیر ؛
۳۔ ریاست جموں و کشمیر (بھارت کے زیرقبضہ علاقہ)
صوبوں کاعلاقائی انتظام :
علاقائی انتظام کے لیے ہر صوبے کو ڈویژنوں ، ضلعوں، سب ڈویژنوں اور تحصیلوں/تعلقوں (سندھ) میں تقسیم کیا گیا ہے۔

* ضلع شہید بے نظیرآباد : ۸ اپریل۲۰۰۸ء کو سندھ اسمبلی نے سابق وزیراعظم پاکستان شہید بے نظیر بھٹو کے نام پرضلع نواب شاہ کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد منظور کی۔ اس قرارداد کی پیروی میںبورڈ آف ریونیو نے ۱۵ ستمبر ۲۰۰۸ء کو نام کی تبدیلی کا اعلان جاری کیا۔
تحصیل /تعلقہ
چاروں صوبوں میں اضلاع کو تحصیلوں اور تعلقہ جات میں تقسیم کیا گیا ہے۔پاکستان میں تحصیلوں اور تعلقہ جات کی تعداد ۴۲۳ ہے (تفصیل کے لیے دیکھیے ضمیمہ نمبر۳)۔ تحصیلوں اور تعلقہ جات کو موضعات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ موضعات کی تعداد ۵۲۳۷۶ ہے۔

باب نمبر۵
دارالحکومت اسلام آباد کا علاقہ

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل نمبر ۱(۲) میں چار صوبوں کے بعد دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے کا ذکر ریاست کے ایک علیٰحدہ حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔ یکم جنوری ۱۹۸۱ء کو وفاقی حکومت نے نئے دارالحکومت کے انتظامی فرائض سنبھال لیے اور دارالحکومت اسلام آبادکی انتظامیہ قائم کی گئی جسے صوبائی حکومت کے تمام اختیارات اور فرائض دے دیے گئے۔ دارالحکومت کا رقبہ ۹۰۶ مربع کلومیٹر اور آبادی ۸۶۸,۱۵۱,۱افراد (مقامی مردم شماری ۲۰۱۲ئ) پر مشتمل ہے۔ دارالحکومت کے علاقے کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
(۱) اسلام آباد کا خاص شہری علاقہ بشمول ادارہ جاتی اور صنعتی علاقہ؛
(۲) اسلام آباد کا دیہی علاقہ جو ۱۳۳ گاؤوں اور ۱۲ یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔

چیف کمشنر

صدارتی حکم نمبر ۱۸/۱۹۸۰ء کے تحت وفاق کے انتظامی اختیارات صدرمملکت کے پاس ہیں جو چیف کمشنر کے ذریعے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر :
ڈپٹی کمشنر کی ذمہ داریوں میں انضباطی، انتظامی، ترقیاتی، عدالتی (بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ) اور دیگر متفرق فرائض شامل ہیں۔ یہ فرائض مجموعۂ تعزیرات پاکستان ، مجموعۂ تعزیرات پنجاب اور مغربی پاکستان مجموعۂ تعزیرات میں بیان کیے گیے ہیں۔ ان فرائض کے علاوہ دیگر امور بھی وقتاً فوقتاً ڈپٹی کمشنر کے سپرد کیے جاتے ہیں۔ وہ ضلع انتظامیہ کے روایتی سربراہ کے علاوہ قومی تعمیر میںمصروف تمام محکموں کی سرگرمیوں میں رابطہ کاری کے فرائض انجام دیتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کی ذمہ داریوں میں انضباطی، انتظامی، ترقیاتی، عدالتی (بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ) اور دیگر متفرق فرائض شامل ہیں۔ یہ فرائض مجموعۂ تعزیرات پاکستان ، مجموعۂ تعزیرات پنجاب اور مغربی پاکستان مجموعۂ تعزیرات میں بیان کیے گیے ہیں۔ ان فرائض کے علاوہ دیگر امور بھی وقتاً فوقتاً ڈپٹی کمشنر کے سپرد کیے جاتے ہیں۔ وہ ضلع انتظامیہ کے روایتی سربراہ کے علاوہ قومی تعمیر میںمصروف تمام محکموں کی سرگرمیوں میں رابطہ کاری کے فرائض انجام دیتا ہے۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر

دو افسر ڈپٹی کمشنر کی معاونت کرتے ہیں۔ ایک افسر

عمومی امور اور دوسرا افسر محاصل سے متعلق امور انجام دیتا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر، دیگر افسران و عملہ:
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنروں کی معاونت کے لیے اسسٹنٹ کمشنر، دیگر افسران اور ان کا عملہ موجود ہے۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ

بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ، عدالتی امور کی انجام دہی کے لیے ڈپٹی کمشنر کے تحت مجسٹریٹ کام کرتے ہیں۔

انتظامیہ علاقہ دارالحکومت اسلام آباد

باب نمبر ۶
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا)

وفاق کے زیراہتمام قبائلی علاقہ جات پاک افغان سرحد (ڈیورنڈلائن) (۱) پر ایک تنگ پٹی پر واقع ہیں۔ یہ علاقہ پاکستان کے زمینی رقبے کا ۴ئ۳ فی صد ہے۔اس نیم خودمختار قبائلی علاقے میں سات قبائلی ایجنسیاں(نیم اضلاع) اور چھ سرحدی علاقہ جات ہیں۔
۱۔ قبائلی ایجنسیاں :
ان ایجنسیوں میں سب سے بڑی ایجنسی جنوبی وزیرستان (رقبہ : ۶۶۱۹ مربع کلومیٹر) اور سب سے چھوٹی ایجنسی باجوڑ (رقبہ ۱۲۹۰ مربع کلومیٹر )ہے۔ ان قبائلی ایجنسیوں کا مجموعی رقبہ ۱۳۸,۳ مربع کلومیٹر اور کل آبادی ۳۳۱,۳۱۷۶ (مردم شماری ۱۹۹۸ئ) افراد پر مشتمل ہے۔قبائلی ایجنسیوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

رقبہ، آبادی اور بڑے قبائل:
قبائلی ایجنسیوں اور سرحدی علاقوں کا رقبہ، آبای او ر ان علاقوں میں رہنے والے بڑے قبائل حسب ذیل ہیں۔
وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات

۱۔ قبائلی ایجنسیاں

سرحدی علاقہ جات

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں سے متصل چھ انتظامی اکائیاں ہیں جنھیں سرحدی علاقہ جات کہتے ہیں۔ ہر ایجنسی کے متصل بندوبست شدہ ضلع کے نام پر اس علاقے کو یہ نام دیا گیا۔ ان سرحدی علاقوں کا مجموعی نظم ونسق فاٹا سیکریٹریٹ (پشاور) کے پاس ہے۔ تاہم متصل ضلع کا ڈپٹی کمشنر/ضلع رابطہ افسر متعلقہ سرحدی علاقے کا انتظام چلاتا ہے۔

قبائلی علاقوں کی انتظامی تقسیم

اکستان میں شمولیت کی دستاویزات

برطانیہ سے آزادی کے بعد علاقے کے مختلف قبیلوں نے نئی ریاست کے ساتھ اپنی وفاداری کا عہد کیا۔ حکومت پاکستان اور مختلف قبیلوں کے درمیان ۳۰ دستاویزات شمولیت پر دستخط کیے گئے۔ جنوری ۱۹۴۸ء میں بنوںمیں قبائلی جرگہ منعقد ہوا جس میں ۲۰۰ ملکان شریک ہوئے۔ جرگہ کے شرکاء اور قائداعظم کی دستخط شدہ دستاویز شمولیت کے ذریعے ان علاقوں کو ایک نیم خودمختار اور مخصوص انتظامی حیثیت دی گئی۔ قبائلی علاقہ جات کے اس منفرد نظام کو ملک کے سابق دساتیر نے قانونی تحفظ دیا اور ۱۹۷۳ء کے موجودہ آئین نے بھی یہ تحفظ فراہم کیا ۔
انھیں قبائلی رسم و رواج اور روایتی ادارے برقرار رکھتے ہوئے انتظامی اختیارات استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔ وفاق کے تحت قبائلی علاقہ جات کا آئینی انتظام:
(۱) آئین کے تحت قبائلی علاقہ جات وفاق پاکستان کے علاقہ ہیں (آرٹیکل ۔۱) اور وفاق کا انتظامی اختیار وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات پر وسعت پذیر ہوگا۔
(۲) آئین کے آرٹیکل ۱۴۵(۱) کے مطابق صدر کسی صوبے کے گورنر کو حکم دے سکے گا کہ وہ اس کے عامل کی حیثیت سے، یا تو بالعموم یا کسی خاص معاملے میں، وفاق کے ایسے علاقوں کی بابت جو کسی صوبے میں شامل نہیں ہیں ایسے کارہائے منصبی انجام دے جن کی حکم میں صراحت کی گئی ہو۔
(۳) صدر کے نمائندے کی حیثیت سے گورنر خیبرپختون خوا ان قبائلی علاقوں کا انتظام چلاتا ہے۔
(۴) مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا کوئی ایکٹ وفاق کے زیرانتظام کسی قبائلی علاقے یا اس کے کسی حصے پر اطلاق پذیر نہ ہوگا جب تک کہ صدر اس طرح ہدایت نہ دے۔
(۵) کسی قانون سے متعلق کوئی ایسی ہدایت دیتے وقت صدر یہ ہدایت دے سکے گا کہ اس قانون کا اطلاق کسی قبائلی علاقے پر یا اس کے کسی حصے پر، ایسی مستثنیات اور ترمیمات کے ساتھ ہوگا جس کی صراحت اس ہدایت میں کردی جائے۔
(۶) صدر کسی معاملے سے متعلق وفاق کے زیرانتظام کسی قبائلی علاقہ یا اس کے کسی حصہ میں امن و امان اور بہتر نظم و نسق کے لیے ضوابط وضع کرسکے گا۔
(۷) صدر، کسی وقت بھی ، فرمان کے ذریعے، ہدایت دے سکے گا کہ کسی قبائلی علاقہ کا تمام یا کوئی حصہ قبائلی علاقہ نہیں رہے گا، اور ایسے فرمان میں ایسے ضمنی اور ذیلی احکام شامل ہوسکیں گے جو صدر کو ضروری اور مناسب معلوم ہوں۔ ایسا فرمان صادر کرنے سے پہلے صدر، اس طریقے سے جو وہ مناسب سمجھے، متعلقہ علاقے کے عوام کی رائے، جس طرح کہ قبائلی جرگے میں ظاہر کی جائے ،معلوم کرے گا۔
(۸) کسی قبائلی علاقے سے متعلق عدالت عظمیٰ اور عدالتِ عالیہ اپنا اختیار سماعت استعمال نہیں کرے گی تاوقتیکہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) بذریعہ قانون بصورت دیگر حکم دے۔ اگر عدالت عظمیٰ یا کوئی عدالت عالیہ کسی قبائلی علاقے سے متعلق آئین کے یوم آغاز سے قبل کوئی اختیار سماعت رکھتی تھی تو وہ اختیار سماعت جاری رہے گا۔
(۹) آئین کے آرٹیکل ۵۱ کے تحت قومی اسمبلی میں اور آئین کے آرٹیکل ۵۹ کے تحت سینیٹ میں ان قبائلی علاقوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔

ضابطہ جرائم سرحد ۱۹۰۱ء (ایف سی آر)

برطانوی حکومت ہند نے افغان سرحد کے ساتھ شمال مغربی سرحد کے قبائلی علاقے میں پختون مزاحمت کم کرنے اور اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے ایک قانونی، عدالتی اور انتظامی ڈھانچا تشکیل دیا اور ضابطہ جرائم سرحد ۱۹۰۱ء کی صورت میں ۲۴ اپریل ۱۹۰۱ء کو نافذ کیا۔ یہ ضابطہ تشکیل دیتے ہوئے قبائل کے رسوم و رواج اور طاقت کے مقامی ڈھانچوں کو پیش نظر رکھا گیا۔ اس علاقے میں حکومت کا نظام چلانے اور امن عامہ قائم کرنے کے لیے قبائلی سربراہوں (خان یا ملکان) کو اس قانونی ڈھانچے میں ضروری اہمیت دی گئی۔ پاکستان کے قیام سے پہلے اور بعد، اس ضابطے کو بہتر بنانے کے لیے کئی بار ترامیم کی گئیں۔ ۲۷ اگست ۲۰۱۱ء کو اس ضابطے میں تازہ ترین ترامیم کی گئیں۔
فاٹاکے علاقے میں قانونی اور انتظامی معاملات نمٹانے، دیوانی اور فوجداری مقدمات کا تصفیہ کرنے اور حکومت سے متعلق دیگر امور حل کرنے کے لیے، ضابطہ جرائم سرحد ۱۹۰۱ء واحد مخلوط قانون ہے۔ تاہم یہ قانون مجموعہ تعزیرات پاکستان (ایکٹ ۴۵/۱۸۶۰ئ) پر بھی انحصار کرتا ہے۔ پاکستان میں اطلاق شدہ چند دیگر قوانین کے دائرہ کار کی بھی اب فاٹا تک توسیع کردی گئی ہے۔

وفاقی قبائلی علاقہ جات کا انتظامی ڈھانچا

گورنر خیبرپختون خوا سیکریٹریٹ : یہ سیکریٹریٹ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور سول سیکریٹریٹ فاٹا کے درمیان رابطہ کاری کے فرائض انجام دیتا ہے۔
گورنر خیبرپختون خوا : صدر کے نمائندے کی حیثیت سے گورنر خیبرپختون خوا ان قبائلی علاقوں کا انتظام چلاتا ہے۔
سول سیکریٹریٹ فاٹا: وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کا انتظام چلانے کے لیے ۲۰۰۶ء میں یہ سیکریٹریٹ قائم کیا گیا ہے۔

پولیٹیکل ایجنٹ

ہر قبائلی ایجنسی کا انتظامی سربراہ پولیٹکل ایجنٹ ہوتا ہے۔ کئی اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ ، تحصیل دار اور نائب تحصیل دار، خاصہ دار (مقامی پولیس) اور لیوی /اسکاؤٹ (حفاظتی فوج) اس کی معاونت کرتے ہیں۔ سرکاری محکموں کی نگرانی اور مختلف عوامی خدمات کی انجام دہی کے علاوہ، وہ قبیلوں کے درمیان تنازعات (مثلاًقبائلی حدود اور قدرتی وسائل کا استعمال) نمٹانے کا ذمہ دار ہے۔ وہ دوسری ایجنسیوں اور بندوبست شدہ علاقوں کے ساتھ تجارت کو منضبط کرتا ہے۔ پولیٹیکل ایجنٹ ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کرتا ہے اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی سفارش کرتا ہے۔

ضلع رابطہ افسر (سرحدی علاقہ جات)

سرحدی علاقہ جات میں متعلقہ بندوبست شدہ علاقے کا ڈپٹی کمشنر وہی اختیارات استعمال کرتا ہے جو پولیٹیکل ایجنٹ قبائلی علاقے میں استعمال کرتا ہے۔ حکومت مقامی معاملات میں کم سے کم مداخلت کرتی ہے۔ قبائل مقامی رسوم و رواج کے مطابق اپنے معاملات نمٹاتے ہیں۔ قبیلہ کے کسی فرد کے عمل کا ذمہ دار پورا قبیلہ ہوتا ہے۔ قبیلہ کے پورے علاقے کی ذمہ داری بھی اس قبیلہ کے پاس ہوتی ہے۔
حکومت مقامی سطح پر ملکان (قبیلوں کے نمائندے) اور لنگی برداروں (ذیلی قبیلوں اور چھوٹے سماجی گروہوں کے نمائندے) کے ذریعے نظم و نسق قائم کرتی ہے۔ ملکان اورلنگی بردار اپنے قبیلوں اور سماجی گروہوں کے بااثر افراد ہوتے ہیں۔

اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ

ہر قبائلی ایجنسی میں پولیٹکل ایجنٹ کی معاونت کئی اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کرتے ہیں۔ اسی طرح ہر سرحدی علاقے میں ڈپٹی کمشنر کی معاونت کے لیے بھی اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ ہوتے ہیں۔ اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ سب ڈویژن (تحصیل) کا سربراہ ہوتا ہے۔

اختیارات

(۱) اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ ۵/۱۸۹۸ئ) کے سیکشن ۳۰ کے اختیارات استعمال کرتا ہے۔
(۲) ہر اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ کے پاس مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات ہوتے ہیں۔ وہ قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دے سکتا ہے۔ [ضابطہ سرحدی جرائم (ترمیم)، ۲۰۱۱ ئ(شیڈول ۔۳]؛ وہ اضافی اختیارات کا بھی حامل ہوتا ہے۔ [مجموعہ فوجداری طریق کار ۱۹۹۸ء (ایکٹ ۵/۱۸۹۸ئ)، شیڈول۔ ۴ (حصہ اول)
(۳) ضابطہ سرحدی جرائم (ترمیم) ۲۰۱۱ء کے مطابق، وہ پولیٹکل ایجنٹ اور ڈپٹی کمشنر کے اختیارات بھی استعمال کرسکتا ہے۔

رواج

فاٹا میں موجود سیاسی و قانونی نظام بندوبست شدہ علاقوں سے بہت مختلف ہے۔ مقامی معاملات میں حکومت کم سے کم مداخلت کرتی ہے۔ قبائلی اپنے معاملات رواج کے تحت منضبط کرتے ہیں۔ رواج سے مراد وہ روایات، رسوم، آداب، لگے بندھے طریقے اور سماجی اصول ہیں جن کا معاشرے میں عام چلن ہے۔
(۱) قبیلہ کے کسی فرد کے فعل پر قبیلہ کی اجتماعی ذمہ داری اور اپنے علاقے کی ذمہ داری کے اصول کی بنیاد پر بالواسطہ انتظامی نظام وضع کیا گیا ہے۔ اس نظام پر ملکان کے ادارے کے ذریعے عمل ہوتا ہے ۔اس نظام میں باہمی توازن کے اصول کی پاپندی کی جاتی ہے جسے نکت کہتے ہیں۔

ملک اور سفید ریش

قبائلی علاقہ جات میں مقامی سطح پر قبائلی نمائندوں (ملک اور سفید ریش) کے ذریعے نظم و نسق چلایا جاتا ہے۔ مقامی لوگ ملک کابڑا احترام کرتے ہیں۔ وہ اپنے قبیلہ میں ایک بااثر شخصیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس کی اپنے قبیلہ میں ایک خاص حیثیت ہوتی ہے اور وہ اپنے علاقے میں قیام امن کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ملک کی سیاسی خدمات کے اعتراف میں پولیٹکل ایجنٹ اسے باقاعدگی کے ساتھ الاؤنس (لنگی) دیتا ہے۔ اس الاؤنس کی اہمیت مالی سے زیادہ معاشرتی ہوتی ہے۔ یہ معاشرے میں عزت و احترام کا ایک پیمانہ ہے کہ انتظامیہ معاشرے میں اس کی حیثیت اور اثر کو تسلیم کرتی ہے۔ ایک اور الاؤنس ماجب ہے جو سربراہ قبیلہ کے ذریعے قبیلہ /خیل کے لیے جرگہ کی موجودگی میں دیا جاتا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے تمام فوائد اور مراعات نکت کے اصول (باہمی توازن) کی بنیاد پر تقسیم کیے جاتے ہیں۔ان الاؤنسوں کے علاوہ پولیٹکل ایجنٹ ملک کو ایک بڑی رقم بطور خرچہ دیتا ہے۔ یہ رقم مختلف کاموں کے لیے دی جاتی ہے۔
قبائلی علاقہ جات میں مقامی سطح پر قبائلی نمائندوں (ملک اور سفید ریش) کے ذریعے نظم و نسق چلایا جاتا ہے۔ مقامی لوگ ملک کابڑا احترام کرتے ہیں۔ وہ اپنے قبیلہ میں ایک بااثر شخصیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس کی اپنے قبیلہ میں ایک خاص حیثیت ہوتی ہے اور وہ اپنے علاقے میں قیام امن کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ملک کی سیاسی خدمات کے اعتراف میں پولیٹکل ایجنٹ اسے باقاعدگی کے ساتھ الاؤنس (لنگی) دیتا ہے۔ اس الاؤنس کی اہمیت مالی سے زیادہ معاشرتی ہوتی ہے۔ یہ معاشرے میں عزت و احترام کا ایک پیمانہ ہے کہ انتظامیہ معاشرے میں اس کی حیثیت اور اثر کو تسلیم کرتی ہے۔ ایک اور الاؤنس ماجب ہے جو سربراہ قبیلہ کے ذریعے قبیلہ /خیل کے لیے جرگہ کی موجودگی میں دیا جاتا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے تمام فوائد اور مراعات نکت کے اصول (باہمی توازن) کی بنیاد پر تقسیم کیے جاتے ہیں۔ان الاؤنسوں کے علاوہ پولیٹکل ایجنٹ ملک کو ایک بڑی رقم بطور خرچہ دیتا ہے۔ یہ رقم مختلف کاموں کے لیے دی جاتی ہے۔

خاصہ دار /لیوی

قانون کا نفاذ، امن عامہ کا قیام اور داخلی حفاظتی اقدامات کی ذمہ داری خاصہ دار /لیوی کے پاس ہے۔ ان کی افرادی قوت قبائلیوں سے لی جاتی ہے۔ خاصہ دار اپنے سرکاری فرائض انجام دینے کے لیے خود اپنے ہتھیار استعمال کرتے ہیں اور ان کی نامزدگی ملکان کرتے ہیں۔ ان کی تنخواہ وفاقی حکومت ادا کرتی ہے۔ لیوی کی بھرتی قابلیت کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ ان کو ابتدائی تربیت دی جاتی ہے اور انھیں چھوٹے ہتھیار اور اسلحہ دیا جاتا ہے۔ ان کی تنخواہ بھی وفاقی حکومت ادا کرتی ہے۔ ان دونوں جمعیتوں کی مدد فرنٹیئرکور (سکاؤٹ، ملیشیا) کرتی ہے۔

عمائدین کونسل

ضابطہ جرائم سرحد ۱۹۰۱ء (ترمیم شدہ ۲۰۱۱ئ) کے تحت وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات میں تین یا زیادہ قابل احترام عمائدین پر مشتمل کونسل، جس کا تقرر پولٹیکل ایجنٹ (قبائلی ایجنسی) یا ضلع رابطہ افسر (سرحدی علاقہ) کرتا ہے ،کی صدارت اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ کرتا ہے۔ افسر مذکور مجموعہ ضابطۂ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ ۵/۱۸۹۸ئ) کے سیکشن ۳۰ کے اختیارات استعمال کرتا ہے۔
قومی جرگہ :
قبیلوں کے معزز عمائدین اور نمائندوں پر مشتمل جرگہ ۔ یہ جرگہ ضابطہ جرائم سرحد ۱۹۰۱ء (ترمیم شدہ ۲۷ اگست ۲۰۱۱ئ) کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔ عدل و انصاف کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور امن کے مفاد میں، پولیٹکل ایجنٹ یا ضلع رابطہ افسر کسی جرم کے بارے میں یا غیرمعمولی حالات میں کسی دیوانی جھگڑے پر قومی جرگہ کی سفارش پر غور کرسکتا ہے اور ضروری قانونی کارروائی عمل میں لاسکتا ہے۔

جرگہ (روایتی قبائلی جرگہ)

قبائلی عمائدین کا اجتماع جو اتفاق رائے سے فیصلہ کرتا ہے۔ مقامی جھگڑے حل کرانے، مختلف تنازعات پر مصالحت کرانے، مقامی رواج، رسوم و آداب اور روایات کی خلاف ورزی پر سزا دینے کے لیے جرگہ کا مضبوط اور جمہوری ادارہ قبائلی علاقہ جات میں موجود ہے۔ جرگہ قبائلی معاشرے کے ہر معاملے پر کارروائی کرسکتا ہے۔ یہ زمین اور جائیداد کے تنازعات نمٹاتا ہے۔ وراثت کے مسائل حل کرتا ہے۔ ‘غیرت’ سے متعلق معاملات اور قبیلوں کے درمیان ہونے والی قتل و غارت پر فیصلہ کرتا ہے۔ جرگہ کے عمائدین کی طرف سے کیا جانے والا فوری انصاف پر مبنی اجتماعی فیصلہ تمام فریقوں کے لیے قابل پابندی ہوتا ہے۔ قبائلی معاشرے کی روایات اور رواج پر مبنی جرگہ کے فیصلہ پر سب لوگ اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات
انتظامی ڈھانچا

دیوانی اور فوجداری مقدمات

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات میں تمام دیوانی و فوجداری مقدمات پر کارروائی اور فیصلہ ضابطہ جرائم سرحد ۱۹۰۱ء کے تحت کیا جاتا ہے۔ ان مقدمات کی کارروائی میں رواج/پختون ولی کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔

دیوانی مقدمات

جب پولٹیکل ایجنٹ /ڈپٹی کمشنر کو معلومات کی بنیاد پر اس بات کا احساس ہوجائے کہ فریقوں کے درمیان ایسا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے جو امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرسکتا ہے تو وہ تصفیہ کے لیے یہ مسئلہ عمائدین کونسل کو بھیج سکتا ہے۔ یہ کونسل تنازعہ کے فریقوں کی رضامندی سے تشکیل دی جاتی ہے۔ کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ رواج کو پیش نظر رکھتے ہوئے ۹۰ یوم کے اندر جھگڑے کے مسائل پر تحقیقات کرے، فریقوں کا مؤقف معلوم کرے، گواہوں سے شہادتیں حاصل کرے اور اپنی رپورٹ پیش کرے۔ عمائدین کونسل سے رپورٹ وصول ہونے پر پولٹیکل ایجنٹ/ڈپٹی کمشنر مندرجہ ذیل کارروائی کرسکتا ہے۔
(الف) عمائدین کونسل کے ارکان کی اکثریت کے نتائج تحقیق کے مطابق فیصلہ کرتا ہے؛
(ب) مزید تحقیقات کے لیے عمائدین کو دوبارہ یہ معاملہ بھیجتا ہے۔ پولٹیکل ایجنٹ /ڈپٹی کمشنر کا فیصلہ سول کورٹ کے فیصلہ کی طرح مؤثر ہوتا ہے اور اس بارے میںکوئی سول کورٹ دائرہ سماعت نہیں رکھتی۔

فوجداری مقدمات

اگر کسی شخص پر فوجداری جرم کا الزام لگایا جائے تو ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا اور اسے گرفتاری کے ۲۴ گھنٹے کے اندر اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ملزم کی گرفتاری کے دس یوم کے اندر فریقوں کی رضامندی سے عمائدین کونسل تشکیل دی جائے گی اور یہ کونسل ۹۰ یوم کے اندر ضروری کارروائی کے بعد اپنے تحقیقاتی نتائج پیش کرے گی۔ تحقیقی نتائج کی وصولی پر پولٹیکل ایجنٹ/ڈپٹی کمشنر مندرجہ ذیل کارروائی کرے گا۔
(الف) عمائدین کونسل کے ارکان کی اکثریت کے نتائج تحقیق کے مطابق حکم جاری کرے گا؛
(ب) مزید تحقیقات کے لیے عمائدین کونسل کو دوبارہ یہ معاملہ بھیج دے گا۔
عمائدین کونسل کے نتائج تحقیق پر مبنی سزا :
پولٹیکل ایجنٹ /ڈپٹی کمشنر قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دے سکتا ہے۔ سزا کی مدت چودہ سال سے زیادہ نہ ہو۔

اپیل

پولٹیکل ایجنٹ /نائب رابطہ افسر کے فیصلہ، ڈگری یا سزا کے خلاف ۳۰ یوم کے اندر کمشنر /ایڈیشنل کمشنر کے پاس اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔ اس اپیل پر ۳۰ یوم کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔
فاٹا ٹریبونل :
کمشنر/ایڈیشنل کمشنر کے فیصلہ ، ڈگری یا سزا کے خلاف ۳۰ یوم کے اندر فاٹا ٹریبونل میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے جو ضابطہ جرائم سرحد ۱۹۰۱ء (ترمیم شدہ ۲۰۱۱ئ) میں اپیل سماعت کرنے کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔
یہ ٹریبونل تین ارکان پر مشتمل ہے۔
(۱) چیئرمین : کوئی شخص جوپیمانہ تنخواہ ۔ ۲۱ میں سول ملازم رہا ہو اور جسے قبائلی انتظام کا تجربہ ہو؛
(۲) رکن : کوئی شخص جو ہائی کورٹ کا جج بننے کا اہل ہو اور مقامی رواج کے بارے میں خوب باخبر ہو؛
(۳) رکن : کوئی شخص جو بنیادی پیمانہ تنخواہ ۔ ۲۰ میں سول ملازم رہا ہو اور جسے قبائلی انتظام کا تجربہ ہو۔
اپیل نظرثانی :
فاٹا ٹریبونل کے فیصلے ، ڈگری یا سزا کے خلاف، کسی ظاہری غلطی کے بارے میں ۳۰ یوم کے اندر اپیل کی جاسکتی ہے۔

باب نمبر ۷
صوبوں کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات پاٹا)

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل ۲۴۶ میں صو بوں کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات سے مراد مندرجہ ذیل علاقے ہیں۔
صوبہ خیبرپختون خوا :
* ضلع چترال (سابق ریاست چترال)
* ضلع لوئر دیر۔ ضلع دیربالا (سابق ریاست دیر کے دو اضلاع)
* ضلع سوات (سابق ریاست سوات بشمول کالام)
* قبائلی علاقہ ضلع کوہستان
* ضلع مالاکنڈ
* قبائلی علاقہ متصل ضلع مانسہرہ(بٹ گرام، الائی ،توغر ،اپرتناول، ورمر اور سابق ریاست امب)
صوبہ بلوچستان :
* ضلع ژوب
* ضلع لورالائی (بہ استثنا تحصیل ڈکی)
* تحصیل دالبندین (ضلع چاغی)
* ضلع کوہلو (ضلع سبی میں سابق مری قبائلی علاقہ)
* ضلع ڈیرہ بگٹی (ضلع سبی میں سابق بگٹی قبائلی علاقہ)
قبائلی علاقہ کا انتظام :
(۱) آئین کے آرٹیکل ۲۴۷ کے مطابق صوبے کا عاملانہ اختیار اس صوبے کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات پر وسعت پذیر ہوگا۔
(۱) صدرمملکت کی گورنر کو ہدایات :
صدر وقتاً فوقتاً کسی صوبے میں شامل قبائلی علاقہ جات یا ان کے کسی حصہ سے متعلق اس صوبے کے گورنر کو ایسی ہدایات دے سکے گا جو وہ ضروری خیال کرے۔ گورنر آئین کے آرٹیکل ۲۴۷ کے تحت اپنے کارہائے منصبی کی انجام دہی میں مذکورہ ہدایات کی تعمیل کرے گا۔
(۲) مجلس شوریٰ /صوبائی اسمبلی کا ایکٹ :
مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا صوبائی اسمبلی کے کسی ایکٹ کا اطلاق اس وقت تک صوبے کے زیرانتظام کسی قبائلی علاقے پر نہیں ہوگا جب تک کہ متعلقہ صوبے کا گورنر صدر کی منظوری سے اس طرح ہدایت نہ دے۔ کسی قانون سے متعلق کوئی ایسی ہدایت دیتے وقت صدر یا گورنر یہ ہدایت دے سکے گا کہ اس قانون کا اطلاق کسی قبائلی علاقے یا اس کے کسی حصے پر ایسی مستثنیات اور ترمیمات کے ساتھ ہوگا جس کی صراحت اس ہدایت میں کردی جائے۔
مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا صوبائی اسمبلی کے کسی ایکٹ کا اطلاق اس وقت تک صوبے کے زیرانتظام کسی قبائلی علاقے پر نہیں ہوگا جب تک کہ متعلقہ صوبے کا گورنر صدر کی منظوری سے اس طرح ہدایت نہ دے۔ کسی قانون سے متعلق کوئی ایسی ہدایت دیتے وقت صدر یا گورنر یہ ہدایت دے سکے گا کہ اس قانون کا اطلاق کسی قبائلی علاقے یا اس کے کسی حصے پر ایسی مستثنیات اور ترمیمات کے ساتھ ہوگا جس کی صراحت اس ہدایت میں کردی جائے۔
(۳) ضوابط برائے امن عامہ :
کسی صوبے کا گورنر صدر کی ماقبل منظوری سے صوبائی اسمبلی کے اختیارات قانون سازی کے اندر کسی معاملے سے متعلق صوبے کے زیرانتظام کسی قبائلی علاقے یا اس کے کسی ایسے حصے کے لیے ، امن و امان قائم کرنے اور بہتر نظم و نسق کے لیے ضوابط وضع کرسکے گا۔
(۴) قبائلی علاقہ کی بندوبست شدہ علاقہ میں تبدیلی:
صدر کسی وقت بھی فرمان کے ذریعے ہدایت دے سکے گا کہ کوئی قبائلی علاقہ یا اس کا کوئی حصہ قبائلی علاقہ نہیں رہے گا اور مذکورہ فرمان میں ایسے ضمنی اور ذیلی احکامات شامل ہوسکیں گے جو صدر کو ضروری اور مناسب معلوم ہوں؛مذکورہ فرمان صادر کرنے سے پہلے صدر مناسب طریقے سے متعلقہ علاقے کے عوام کی رائے، جس طرح قبائلی جرگہ میں ظاہر کی جائے، معلوم کرے گا۔
عدالتی اختیار سماعت:
کسی قبائلی علاقے سے متعلق عدالت عظمیٰ اور نہ کوئی عدالت عالیہ اپنا اختیار سماعت استعمال کرے گی تاوقتیکہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) بذریعہ قانون بصورت دیگر حکم نہ دے؛ مگر شرط یہ ہے کہ کوئی امر اس اختیار سماعت پر اثرانداز ہوگا جو عدالت عظمیٰ یا کوئی عدالت عالیہ کسی قبائلی علاقے سے متعلق آئین کے یوم آغاز سے عین قبل استعمال کرتی تھی۔ پاکستان کا آئین ۱۴ اگست ۱۹۷۳ء سے نافذ ہوا۔ آئین کے نفاذ سے پہلے ۹ فروری ۱۹۷۳ء کو صدر کی منظوری سے ”سپریم کورٹ وہائی کورٹ (چند قبائلی علاقہ جات تک اختیار سماعت کی توسیع) ایکٹ ۱۹۷۳ئ” کے ذریعے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ پشاور کے اختیار سماعت کی صوبائی انتظام شدہ قبائلی علاقہ جات (پاٹا) تک توسیع ہوگئی تھی۔ اس طرح اس ایکٹ کے ذریعے دونوں اعلیٰ عدالتوں کا پاٹا کے علاقے میں اختیار سماعت ہوگیا۔ ۱۹۹۵ء میں سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ خیبرپختون خوا کی نچلی عدالتیں بھی پاٹا کے علاقے میں اختیار سماعت رکھتی ہیں۔ تاہم اسی زمانے میںمالاکنڈ ڈویژن میں نفاذ نظام شریعہ ضوابط ۱۹۹۴ء کا اطلاق ہوگیا۔ ۲۰۰۹ء میں وفاقی حکومت نے ضابطہ شریعہ نظام عدل ، ۲۰۰۹ء جاری کیا ۔ اس ضابطے کے اجراء کے بعد مالاکنڈ ڈویژن شرعی عدالتوں کے قیام کے بعد عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کا اختیار سماعت ختم ہوگیا۔
صوبوں میں نافذ قوانین و ضوابط کا قبائلی علاقوں پر اطلاق :
گورنر خیبرپختون خوا اور گورنربلوچستان نے اپنے صوبے کے زیرانتظام قبائلی علاقے میں امن و امان قائم کرنے اور بہتر نظم و نسق کے لیے صدرمملکت کی منظوری سے متعلقہ صوبے میں نافذ شدہ مختلف قوانین کا اطلاق ان قبائلی علاقوں پر کیا۔
باب نمبر ۸
آزادریاست جموں و کشمیر

آزاد ریاست جموں و کشمیر* کا رقبہ ۱۳۲۹۷ مربع کلومیٹر اور آبادی تقریباً ۴۰ لاکھ ہے۔اس کے تین ڈویژن ، دس اضلاع اور ۳۳ سب ڈویژن ہیں۔
مظفرآباد ڈویژن : اس ڈویژن کا رقبہ ۶۱۱۴ مربع کلومیٹر ہے۔ اضلاع کی تعداد تین ہے۔ سب ڈویژنوں کی تعداد سات ہے۔
میرپور ڈویژن: اس ڈویژن کا رقبہ ۴۳۸۸ مربع کلومیٹر ہے۔ اضلاع کی تعداد تین ہے۔ سب ڈویژنوں کی تعداد ۱۲ ہے۔
پونچھ ڈویژن : اس ڈویژن کا رقبہ ۲۷۹۲ مربع کلومیٹر ہے۔ اضلاع کی تعداد چار ہے: سب ڈویژنوں کی تعداد ۱۴ ہے۔

باب نمبر ۹
گلگت و بلتستان
گلگت ۔ بلتستان :انتظامی تقسیم
گلگت بلتستان کا رقبہ ۹۶۹۸۵ مربع کلومیٹر ہے ۔ مردم شماری ۱۹۹۸ء میں اس کی آبادی ۳۴۷,۸۷۰ افراد پر مشتمل تھی۔ اسے دو ڈویژن میں تقسیم کیا گیا ہے۔
گلگت ڈویژن : اس ڈویژن کا رقبہ ۵۸۵,۶۵مربع کلومیٹرہے اور مردم شماری ۱۹۹۸ء میں اس کی آبادی ۷۷۹۵۸۳ افراد پر مشتمل تھی۔ ڈویژن کا انتظامی مرکز گلگت ہے۔ اضلاع کی تعداد پانچ ہے۔
بلتستان ڈویژن : اس ڈویژن کا رقبہ ۴۰۰,۳۱ مربع کلومیٹر اورمردم شماری ۱۹۹۸ء میں اس کی آبادی ۶۷۷۲۱۴ افرادپر مشتمل تھی۔
ڈویژن کا انتظامی مرکز سکردو ہے۔ اضلاع کی تعداد چار ہے۔
(۱) گلگت ۔ بلتستان :
یکم نومبر ۱۹۴۷ء کو گلگت۔ بلتستان کے باشندوں نے مہاراجہ ریاست جموں و کشمیر کی حکومت سے آزادی حاصل کرکے اپنی آزاد ریاست قائم کرلی۔ راجا شاہ رئیس خاں اس آزاد ریاست کے صدر اور مرزا احسن خان گلگت سکاؤٹس کے سپہ سالار تھے۔ ۱۶ دن بعد اس حکومت نے حکومت پاکستان کو پیش کش کی کہ وہ اس علاقے کا انتظام سنبھال لے۔ ۱۹۴۷ء سے ۱۹۷۰ء تک یہ علاقہ گلگت ایجنسی اور بلتستان ایجنسی کے طور پر قائم رہا۔
یکم نومبر ۱۹۴۷ء کو گلگت۔ بلتستان کے باشندوں نے مہاراجہ ریاست جموں و کشمیر کی حکومت سے آزادی حاصل کرکے اپنی آزاد ریاست قائم کرلی۔ راجا شاہ رئیس خاں اس آزاد ریاست کے صدر اور مرزا احسن خان گلگت سکاؤٹس کے سپہ سالار تھے۔ ۱۶ دن بعد اس حکومت نے حکومت پاکستان کو پیش کش کی کہ وہ اس علاقے کا انتظام سنبھال لے۔ ۱۹۴۷ء سے ۱۹۷۰ء تک یہ علاقہ گلگت ایجنسی اور بلتستان ایجنسی کے طور پر قائم رہا۔
یکم جولائی ۱۹۷۰ء کو گلگت ایجنسی ، بلتستان، ریاست ہنزہ اور ریاست نگر کے علاقوں پر مشتمل ایک انتظامی خودمختار علاقہ قائم کیا گیا اور اسے ”شمالی علاقہ جات” کا نام دیا گیا۔ ۲۹۔ اگست ۲۰۰۹ء کو حکومت پاکستان نے صدرمملکت کی توثیق کے بعد ایک ”حکم” جاری کیا جس کے تحت اس علاقے کو حکومت خوداختیاری دے دی گئی۔ اس کا نام ”شمالی علاقہ جات” کی بجائے ”گلگت بلتستان” رکھ دیا گیا۔یہاں ایک قانون ساز اسمبلی اور گلگت بلتستان کونسل قائم کی گئی۔ کونسل کا چیئرمین وزیراعظم پاکستان اور گلگت ۔ بلتستان کا گورنر اس کونسل کا وائس چیئرمین ہے۔ قانون ساز اسمبلی کے ۳۳ ارکان ہیں۔ قانون ساز اسمبلی کے ارکان اپنے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ گورنر کا تقرر صدرپاکستان کی ذمہ داری ہے۔ قانون ساز اسمبلی اور گلگت بلتستان کونسل اپنے دائرہ اختیار میں ۶۱ موضوعات پر قانون سازی کرسکتے ہیں۔

باب نمبر ۱۰
کمشنر

ڈویژن کا انتظامی سربراہ :
پاکستان میں ۲۸ ڈویژن (۱) ہیں۔ ہر ڈویژن کے سربراہ کو کمشنر کہتے ہیں۔ڈویژن کی انتظامیہ کے سربراہ کے طور پر کمشنر (۲)کے فرائض مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۔ امن و امان کا قیام :
امن و امان برقرار رکھنا اور اس سلسلے میں حکومت کے انتظامی احکام جاری کرنا؛ پولیس مجسٹریسی سے متعلق امور میں رابطہ رکھنا۔
۲۔ ضلع افسروں کی نگرانی اور رابطہ کاری :
(۱) ضلع افسروں کے فرائض منصبی کی نگرانی کرنا؛ انھیں رہنمائی اور معاونت فراہم کرنا اور ان کی کارکردگی کو مربوط بنانا
(۲) صوبائی حکومت اور اضلاع کے درمیان ذریعہ ابلاغ اور رابطہ کاری کے فرائض ادا کرنا۔
۳۔ ترقیات
(۱) ترقیاتی امور کی نگرانی کرنا ؛ مختلف ترقیاتی منصوبے منظور کرنا؛
(۲) ترقیاتی منصوبوںپر عمل درآمد کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرنا۔
۴۔ ڈویژن کی سطح پر محکموں کی رابطہ کاری:
(۱) ڈویژن کی سطح پر تمام محکموں اور ایجنسیوں کے کام کی نگرانی کرنا اور ان کی کارکردگی کو مربوط بنانا؛
(۲) تکنیکی محکموں کے درمیان رابطہ کاری کے فرائض انجام دینا۔
۵۔ اعداد و شمار :
ڈویژن کی سطح پر مختلف امور سے متعلق اعدادوشمار جمع کرنا۔

۶۔ عوامی شکایات :
عوامی شکایات کا جائزہ لینا اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانا۔
۷۔ تحقیقاتی رپورٹیں :
مختلف قوانین کے تحت ہونے والی تحقیقاتی رپورٹوں کو بروقت مکمل کرانا۔
۸۔ معائنہ :
ماتحت محکموں اور دفاتر کا معائنہ کرنا اور بہتر کارکردگی کے لیے رہنمائی کرنا۔
۹۔ مشاورتی اور جائزہ اجلاس :
مختلف مقاصد پر مشاورت کے لیے ڈویژن کی سطح پر محکموں اور ایجنسیوں کے سربراہوں کے اجلاس اور کانفرنسیں منعقد کرنا اور حکومت کے جاری کردہ احکامات اور فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لینا ۔
۱۰۔ امدادی سرگرمیوں میں رابطہ کاری :
قدرتی آفات (سیلاب ، زلزلہ وغیرہ ) کی صورت میں امدادی سرگرمیوں کو مربوط کرنا۔
۱۱۔ پروٹوکول کی ذمہ داریاں:
ڈویژن کی سطح پر پروٹوکول سے متعلق ذمہ داریاں ادا کرنا۔
۱۲۔ فوجداری معاملات :
ماتحت دفتروں میں فوجداری معاملات کے بارے میں کارروائی کی نگرانی کرنا۔
۱۳۔ ریونیو انتظامیہ * :
ڈویژن کی سطح پر محاصل انتظامیہ کا سربراہ کمشنر ہوتا ہے۔ تین یا چار کلکٹر اس کے تحت کام کرتے ہیں۔
محاصل کے حوالے سے اس کی ذمہ داریاں مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) اپیلٹ اتھارٹی (حاکم سماعت اپیل): کلکٹر کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرنا؛
(۲) معائنہ : کلکٹر نے جو معائنے کیے ہیں ان کی پڑتال کرنا؛
(۳) عملہ جاتی امور : ڈویژن کی حدود میں محاصل افسروں کی تعیناتی، تبادلے اور دیگر عملہ جاتی امور نمٹانا؛
(۴) انتظامی امور :
* ڈویژن کی حدود میں محاصل سے متعلق تمام انتظامی اُمور کی عمومی نگرانی کرنا؛
* محصولات کی وصولی اور حکومت کے خزانے میںمحصولات جمع کرانے سے متعلق معاملات کی عمومی نگرانی کرنا ؛
* محاصل سے متعلق حکومت کے احکامات کی تعمیل کرانا؛
* معافی محاصل اراضی: فصل خراب ہونے یا قدرتی آفات کی صورت میں کمشنر کو ایک مقررہ رقم تک محاصل کی معافی کا اختیار ہے۔

(۵) ریکارڈ اراضی :
ڈویژن میں قانون کے مطابق ریکارڈ اراضی تیار کرنا؛ اندراجات کی درستی اور یکارڈ کی باقاعدہ نگہداشت کے بارے میں مناسب طریق کار وضع کرنا اور اس پر عمل درآمد یقینی بنانا۔
(۶) رابطہ کاری : صوبائی دارالحکومت میں واقع ریونیو بورڈ سے محاصل سے متعلق تمام اُمور کے بارے میں رابطہ کرنا۔

باب نمبر ۱۱
ضلع انتظامیہ کے عمومی فرائض

برطانوی حکمرانوں نے ہندوستان میں انتظامی نظام کی بنیاد مغلیہ دور حکومت کے انتظامی نظام پر رکھی۔ مغلیہ دور سلطنت میں انتظامی اکائی شق یا سرکار تھی۔ تاہم سرکارکی حیثیت نمایاں نہیں تھی اور گورنر کی نگرانی میں صوبہ انتہائی طاقتور انتظامی اکائی تھا۔ مغلوں نے نظم و نسق کا انتہائی مستعد، کارگزار اور بااختیار نظام بنایاتھا۔ انگریز حکمرانوں نے اس نظام کے اہم عناصر کی بنیاد پر اپنا انتظامی نظام تشکیل دیا۔ پاکستان کی ضلع انتظامیہ برطانوی دورحکومت کا براہ راست ورثہ ہے۔
بنیادی انتظامی اکائی:
پاکستان میں ضلع ایک بنیادی انتظامی اکائی ہے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر پالیسی تشکیل دی جاتی ہے اور ضلع کی سطح پر پالیسی کا نفاذ ہوتا ہے۔ ضلع انتظامیہ کی سطح پر عوام کا رابطہ حکومت سے ہوتا ہے۔ ضلع افسراپنے مقام تعیناتی پر حکومت کا بنیادی نمائندہ اور ضلع کی تمام انتظامیہ کا محور ہوتا ہے۔ وہ ضلع میں حکومت کی تمام سرگرمیوں کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ضلع افسر کا عملی کردار اور عوام سے اس کا رویہ ہی عوام کے دلوں میں حکومت کے بارے میںاچھا یا برا تصور پیدا کرتا ہے۔ ضلع افسر کے ذریعے شہری اپنی حکومت کے بارے میں جانتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ضلع کا انتظامی سربراہ ہونے کی حیثیت سے حکومت کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے۔ وہ عوام میں حکومت کے استحکام کی علامت ہے۔
ضلع افسر گاؤں سے وفاقی کابینہ تک پھیلی ہوئی ایک طویل سرکاری زنجیر میں رابطے کی اہم ترین کڑی ہے۔ وہ ضلع میں حکومت کے پرنسپل افسرکے فرائض انجام دیتا ہے۔ وہ عوام اور حکومت کے درمیان کثیرالمقاصد رابطے کا فرض انجام دیتا ہے۔ ضلع افسر کے ذریعے حکومت عوام سے رابطہ برقرار رکھتی ہے۔ وہ حکومت اور عوام کے درمیان دوطرفہ ذریعۂ ابلاغ ہے۔ وہ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں سے عوام کو باخبر رکھتا ہے اور عوام کے مسائل و مشکلات اور ان کا نقطۂ نظر حکومت کو پہنچاتا ہے۔ اغراض و مقاصد :
ضلع انتظامیہ کی تشکیل کے بنیادی اغراض و مقاصد مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) امن عامہ :
(الف) امن و امان برقرار رکھنا؛ معاشرے کے مختلف طبقات میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور پُرسکون ماحول کے لیے مؤثر اقدامات کرنا؛
(ب) انصاف کی فراہمی کے لیے ایک مکمل ڈھانچا تشکیل دینا تاکہ عوام میںقانون کی حکمرانی کا تصور برقرار رہے۔
(۲) محاصل انتظامیہ :
(الف) محصولات کی باقاعدہ تشخیص اور ان کی وصولی ؛
(ب) بندوبست اراضی کے لیے مناسب طریق کار وضع کرنا؛ ملکیت اراضی کے حقوق باضابطہ طریقے سے منتقل کرنا؛
(ج ) زمین کے ریکارڈ کی مناسب نگہداشت کرنا۔
(۳) رابطہ کاری :
(الف) انتظامی ، انضباطی اور نگرانی کے اُمور انجام دینا؛
(ب) خوراک کی راشن بندی، اجناس کی نقل و حمل کی ضابطہ بندی، زرعی پیداوار کی خریداری وغیرہ ؛
(ج) کسی ناگہانی آفت (سیلاب، زلزلہ، قحط وغیرہ )کی صورت میں متاثرین کی فوری مدد کے لیے ضروری کارروائی کرنا؛
(د) حکومت کی ضروریات اور مفادعامہ میں زمین حاصل کرنا؛
(ہ) ضلع کی سطح پر تمام محکموں کے اُمور میں رابطہ کاری اور ان کی مجموعی سرگرمیوں کی نگرانی۔
(۴) ترقیاتی اُمور :
عموی فلاح و بہبود اور مفاد عامہ میں ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے ضروری اقدامات اٹھانا۔
۱۹۵۵ء (مغربی پاکستان میں ون یونٹ) سے پہلے ضلع افسر کے سرکاری طور پر مختلف نام تھے۔
٭ پنجاب ڈپٹی کمشنر
٭ شمال مغربی سرحدی صوبہ* (غیرقبائلی علاقے) ڈپٹی کمشنر
٭ سندھ کلکٹر
٭ قبائلی علاقے (بلوچستان) پولیٹیکل ایجنٹ
٭ قبائلی علاقے (شمال مغربی سرحدی صوبہ)* پولیٹیکل ایجنٹ
مغربی پاکستان میں ون یونٹ کی تشکیل کے بعد قبائلی علاقوں کے علاوہ باقی علاقوں میں ضلع افسر کا سرکاری عہدہ ڈپٹی کمشنر ہوگیا۔

باب نمبر ۱۲
ڈپٹی کمشنر
ضلع کا انتظامی سربراہ :

ضلع *کے انتظامی سربراہ کو ڈپٹی کمشنر کہتے ہیں۔ وہ ضلع کے مجموعی نظم و نسق کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ضلع میں حکومتی سطح پر جوبھی امور انجام دیے جائیں، وہ ان سے باخبر ہوتا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کی حیثیت سے اپنے علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کی مجموعی ذمہ داری بھی ڈپٹی کمشنر کے پاس ہوتی ہے۔ مختلف قوانین و ضوابط کے تحت، بطور ضلع کلکٹر محاصل اراضی اور حکومت کے دیگر محصولات کی وصولی بھی اس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
امن عامہ اور محاصل انتظامیہ کی ذمہ داریوں کے علاوہ، ڈپٹی کمشنر کے فرائض منصبی میں مندرجہ ذیل امور شامل ہیں۔
۱۔ حکومت کے انتظامی اور انضباطی امور انجام دینا ؛
۲۔ ضلع کی سطح پر موجود سرکاری محکموں کے امور پر نظر رکھنا؛ ان میں تعاون کی فضا پیدا کرنا؛ انتظامی رکاوٹیں (مثلاً زمین حاصل کرنا، تجاوزات ہٹانا) دور کرنا اور ترقیاتی سہولتیں بہم پہنچانا؛
۳۔ عوام کی فلاح و بہبود سے متعلق ترقیاتی امور کو مربوط کرنا اور مقامی لوگوں کے مطالبات و ضروریات (مثلاً تعلیم، صحت وغیرہ )سے صوبائی حکومت کو مطلع کرنا؛ اس بارے میں منصوبہ بندی کرنا ؛ منصوبے منظور کرانا اور ان پر عمل درآمد و نگرانی کرنا؛
۴۔ کسی قدرتی آفت (سیلاب، زلزلہ، وباء وغیرہ) کی صورت میں عوام کی ہنگامی امداد کرنا اور امدادی سرگرمیوں کو منظم کرنا۔
۵۔ عوام کو رسائی دے کر ، ضلع کی عمومی سیاسی، معاشی، معاشرتی اور انتظامی صورت حال کے بارے میں باخبر رہنا اور حکومت کو ضروری معلومات فراہم کرنا؛
۶۔ ضلع افسر کی ذمہ داری ہے کہ مندرجہ ذیل کام مناسب طریقے سے انجام دیے جائیں۔
٭ روزمرہ کی اشیائے خوراک کی دستیابی اور فراہمی، راشن بندی
٭ رہائشی اور تجارتی عمارات کی تعمیر اور ان کے کرایوں کے بارے میں قواعدوضوابط
٭ ذرائع نقل و حمل کی دستیابی اور ان کے کرایوں کے بارے میں قواعد و ضوابط

باب نمبر ۱۳
ڈسٹرکٹ کلکٹر
محاصل انتظامیہ کا سربراہ :

ضلع میں محاصل انتظامیہ کے سربراہ کو ڈسٹرکٹ کلکٹر کہتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے بنیادی فرائض منصبی میں سے ایک ذمہ داری ضلع میںمحاصل انتظامیہ *کی سربراہی ہے۔
ضلع کلکٹر کے فرائض : ڈپٹی کمشنر کے بطور ضلع کلکٹر مندرجہ ذیل فرائض ہیں۔
۱۔ زمین کے مالکوں سے مالیہ اراضی اور دوسرے تمام محاصل جمع کرنا؛
۲۔ قانون کے مطابق زمین کے مالکوں اور مزارعوں کے حقوق کی نگرانی کا ذمہ دار ہونا اور کسی ایک فریق کی جانب سے زیادتی کی صورت میں دوسرے فریق کے حقوق کی حفاظت کرنا؛
۳۔ فصلوں کے معائنے کے ذریعے فصلوں کی صورت حال سے باخبر رہنا اور اس عمل کے دوران اراضی کے مالکان اور مزارعوں کی کسی تبدیلی کے بارے میں معلومات حاصل کرنا؛
۴۔ قدرتی آفات یا کسی اور وجہ سے فصلوں کے خراب ہونے پر امداد کے لیے اقدامات کرنا؛
۵۔ فصل اْگانے کے لیے تمام ضروری لوازم (بیج، قرضہ جات، مشینری وغیرہ) کے حصول کے لیے تمام ممکنہ حکومتی امداد فراہم کرنا؛ زراعت کی بہتری کے لیے تمام منصوبوں اور پروگراموں پر نظر رکھنا تاکہ زرعی اجناس کی پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ کیا جاسکے؛
۶۔ اپنے علاقے میں موجود حکومت کی ملکیت میں تمام زمینی جائیداد کی نگہداری اور استعمال کا بندوبست کرنا اور ضرورت کے وقت زمین کی خریدوفروخت کا انتظام کرنا اور عوامی مقاصد کے لیے زمین اور غیرمنقولہ جائیداد حاصل کرنا؛
۷۔ غیرمنقولہ جائیداد کے رجسٹرار کی ذمہ داریاں ادا کرنا تاکہ اس کے دفتر میں یا اس کے ماتحتوں کے دفاتر میں جائیداد کی ملکیت کی تمام تبدیلیوں کا اندراج کیا جاسکے۔

معافی محاصل اراضی:

ضلع کلکٹر کو اختیار حاصل ہے کہ قدرتی آفات کی صورت میں ایک مقررہ حد تک محاصل اراضی معاف کرسکتا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (محاصل):
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) کلکٹر کی معاونت کرتا ہے۔ وہ کلکٹر کی عمومی نگرانی میں اس کے تمام اختیارات استعمال کرتا ہے اور عدالتی اُمور میں محاصل سے متعلق اس کا بیشتر کام انجام دیتا ہے۔ اور اس طرح اسے محاصلی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرتا ہے۔

باب نمبر ۱۴
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ
امن و امان کا قیام:

امن و امان کا قیام حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ پاکستان میں ضلع کی سطح پر امن و امان کا قیام ضلع افسر کی اولین ذمہ داری ہے۔ ضلع افسر بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یہ ذمہ داری ادا کرتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اس کے پاس انتظامی اور عدالتی دونوں قسم کے اختیارات موجود ہیں۔ وہ ضلع میں فوجداری انتظامیہ کے سربراہ کے طور پر کام کرتا ہے۔ ضلع میں جرائم کی روک تھام، امن و امان کا قیام اور پولیس کی مؤثر کارکردگی اس کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔امن و امان قائم کرنے کے لیے پولیس کی جمعیت ضلع افسر کے انتظامی بازو کا کردار ادا کرتی ہے۔ ضلع میں پولیس فورس ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی عمومی نگرانی اور احکام کے تحت کام کرتی ہے۔ اگرچہ سپرنٹنڈنٹ پولیس ضلع میں پولیس فورس کاانتظامی سربراہ ہوتا ہے۔ امن و امان کے حوالے سے وہ اور اس کی جمعیت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی زیرکمان ہے تاکہ وہ قیام امن کے لیے اسے ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کرسکے اور امن و امان کے بارے میں اپنی ذمہ داری اس طریقے سے انجام دے کہ لاقانونیت اور بدنظمی سے عوام کی مؤثر حفاظت ہوسکے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس کو چاہیے کہ امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے تمام متعلقہ معاملات سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو باخبر رکھے، اس سے مشاورت کرے اور اس کے احکامات کی تعمیل کرے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو چاہیے کہ وہ پولیس کے داخلی انتظامی امور، نظم و ضبط، تربیت اور دوسرے اُمور میں مداخلت نہ کرے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی ایک اہم دمہ داری ہے کہ وہ اپنے ضلع میں واقع پولیس اسٹیشنوں کا باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کرے۔

۸۔ مقامی اور خصوصی قوانین کے تحت فرائض :

انتظامی مجسٹریٹ دو سو سے زیادہ مقامی و خصوصی قوانین کے تحت معاملات نمٹاتا ہے۔ یہ قوانین معاشرے میں قانونی نظم و ضبط اور عوامی حقوق کے تحفظ سے متعلق ہیں۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ :

انضباطی فرائض ہر حکومت کا نظم و نسق چلانے کے لیے بڑی تعداد میں ایسے انضباطی قوانین موجود ہیں جن کے تحت ضلع مجسٹریٹ اپنے فرائض انجام دیتا ہے۔ ان میں سے چند انضباطی قوانین مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) پریس و مطبوعات آرڈیننس ۱۹۶۳ء کے تحت اخبار و رسالہ کے اجراء کی اجازت دینا؛
(۲) اسلحہ ایکٹ ۱۹۲۴ء کے تحت اسلحہ لائسنس جاری کرنا/تجدید کرنا؛
(۳) شہریت ایکٹ ۱۹۵۲ء کے تحت ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کرنا؛
(۴) بین الاقوامی ڈرائیونگ پرمٹ جاری کرنا؛
(۵) پیدائش و موت کے تاخیری اندراج کی اجازت دینا؛
(۶) سنیماٹو گرافی ایکٹ ۱۹۱۸ء کے تحت سنیما لائسنس جاری کرنا/تجدید کرنا؛
(۷) مختلف میونسپل قوانین کے تحت لائسنس کا اجراء کرنا؛
(۸) امن عامہ کی نگہداشت آرڈیننس ۱۹۶۲ء کے تحت ذمہ داریاں ادا کرنا؛
(۹) عوامی اجتماعات اور دیگر مقاصد کے لیے لاؤڈاسپیکرکے استعمال کی اجازت دینا؛
(۱۰) ضلع میں امن و امان اور سیاسی صورت حال کے بارے میں حکومت کو میعادی رپورٹ ارسال کرنا؛
(۱۱) پٹرول پمپ/سی این جی اسٹیشن کی تنصیب پر تصدیق نامہ عدم اعتراض جاری کرنا؛
(۱۲) مجرموں کی پیرول پر رہائی؛
(۱۳) مختلف قوانین قیدخانہ جات کے تحت جیلوں کا معائنہ اور نظم و ضبط؛ قیدیوں کی نگہداشت؛ عدالتی قیدخانوں کا معائنہ؛
(۱۴) اسپرٹ اور پٹرول سے متعلقہ دوسری اشیاء کی ذخیرہ کاری؛
(۱۵) سول حکومت کی مدد کے لیے فوج بلانا۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ : عدالتی فرائض

دنیا کے مختلف ملکوں میں عدل و انصاف کی فراہمی انتظامیہ سے علیحدہ ایک آزاد عدلیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ پاکستان میں وفاق کی سطح پر عدالت عظمی (سپریم کورٹ) اور صوبے کی سطح پر عدالت عالیہ (ہائی کورٹ) اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے۔ضلع میں اعلیٰ ترین عدالت ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کی عدالت ہے۔ وہ عہدے میں ضلع افسر کے مساوی ہوتا ہے اور ضلع افسر کے کنٹرول اور نگرانی سے مکمل طور پر آزاد ہوتا ہے۔
پاکستان میں ضلع کی سطح پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ /ڈپٹی کمشنر کو مجموعہ ضابطۂ فوجداری،مجموعہ ضابطۂ تعزیرات اور قبائلی علاقہ جات میں ضابطہ جرائم ٔ سرحد کے تحت چند عدالتی اختیارات سپرد کیے گئے ہیں۔ وہ اساسی قانون سے متعلق بہت زیادہ عدالتی فرائض انجام نہیں دیتا بلکہ وہ یہ فرائض دوسرے مجسٹریٹوں کے سپرد کردیتا ہے۔ اساسی قانون سے متعلق زیادہ تر مقدمات میں اپیل ڈسٹرکٹ جج سماعت کرتا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ ۱۹۸۷ء

۱۹۸۷ء میں سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا کہ ضلع کی سطح پر انتظامیہ کو عدلیہ سے علیحدہ کیا جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے عدالتی اختیارات کو دو حصوں (انتظامی اور عدالتی مجسٹریسی) میں تقسیم کردیا جائے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ ۱۹۹۳ء :

سپریم کورٹ نے قانونی اصلاحات کمیشن ۱۹۷۰ئ۔ ۱۹۶۷ء کی تجاویز کے مطابق ۳۱ مارچ ۱۹۹۳ء کو سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کردی ۔ قانونی اصلاحات آرڈیننس نافذ ہونے پر ۲۳ مارچ ۱۹۹۶ء سے یہ فیصلہ مؤثر ہوگیا۔
انتظامی مجسٹریٹ کے موجودہ اختیارات :
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد انتظامی مجسٹریٹ (بشمول ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ) کے اختیارات مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) وہ انتظامی مقدمات اور ایسے چھوٹے مقامی جرائم میں فیصلہ کرسکتا ہے جن کی سزا تین سال سے زیادہ نہ ہو؛
(۲) مجموعہ تعزیرات پاکستان کے ابواب نمبر ۸، نمبر ۱۰، نمبر ۱۳ اور نمبر ۱۴ کے تحت جرائم سے متعلق مقدمات کی سماعت کرسکتا ہے؛
(۳) وہ مجموعہ ضوابط تعزیرات کے سیکشن ۱۷۶ کے تحت عدالتی تحقیقات کرسکتا ہے؛
(۴) وہ موجودہ یا متوقع باعث تکلیف امر کے دور کرنے اور بحالی قبضہ کے لیے کارروائی کرسکتا ہے (سیکشن ۱۳۳، سیکشن ۱۴۴ اور سیکشن ۱۴۵ مجموعہ ضابطہ فوجداری)۔
اب وہ بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہائی کورٹ کے تحت کام کرتا ہے۔
مجموعہ ضابطۂ فوجداری ۱۸۹۸ء (ترمیم شدہ ۱۹۹۷ئ) پاکستان کے سیکشن (۶) کے مطابق پاکستان میں ضلع کی سطح پر مندرجہ ذیل دو طرح کی ماتحت عدالتیں قائم کی گئیں ہیں۔
(۱) سیشن عدالتیں (۲) مجسٹریٹ عدالتیں
(۲) سیشن عدالتیں :
٭ سیشن جج ٭ ایڈیشنل سیشن جج ٭ اسسٹنٹ سیشن جج
(۱) مجسٹریٹ عدالتیں
(الف) عدالتی مجسٹریٹ :
٭ مجسٹریٹ درجہ اول، درجہ دوم ، درجہ سوم ٭ خصوصی عدالتی مجسٹریٹ
(ب) انتظامی مجسٹریٹ
٭ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ٭ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ٭ سب ڈویژنل مجسٹریٹ
٭ خصوصی انتظامی مجسٹریٹ ٭ مجسٹریٹ درجہ اول، درجہ دوم، درجہ سوم
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (سیکشن ۳۰ مجسٹریٹ ):
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو دُہری حیثیت حاصل ہے۔
٭ چیف ایگزیکٹو : ضلع کی انتظامیہ کا سربراہ ہوتا ہے۔
٭ مجسٹریٹ درجہ اول : مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات استعمال کرتا ہے
ڈسٹرکٹ مجسٹریسی مندرجہ ذیل پر مشتمل ہے
٭ ضلع افسر ٭ ایڈیشنل ضلع افسر ٭ سب ڈویژنل افسر ٭ ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر

باب نمبر۱۵
اسسٹنٹ کمشنر

تحصیل /سب ڈویژن (۱) کا سربراہ اسسٹنٹ کمشنر(۲) ہوتا ہے اور سب ڈویژن کی سطح پر اس کی حیثیت ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے مشابہ ہوتی ہے۔ وہ سب ڈویژن میں ضلع کلکٹر کے مندرجہ ذیل مخصوص اختیارات (۳) کے سوا تمام اختیارات استعمال کرتا ہے۔
(۱) محاصل ریکارڈ کی تصحیح ؛
(۲) مطالبہ محاصل اراضی کی معطلی ؛
(۳) مطالبہ محاصل اراضی کی معافی /تخفیف؛
(۴) انتقال اراضی کا جائزہ ۔
تحصیل دار اور نائب تحصیل دار اسسٹنٹ کمشنر کی براہ راست نگرانی میں کام کرتے ہیں۔اسسٹنٹ کمشنر اپنے دائرہ اختیار میں محاصل انتظامیہ سے متعلق امور کا ذمہ دار ہے اور کلکٹر کے اختیارات کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتا ہے۔
تحصیل دار اور نائب تحصیل دار اسسٹنٹ کمشنر کی براہ راست نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ وہ ان دونوں افسروں کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتا ہے۔
۳۔ سب ڈویژن کی سطح پر اسسٹنٹ کمشنر کی دوسری اہم ذمہ داریاں مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) امن برقرار رکھنا ؛
(۲) سب ڈویژن مجسٹریٹ کے اختیارات استعمال کرنا؛
(۳) علاقے کے انتظامی و ترقیاتی امور کی نگرانی کرنا؛
(۴) سب ڈویژن کی سطح پر قائم محکموں کے معاملات میں رابطہ کاری کرنا۔

محاصل انتظامیہ *
تحصیل /سب ڈویژن کی سطح پر

باب نمبر ۱۶
تحصیل دار (مختیار کار) اور نائب تحصیل دار (معاون مختیار کار)

تحصیل کا لفظ عربی زبان سے اخذ کیا گیا ہے اور اس سے مراد ہے محاصل پیدا کرنا، محاصل جمع کرنا/ محاصل وصول کرنا؛ ‘دار’ فارسی زبان کا لفظ ہے اور اس کا معنی ہے ‘حیثیت کا حامل’۔ تحصیل دار کا معنی ہوا محاصل وصول کنندہ۔ یہ عہدہ مغلیہ دور حکومت میں شروع ہوا اور برطانوی دور حکومت میں بھی جاری رہا۔ آزادی کے بعد پاکستان اور بھارت میں یہ عہدہ اب بھی موجود ہے۔ ہر ضلع میں عموماً تین چار تحصیلیں ہوتی ہیں اور ہر تحصیل چار پانچ قانون گو حلقہ جات پر مشتمل ہوتی ہے۔ پاکستان میں قانون گو حلقہ جات/نگران ٹپے دار حلقہ جات کی تعداد ۱۳۹۵ ہے۔پاکستان میں تحصیلوںاور تعلقہ جات کی تعداد ۴۲۳ہے(تفصیل کے لیے دیکھیے ضمیمہ نمبر ۳)۔تحصیل کی محاصل انتظامیہ کے چیف افسر کو تحصیل دار (اسکیل ۔ ۱۶) کہتے ہیں۔ صوبہ سندھ میں تحصیل کو تعلقہ اور تحصیل دار کو مختیار کار (تعلقہ کار) کہتے ہیں۔ تحصیل انتظامیہ اپنے دائرہ اختیار میں موجود میونسپلٹی، گاؤں، دیہہ اور موضعات پر چند انتظامی اور مالیاتی اختیارات استعمال کرتی ہے۔ ضلع کی سطح پر محاصل سے متعلق تمام معلومات تحصیل /تعلقہ سے ارسال کردہ اعدادوشمار اور معلومات کی بنیاد پر تیار کیے جاتے ہیں۔
تحصیل کا لفظ عربی زبان سے اخذ کیا گیا ہے اور اس سے مراد ہے محاصل پیدا کرنا، محاصل جمع کرنا/ محاصل وصول کرنا؛ ‘دار’ فارسی زبان کا لفظ ہے اور اس کا معنی ہے ‘حیثیت کا حامل’۔ تحصیل دار کا معنی ہوا محاصل وصول کنندہ۔ یہ عہدہ مغلیہ دور حکومت میں شروع ہوا اور برطانوی دور حکومت میں بھی جاری رہا۔ آزادی کے بعد پاکستان اور بھارت میں یہ عہدہ اب بھی موجود ہے۔ ہر ضلع میں عموماً تین چار تحصیلیں ہوتی ہیں اور ہر تحصیل چار پانچ قانون گو حلقہ جات پر مشتمل ہوتی ہے۔ پاکستان میں قانون گو حلقہ جات/نگران ٹپے دار حلقہ جات کی تعداد ۱۳۹۵ ہے۔پاکستان میں تحصیلوںاور تعلقہ جات کی تعداد ۴۲۳ہے(تفصیل کے لیے دیکھیے ضمیمہ نمبر ۳)۔تحصیل کی محاصل انتظامیہ کے چیف افسر کو تحصیل دار (اسکیل ۔ ۱۶) کہتے ہیں۔ صوبہ سندھ میں تحصیل کو تعلقہ اور تحصیل دار کو مختیار کار (تعلقہ کار) کہتے ہیں۔ تحصیل انتظامیہ اپنے دائرہ اختیار میں موجود میونسپلٹی، گاؤں، دیہہ اور موضعات پر چند انتظامی اور مالیاتی اختیارات استعمال کرتی ہے۔ ضلع کی سطح پر محاصل سے متعلق تمام معلومات تحصیل /تعلقہ سے ارسال کردہ اعدادوشمار اور معلومات کی بنیاد پر تیار کیے جاتے ہیں۔

فرائض منصبی :

تحصیل دار /مختیار کار کے فرائض منصبی مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) جمع بندی *کی پڑتال کرنا؛
(۲) محاصل ریکارڈ کے اندراجات کی پڑتال کرنا؛
(۳) محاصل اراضی اور حکومت کے دیگر واجبات (آبیانہ ، انتقال اراضی فیس وغیرہ) کی وصولی کی نگرانی کرنا؛ (۳) حکومت کے واجبات کی بازیابی کے لیے ضروری کارروائی کرنا؛
(۵) انتقال اراضی کی تصدیق کرنا؛
(۶) خسرہ گرداوری **کی پڑتال کرنا؛
(۷) تقسیم اراضی کے معاملات نمٹانا؛
(۸) عدالتی فیصلوں کی تعمیل کرانا؛
(۹) محاصل اہل کاروں کے خلاف شکایات کی تحقیقات کرنا؛
(۱۰) ڈومیسائل کی تصدیق کرنا؛
(۱۱) قدرتی آفات (زلزلہ ، سیلاب ،قحط وغیرہ) کی صورت میں امدادی سرگرمیوں میں معاونت کرنا؛
(۱۲) مردم شماری اور انتخابات کے دوران متعلقہ اداروں کی معاونت کرنا؛
(۱۳) حکومت کے لیے قانون کے تحت اراضی حاصل کرنا؛
(۱۴) کسی شخص کی درخواست پر تحصیل دار کے دفتر میں موجود محاصل ریکارڈ (کھتونی، جمع بندی، خسرہ گرداوری وغیرہ) کی تصدیق شدہ نقول فراہم کرنا؛
(۱۵) باقاعدگی کے ساتھ فرد محاصل تیار کرنا اور افسران بالا کو ارسال کرنا؛
(۱۶) تحصیل کی سطح پر ذیلی خزانے کا سربراہ ہونا؛
(۱۷) اپنے ماتحت قانون گوؤں اور پٹواریوں کی کارکردگی کی نگرانی کرنا اور اس مقصد کے لیے علاقے کا دورہ کرنا؛
(۱۸) آفس قانون گو کی طرف سے تیارکردہ قانون گوؤں اور پٹواریوں کی پیش رفت رپورٹیں اور زرعی اعدادوشمار افسران بالا کو ارسال کرنا۔

مجسٹریٹ درجہ دوم :

تحصیل دار کو مجسٹریٹ درجہ دوم کے اختیارات حاصل ہیں۔ وہ ان اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے چھوٹے مقدمات کی سماعت کرتا ہے۔

اسسٹنٹ کلکٹرکے مخصوص اختیارات :

تحصیل دار کو اسسٹنٹ کلکٹر (درجہ اول) کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ وہ اسسٹنٹ کلکٹر کے تفویض کردہ اختیارات استعمال کرتے ہوئے مندرجہ ذیل معاملات ِ اراضی نمٹاتا ہے۔
تحصیل دار کو اسسٹنٹ کلکٹر (درجہ اول) کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ وہ اسسٹنٹ کلکٹر کے تفویض کردہ اختیارات استعمال کرتے ہوئے مندرجہ ذیل معاملات ِ اراضی نمٹاتا ہے۔
(۱) زمین میں مداخلت بے جا ؛
(۲) مزارعوں کی بے دخلی ؛
(۳) محاصل اراضی کے نادہندگان؛
(۴) زرعی قرضہ جات ۔

نائب تحصیل دار

ہر تحصیل /تعلقہ (سندھ) میں تحصیل دار /مختیار کار (سندھ) کی زیرنگرانی علاقے کی وسعت کے مطابق ایک سے زائد نائب تحصیل دار (سکیل ۔۱۴) کام کرتے ہیں۔ سندھ میں نائب تحصیل دار کو معاون مختیارکار کہتے ہیں۔بڑی تحصیل کی صورت میں تحصیل کا ایک حصہ نائب تحصیل دار کے سپرد کردیا جاتا ہے اور اس علاقے میں وہ تحصیل دار کی زیرنگرانی تحصیل داری کی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے۔ ان دونوں عہدے داروں کے فرائض تقریباً یکساں ہوتے ہیں۔ تاہم تقسیم اراضی کے معاملات کا اختیار صرف تحصیل دار کے پاس ہوتا ہے۔ نائب تحصیل دار زمیندار اور مزارعوں کے درمیان پیداوار کی تقسیم اور دوسرے چھوٹے معاملات طے کرتا ہے۔
انتظامی مجسٹریٹ درجہ سوم :معاون مختیارکار کو اسسٹنٹ کلکٹر (درجہ دوم) کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔
نائب تحصیل دار انتظامی مجسٹریٹ درجہ سوم کے اختیارات کا حامل ہوتا ہے اور اس حیثیت سے اپنے دائرہ اختیارات میں چھوٹے مقدمات کی سماعت کرتا ہے۔

خرابہ :

معائنہ فصل کے دوران اگر یہ معلوم ہو کہ فصل خراب ہوگئی ہے یا معمول سے کم ہوئی ہے تو اس کا ذکر گردواری میں کیا جائے گا اور اس اندراج کے پندرہ یوم کے اندر قانون گو کی طرف سے صد فی صدپڑتال کے علاوہ نائب تحصیل دار/ہیڈمنشی یا تحصیل دار ۵۰ فی صد پڑتال کرے گا اور اسسٹنٹ کلکٹر درجہ اول ۲۵ فی صد پڑتال کرے گا۔

باب نمبر۱۷
قانون گو /نگران ٹپے دار

صوبوں کے قوانین محاصل اراضی ۱۹۶۷ء کے مطابق قانون گو/نگران ٹپے دار گاؤں کے افسران میں شامل ہے۔ پٹواریوں کے تقریباً دس حلقوں کی نگرانی کے لیے ایک قانون گوہوتا ہے۔بلوچستان میں عام طور دو پٹوار حلقہ جات کی نگرانی ایک قانون گوکرتا ہے۔ سندھ میں قانون گو کو نگران ٹپے دار کہتے ہیں۔ پاکستان میں پٹوار حلقہ جات/ٹپہ جات کی تعداد ۱۱۰۸۱ ہے۔
قانون گوؤں کی اقسام : اپنی ذمہ داریوں کے لحاظ سے قانون گوؤں کی مختلف قسمیں ہیں :
٭ آفس قانون گو
٭ فیلڈ قانون گو
٭ ضلع قانون گو

پٹوارجات /ٹپہ جات

تعداد پٹوار حلقہ جات/پٹہ جات
نام صوبہ
۳۸۱
بلوچستان
۸۰۰۶
پنجاب
۱۲۲۷
خیبرپختون خوا
۱۴۶۷
سندھ
۱۱۰۸۱
کل تعداد

آفس قانون گو :

تحصیل دار کے دفتر میں پٹواری سے وصول ہونے والا محاصل ریکارڈ آفس قانون گو کی تحویل میں ہوتا ہے۔وہ اپنے علاقے کے قانون گوؤں اور پٹواریوں کے کام کی پیش رفت اور زرعی اعدادوشمار میعادی گوشواروں کی صورت میں پیش کرتا ہے۔
فیلڈ قانون گو:
فیلڈ قانون گو اپنے حلقہ میں پٹواری کے کام کی نگرانی کے لیے لگاتار دورہ کرتا ہے۔ تاہم ماہ ستمبر میں پٹواری سے وصول ہونے والی جمع بندی دستاویزات کی پڑتال کے لیے وہ تحصیل کے صدر دفتر میں قیام کرتا ہے۔ وہ حدبندی کی درخواستوں پر کارروائی کرتا ہے۔ وہ اپنے زیرنگرانی پٹواریوں کی کارکردگی اور طرزعمل کا ذمہ دار ہے۔ کسی پٹواری کی غلط روی اور نااہلی کے بارے میں حکام بالا کو رپورٹ کرنا اس کی ذمہ داری میں شامل ہے۔

ضلع قانون گو :

ضلع قانون گو کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحصیل کے آفس قانون گو اور فیلڈ قانون گو کی کارکردگی پر نظر رکھے۔ اسے چاہیے کہ یکم اکتوبر سے ۳۰ اپریل تک ہر ماہ تقریباً پندہ دن ان قانون گوؤں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے لگاتار دورہ کرے۔ قانون گوؤں اور پٹواریوں کے کام سے متعلق تحصیل سے وصول شدہ تمام گوشواروں اور ریکارڈ کو وصول کرے اور ڈپٹی کمشنر یا انچارج دفتر کو پیش کرے۔ضلع کے صدر دفتر میں وہ تمام محاصل ریکارڈ کی نگہداشت کرتا ہے۔
زمین کے نقشہ جات اور ریکارڈ :
اگر کوئی شخص زمین کے نقشہ جات اور ریکارڈ کا معائنہ کرنا اور اس کے متن پر مبنی اشارات تحریر کرنا چاہتا ہے تو ضلع قانون گو اور تحصیل آفس قانون گو کی ذمہ داری ہے کہ اپنی موجودگی میں دفتری اوقات کے دوران پنسل سے یہ اشارات لینے کی اجازت دے دیں۔ ہر ریکارڈ کے معائنے کے لیے فی گھنٹہ کے حساب سے مقررہ فیس لی جائے گی۔
خرابہ :
معائنہ فصل کے دوران اگر یہ معلوم ہو کہ فصل خراب ہوگئی ہے یا معمول سے کم ہوئی ہے تو اس کا ذکر گردواری میں کیا جائے گا اور پندرہ یوم کے اندر اندراج کے بارے میں موقع پر صد فی صد پڑتال کرے گا۔

باب نمبر ۱۸
نمبردار

تمام املاک *(ایسٹیٹ) میں محاصل اراضی اور دوسرے فرائض کی ادائیگی کے لیے معقول تعداد میں نمبرداروں کا تقرر کیا جاتا ہے۔ اگر املاک حکومت کی ملکیت ہوں یا اس کا زیادہ حصہ حکومت کی ملکیت ہو تو نمبردار کا تقرر مزارعین میں سے ہوگا اور دوسری املاک کی صورت میں نمبردار کا تقرر زمین کے مالکوں میں سے ہوگا۔ غیرکاشت شدہ یا حکومت کے ملکیتی جنگلات کا نمبردار پٹے کے دوران پٹے دار ہوگا۔

تقرر نمبر دار :

کسی شخص کا پہلی دفعہ نمبردار تقرر کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اُمور کا خیال رکھا جائے گا۔
(۱) امیدوارکا وراثتاً فائز ہونے کا دعویٰ (اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ۱۱۔ اکتوبر ۲۰۰۳ء کے اعلان کے ذریعے امیدوار کی یہ خصوصیت حذف کردی گئی)؛
(۲) تعیناتی کے علاقے میں جائیداد کی حد؛
(۳) حکومت کے لیے امیدوار اور اس کے خاندان کی خدمات؛
(۴) ذاتی اثرورسوخ، کردار، قابلیت اور غیرمقروضیت؛
(۵) امیدوار کی برادری کی تعداد، طاقت اور اہمیت
(۶) سرحدی علاقے میں واقع تحصیل کی صورت میں شہری دفاع میں تربیت حاصل کرنے کی صلاحیت

فرائض نمبردار :

(۱) اپنے علاقہ تعیناتی سے واجب الادا تاریخ تک محاصل اراضی اور تمام قابل وصولی رقوم وصول کرنا؛
(۲) ذاتی طور پر ، منی آرڈر کے ذریعے یا بینک میں محاصل کی رقم جمع کرانا اور تحصیل دار کو محاصل جمع کرنے کی تاریخ اور مقام سے باخبر رکھنا؛
(۳) مشترکہ زمین سے کوئی دوسری آمدنی اور لگان وصول کرنا؛
(۴) زمین کے مالکان اور دوسروںسے واجبات کی وصولی کی مقررہ سرکاری رسید جاری کرنا (تحصیل دار کی ذمہ داری ہے کہ نمبردار کو بلاقیمت مطبوعہ رسید بک ضرورت کے مطابق فراہم کرے)؛
(۵) تحصیل دار کو حکومت کی ملکیتی زمین، بنجر زمین اور سڑکوں پر ہونے والے تمام تجاوزات اور نقصانات سے آگاہ کرنا؛
(۶) عوامی عمارات کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں رپورٹ کرنا؛
(۷) کلکٹر سے وصول ہونے والے احکام پر اپنی انتہائی صلاحیت کے مطابق عمل درآمد کرنا ۔ یہ احکام مختلف اُمور کے بارے میں ہوسکتے ہیں؛ مثلاً معلومات فراہم کرنا، معاوضہ پر فوج کے دستوں یا شہری افسروں کے لیے یا رسد کے لیے ٹرانسپورٹ مہیا کرنا ؛
(۷) کلکٹر سے وصول ہونے والے احکام پر اپنی انتہائی صلاحیت کے مطابق عمل درآمد کرنا ۔ یہ احکام مختلف اُمور کے بارے میں ہوسکتے ہیں؛ مثلاً معلومات فراہم کرنا، معاوضہ پر فوج کے دستوں یا شہری افسروں کے لیے یا رسد کے لیے ٹرانسپورٹ مہیا کرنا ؛
(۸) کلکٹر کے حسب ہدایت، معائنہ فصل ، انتقال اراضی کا اندراج، سروے، حقوق ملکیت کے ریکارڈ کی تیاری اور محاصل کے بارے میں امور پر معاونت کرنا؛
(۹) مقام تعیناتی کے تمام حکام کی طلبی پر حاضر ہونا اور حکومت کے تمام افسروں کے فرائض کی ادائیگی میں معاونت کرنا اور تمام متعلقہ معلومات فراہم کرنا؛
(۱۰) اپنے علاقہ تعیناتی میں مالکان زمین، مزارعوں اور دوسرے شہریوں کی نمائندگی کرنا؛
(۱۱) اپنے علاقہ تعیناتی میں لوگوں یا مویشیوں میں کسی بیماری یا وباء کے پھیلنے پر پٹواری کو مطلع کرنا؛
(۱۲) اپنے علاقہ تعیناتی میں حقوق ملکیت کے حامل کسی شخص کی موت پر پٹواری کو مطلع کرنا؛
(۱۳) آبپاشی کے لیے استعمال ہونے والی نہر یا چینل میں شگاف پڑنے پر قریب ترین کینال افسر یا پٹواری کو رپورٹ کرنا؛
(۱۴) کلکٹر کے عمومی یا خصوصی احکامات کے تحت فوج کے لیے بھرتی میں مدد کرنا۔
گاؤں کے افسران کے سیس کی وصولی ، کنٹرول اور تقسیم : کلکٹر کو اختیار ہے کہ ‘املاک’ (ایسٹیٹ) میں گاؤں کے افسران کے سیس کی وصولی، کنٹرول اور تقسیم کے بارے میں انتظامات پر کسی بھی وقت نظرثانی کرسکتا ہے۔
معاوضہ خدمات: نمبر دار کو اپنی خدمات کا مندرجہ ذیل معاوضہ *دیا جائے گا۔
(۱) محاصل اراضی وصول کرنے کے لیے: (پچوترا)جمع شدہ محاصل اراضی کا پانچ فی صد
(۲) آبیانہ جمع کرنے کے لیے : وصول شدہ رقم کا تین فی صد
(۳) مندرجہ ذیل رقوم وصول کرنے کے لیے :(جمع شدہ رقم کا تین فی صد)
(ا) بحالی فیس؛ (ب) تاریخی مساجد فنڈ سیس؛ (ج) کاشت کاری کمیشن (رقم ٹپہ و نقد):وصول شدہ رقم کا تین فی صد
(د) اشتمال فیس ؛ (ہ) ترقیاتی سیس ؛(و) انتقال اراضی۔
سزا : قوانین و قواعد کی خلاف ورزی یا فرائض سے غفلت کی صورت میں کلکٹر اس کے خلاف انضباطی کارروائی کرے گا اور الزامات ثابت ہونے کی صوت میں اس کو ادا کیے جانے والے معاوضے کی رقم بحق سرکارضبط کرلی جائے گی۔ یہ رقم زیادہ سے زیادہ ایک سال کا معاوضہ ہوسکتی ہے۔ اس کو زیادہ سے زیادہ ایک سال کے لیے معطل کیا جاسکتا ہے اور معطلی کے دوران اس کے متبادل کا تقرر کیا جائے گا۔ متبادل شخص کو نمبرداری معاوضہ کی نصف رقم دی جائے گی۔

باب نمبر۱۹
پٹواری
پٹوار سرکل

پٹواری : *سندھ میں ٹپے دار / خصوصی پٹے دار / اضافی پٹے دار ڈپٹی کمشنر/کلکٹر کی ضلع انتظامیہ میں جس طرح بنیادی حیثیت ہے اور وہ تمام سرگرمیوں کا محور ہوتا ہے اسی طرح گاؤں کی سطح پر پٹواری حکومت کا نمائندہ ہوتا ہے۔ چار یا پانچ گاؤں** کا انچارج ہوتا ہے۔ یہ حکومت اور دیہی آبادی کے درمیان تمام معاملات میں ذریعۂ ابلاغ ہے۔
اس کے پاس وسیع مقامی معلومات ہوتی ہیں۔ گاؤں اور اس کے باشندوں کے بارے میں شاید ہی کوئی ایسی بات ہو، جس کے بار میں وہ باخبر نہ ہو یا اس کے بارے میں اندازہ نہ لگاسکتا ہو۔ اس لیے وہ گاؤں کے بارے میں کلکٹر کی آنکھ اور کان کا کردار ادا کرتا ہے۔

گاؤں کے افسران

صوبوں کے قوانین محاصل اراضی ۱۹۶۷ء کے تحت تقررکردہ کوئی شخص ،جس کے مندرجہ ذیل فرائض ہوں، گاؤں کے افسران میں شامل ہے۔
(۱) کسی املاک (ایسٹیٹ) کے محاصل وصول کرنا؛
(۲) کسی املاک (ایسٹیٹ) کے محاصل وصول کرنے کی نگرانی کرنا؛
افسر دیہہ میں مندرجہ ذیل افسر شامل ہیں۔
(۱) قانون گو /نگران ٹپے دار
(۲) پٹواری /ٹپے دار
(۳) مرکز خدمات کے ملازمین
(۴) ضابط
(۵) کوٹر یا ٹپے دار
(۶) ارباب
(۷) رئیس
(۸) ہیڈمین (نمبردار)
محصول برائے افسران دیہہ: ایسا محصول جو سرکاری ملازمین کے علاوہ دوسرے افسران دیہہ کو ان کی خدمات کا معاوضہ ادا کرنے کے لیے عائد کیا جائے۔ یہ محصول (سیس) محاصل اراضی کی رقم کا پانچ فی صد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

پٹواری کے فرائض :

پٹواری کے تین بنیادی فرائض ہیں۔
(۱) حقوق اراضی کے ریکارڈ کی نگہداشت کرنا اور مابعد انتقال اراضی کا وقت اور درست ریکارڈ رکھنا؛
(۲) ہر فصل کٹائی کے زمانے میں تیار فصلوں کا ریکارڈ رکھنا؛
(۳) شماریاتی گوشوارے تیار کرنا۔ ان گوشواروں میں معائنہ فصل ، انتقال اراضی رجسٹر اور حقوق اراضی ریکارڈ پر مبنی معلومات شامل ہوتی ہیں۔
حقوق اراضی کا ریکارڈ: ہر املاک کا ریکارڈ مندرجہ ذیل دستاویزات پر مشتمل ہوتا ہے۔
(۱) کوائف نامہ جو مندرجہ ذیل معلومات ظاہر کرے۔
* زمین کے مالکان، مزارعین یا ایسے اشخاص جو املاک کا کرایہ، نفع یا پیداوار وصول کرنے اور املاک میں زمین کا کوئی حصہ لینے کے حق دار ہوں؛
* ایسے اشخاص کے مفادات کی حد اور ان سے منسلکہ شرائط و ذمہ داریاں؛
* کرایہ، محصول اراضی، سیس یا کوئی اور ادائیگی جو ان اشخاص پر واجب الادا ہو یا ان اشخاص کو قابل ادائیگی ہو یا حکومت کو ادا کرنی ہو؛
* املاک (ایسٹیٹ)میں حقوق و واجبات کا خیال رکھتے ہوئے رسوم و رواج کا بیان؛

* املاک کا نقشہ ؛

* محاصل بورڈ کی ہدایات کے مطابق مزید دستاویزات کی تیاری اور نگہداشت؛
انتقال اراضی: پٹواری کے پاس انتقال اراضی کا رجسٹر موجود ہوتا ہے اور اس کا فرض ہے کہ اس رجسٹر میں ملکیت کی ہر اس تبدیلی کا اندراج کرے جس کی اطلاع اسے دی گئی ہو یا اس کے علم میں آئی ہو۔ درخواست کنندگان کو حق ملکیت کی نقول جاری کرنے کا مجاز ہے۔
حاکم مجاز کی طرف سے ان اندراجات کی تصدیق کے وقت اس کی موجودگی ضروری ہے۔
میعادی رپورٹ : پٹواری کی ذمہ داری ہے کہ حقوق اراضی کے ریکارڈ کی میعادی رپورٹ تیار کرے؛ یہ ریکارڈ تیار کرنے کے لیے انتقال اراضی کارجسٹر مقررہ طریق کار کے مطابق تیار کرے؛ یہ میعادی رپورٹ حسب ہدایت حکام بالا کو ارسال کی جائے۔

معائنہ فصل :

(۱) ہر املاک کے لیے معائنہ فصل کا رجسٹر (گرداوری) تیا رکرے اور اس میں باقاعدگی سے ملکیت یا اراضی میں تبدیلی کااندراج بھی کرے۔ ہر فصل کے دوران دو دفعہ صد فی صد معائنے کے بعد فصل کی صورت حال کے بارے میں رپورٹ کرے(ہر علاقے کے حالات کے مطابق معائنہ فصل کی تاریخ مقرر کی جائے گی۔ اگر تاریخ مقرر نہ کی گئی ہو تو خریف کے لیے یکم اکتوبر، ربیع کے لیے یکم مارچ اور زائد ربیع کے لیے ۱۵۔ اپریل مقررہ تاریخیں ہوں گی)۔
(۲) ہر املاک میںکاشت ، ملکیت اور لگان میں تبدیلی کا اندراج رجسٹر تغیرات کاشت میںبھی کرے۔ ان اندراجات کی تصدیق فیلڈ قانون گو اور حلقہ مال افسر کرے گا۔
(۳) ہر سال ربیع/خریف گردواری کی تکمیل کے پندرہ یوم کے اندر رجسٹر تغیرات کاشت مرکز خدمات کو پیش کیا جائے گا تاکہ اس ریکارڈ کو کمپیوٹر میں محفوظ کیا جاسکے۔ کمپیوٹر کاری کے فوری بعد یہ رجسٹر واپس کردیا جائے گا۔
محاصل اور واجبات کا ریکارڈ: پٹواری کی ذمہ داری ہے کہ اپنی حدود میں موجود زمین پر محاصل اراضی اور حکومت کے دوسرے محصولات کا ریکارڈ تیار کرے۔ انفرادی طور پر ہر مالک اراضی کے ذمے حکومت کے واجبات کی جدول تیار کرے۔

اعدادوشمار:

پٹواری کی ذمہ داری ہے کہ اپنے علاقے اور اراضی کے بارے میں باقاعدگی سے اعدادوشمار جمع کرے؛ ان کا ریکارڈ رکھے اور نقشے بنائے اور اپنے علاقے کے باشندوں کو حکومت کی طرف سے عمومی معلومات فراہم کرے۔

تنازعات :

مالکان اراضی اور مزارعین کے درمیان تمام تنازعات کا تصفیہ ہونے کے لیے ابتدائی طور پر تمام معاملات پٹواری کے پاس آتے ہیں۔

قدرتی آفات :

پٹواری قدرتی آفات اور کسی مصیبت کی صورت میں کسانوں کو امداد کی فراہمی میںمعاونت کرتا ہے۔

مردم شماری:

پٹواری اپنے علاقے میں ہونے والی مردم شماری کے کام میں تعاون کرتا ہے۔

پولیس سے تعاون :

پٹواری کی ذمہ داری ہے کہ اپنے علاقے میں ہونے والے کسی جرم کے بارے میں پولیس کو رپورٹ کرے اور دستیاب معلومات کی بنیاد پرتحقیقات میںپولیس کی مدد کرے۔
محاصل اراضی کی وصولی (سندھ):
سندھ میں ٹپے دا ر مالک اراضی سے محاصل اراضی بھی وصول کرتا ہے۔وہ رقم وصولی کی رسید جاری کرتا ہے اور یہ رقم خزانے میں جمع کراتا ہے۔ اس کی پڑتال محاصل حسابدار اور مختیار کار/ہیڈمنشی کرتا ہے۔

معائنہ ریکارڈ :

اگر کوئی شخص پٹواری کے ریکارڈ کا معائنہ کرنا اور اس کے متن پر مبنی اشارات تحریر کرنا چاہتا ہے تو پٹواری کی ذمہ داری ہے کہ اپنی موجودگی میں دفتری اوقات کے دوران پنسل سے یہ اشارات لینے کی اجازت دے گا۔ وہ درخواست گزار کو مطلوبہ مواد کی مصدقہ نقل فراہم کرے گا اور اپنے روزنامچہ میں اس معائنے اور فراہم کردہ نقول کے بارے میں اندراج کرے گا۔ درخواست گزار کو یہ نقول تین یوم کے اندر فراہم کی جائیں گی۔

ضمیمہ۔ ۲
محصولات کا نظام (دور اکبری)

شرح لگان : ٹوڈرمل نے دس سال (۱۵۷۰ء ۔ ۱۵۸۰ئ) کی شرح لگان اور قیمتوں کی اوسط نکالی اور شرح لگان مقرر کی۔
اقسام اراضی : زمین کو چار قسموں میں تقسیم کیا گیا
پولاج : ایسی زمین جسے باقاعدگی سے زیرکاشت لایا جائے۔
پراؤتی : ایسی زمین جس پر کچھ مدت کاشت نہ کی جائے تاکہ وہ اپنی پیداواری قوت حاصل کرے۔
چارچھار : ایسی زمین جس پر تین یا چار سال کاشت نہیں کی جاتی تھی تاکہ اس کی قوت زرخیزی بحال ہوجائے۔
بنجر : ایسی زمین جو پانچ سال یا زیادہ عرصے تک زیرکاشت نہیں آتی تھی۔
زمین کے درجات :
پولاج اور پراؤتی کو مزید تین درجوں میں تقسیم کیا گیا۔ عمدہ، متوسط اور گھٹیا۔ ان تینوں قسم کی اراضی کی اوسط پیداوار کی قیمتوں کا حساب لگاکر اس کا ۳/۱ حصہ لگان مقرر کیا جاتا تھا۔ دوسری دونوں قسم کی زمینوں کا لگان مقرر کرنے کا طریق کار مختلف تھا۔
نقدی یا جنس میں ادائیگی :
کسان کو اختیار تھا کہ جنس یا نقدی کی صورت میں لگان ادا کرے۔ یہ لگان سال کی دونوں فصلوں (ربیع اور خریف) پر دیا جاتا تھا۔
پیمائش اراضی :
شیرشاہ سوری کے دور میں زمین کی پیمائش کے لیے جریب رسی کی ہوتی تھی جو موسم کے اعتبار سے سکڑتی اور پھیلتی تھی، اس لیے پیمائش میں مشکل ہوتی تھی۔ ٹوڈرمل نے بانس کی جریب رائج کی جس کے سروں پر لوہے کے چھلے ہوتے تھے۔ ہر مزروعہ اور غیرمزروغہ زمین کی پیمائش کی جاتی تھی۔
تقاوی قرضہ جات :
کاشت کاروں کو ضرورت کے وقت حکومت کی طرف سے زرعی قرضے دیے جاتے تھے تاکہ وہ بیج ، مویشی اور زرعی اوزار خرید سکیں۔انھیں تقاوی قرضہ کہا جاتا تھا،جن کی ادائیگی آسان سالانہ قسطوں میں کی جاتی تھی۔
معافی مالیہ :
خشک سالی، قحط یا کسی اور قدرتی آفت کی صورت میں مالیہ معاف کردیا جاتا تھا۔
لگان کی رسید :
محصول جمع کرنے واے اہل کار جنس یا نقد رقم کی وصولی کی رسید دیتے تھے۔
فصل کی پامالی :
اگر فوج گزرنے کی وجہ سے کسی فصل کو نقصان ہوجائے تو اس کا فوراً معاوضہ دیا جاتا تھا۔
محاصل اراضی کی شرح :
مغل دور میں تہائی جبکہ برطانوی دور میں خام پیداوار ۴۰ سے ۵۰ فی صد تک لگان لیا جاتا تھا۔
بدعنوانی کے خلاف اقدامات :
سرکاری اہل کاروں کی بدعنوانی روکنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے گئے تھے اور کسی اہل کار کی بدعنوانی کی شکایت کی صورت میں اسے سخت سزا ملتی۔
نرم رویہ (شاہی فرمان) :
محاصل اراضی وصول کرنے والے اہل کاروں کو شاہی ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ کاشت کاروں سے محاصل وصول کرتے ہوئے نرم رویہ اختیار کیا جائے اور کوئی مطالبہ بغیر موسم (خریف، ربیع) نہ کیا جائے۔

کتابیات

۱۔ دستوراسلامی جمہوریہ پاکستان ۱۹۷۳ئ؛ اسلام آباد،حکومت پاکستان
۲۔ اشتیاق حسین قریشی؛ترجمہ: ہلال احمد زبیری؛ سلطنت دہلی کا نظم حکومت؛ کراچی ،شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ کراچی یونیورسٹی ؛ ۱۹۷۱ء
۳۔ صفدر حیات صفدر؛عہد مغلیہ مع دستاویزات ؛لاہور،نیوبک پیلس؛سن: ندارد
۴۔ ڈاکٹر اے رازق؛پاکستان کا نظام حکومت اور سیاست ؛ کراچی،مکتبہ فریدی؛ ۱۹۷۶ء

5. Frontier Crimes Regulation (FCR) 1901, As Amended in 2011 (English, including summary of reforms), updated: by: G M Chaudhry Advocate; Feb. 21, 2013, Fata, news.
6. Professor Ghulam Rasool Shah; Report on Trranche Condition D. (1) utilization of conditional grants in accordance with agreed eligibility criteria, District Government Tondo Allahyar.
7. Statistical Pocket Book of the Punjab Government of Pakistan, Statistics Division, Agricultural Census Organisation, Pakistan, 2008, Mouza/Statistics;Bureau of Statistics, 2011 Lahore,Government of the Punjab.
8. Government of Balochistan; Balochistan Province Report on Mouza Census 2008.
9. S.K.Mahmud; District Administration NIPA, Lahore
10. Mohsin Arif; LLB Guide (Part II); Lahore,Majeed Book Depot
11. Inayatullah; District Administration in west Pakistan, Its problems and challenges; Pakistan Academy for Rural Development; 1964
12. Jameelur Rehman Khan; Government and Administration in Pakistan; Islamabad, Pakistan Public Administration Research Centre, O&M Division Cabinet Secretariat, Govt. of Pakistan, (Reprint 2003)
(Reprint 2003)
13. Kiran Khurshid; A Treatise on the Civil Service of Pakistan, The Structural Functional history (1601-2011); 2011
14. Various websites of Wikipedia

Source

شیر شاہ سوری سے لے کر موجودہ پاکستان کی انتظامی ڈھانچے کی تفصیل Read More »

General Knowledge, History

Pakistan Rivers Mcqs For Competitive Exams.

How many rivers flow in Punjab Province?
A. Six
B. Seven
C. Eight
D. Five
Answer is = D
How many rivers flow in Sindh Province?
A. Four
B. Seven
C. Eight
D. Nine
Answer is = A
How many rivers flow in Balochistan Province?
A. Six
B. Seven
C. Eight
D. Nine
Answer is = B
How many rivers flow in Khyber Pakhtunkhwa Province?
A. Six
B. Seven
C. Eight
D. Nine
Answer is = C
How many rivers are present in Pakistan?
A. 20
B. 22
C. 23
D. 24
Answer is = D
Where Jehlum and Chenab rivers meet?
A. Rasol Pur
B. Panjnad
C. Trimmu
D. Khanki Headworks
Answer is = C
Where all rivers of Punjab enter into Indus?
A. Rasol Pur
B. Panjnad
C. Kot mitthan
D. Khanki Headworks
Answer is = C
Indus River is also known as
A. Abaseen River
B. Attock River
C. Skardu River
D. All of above
Answer is = D
Name the logest river of Pakistan?
A. Indus
B. Kabul
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = A
Which is the smallest river of Pakistan?
A. Indus
B. Ravi
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = B
Which is the longest river in the sub continent?
A. Indus
B. Kabul
C. Barhamputra
D. Sutlej
Answer is = C
Name the most polluted river of Pakistan?
A. Indus
B. Ravi
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = B
Harrapa city is situated on the bank of
A. Indus
B. Ravi
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = B
Name the river in Pakistan whose annual flow is twice that of the Nile?
A. Indus
B. Kabul
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = A
From where the Indus River rises ?
A. Indus
B. Kabul
C. Tibet
D. Sutlej
Answer is = C
Where the Indus River ends?
A. Indus
B. Kabul
C. Arabean sea
D. Sutlej
Answer is = C
Most of the country rivers flow into
A. Indus
B. Kabul
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = A
The whole agriculture of Pakistan depends on the water of which river?
A. Indus
B. Kabul
C. Chenab
D. All of above
Answer is = D
The Bari Doab cannal originates from the river
A. Indus
B. Kabul
C. Ravi
D. Sutlej
Answer is = C
Into which the Kabul River falls?
A. Indus
B. Kabul
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = A
Name the tributaries of the Indus in the Punjab region
A. Indus
B. Kabul
C. Chenab
D. All of above
Answer is = D
Which of the following rivers is called “Nile of Pakistan” ?
A. Indus
B. Kabul
C. Chenab
D. Sutlej
Answer is = A
Panjkora River is located in the province of
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is =C
Bolan River is located in the Province of
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is = D
Baran River is located in the Province of
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is = B
Dast River is located in the Province of
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is = D
Porali River is located in the Province of
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is = D
Gomal and Kuram rivers are in the Province of
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is = C
Rukshan river flows in the Province of
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is = D
Kabul River is located in the Province
A. Punjab
B. Sindh
C. Khyber Pakhtunkhwa
D. Balochistan
Answer is = C
What is the total length of Jehlum River?
A. 725 km
B. 254 km
C. 123 km
D. 785 km
Answer is = A
What is the total length of Ravi River?
A. 715 km
B. 254 km
C. 123 km
D. 785 km
Answer is = A
What is the total length of Indus River?
A. 2900 km
B. 2514 km
C. 1232 km
D. 7854 km
Answer is = A..

Pakistan Rivers Mcqs For Competitive Exams. Read More »

General Knowledge

Day by Day Current Affairs (March 30, 2019)

March 30, 2019
National Current Affairs

1. Pakistan, China warns against politicizing UN anti-terrorism regime

• Pakistan has warned that politicising the UN counterterrorism machinery would only compromise the integrity of the regime, as China also warned against `forcefully moving` a resolution in the UN Security Council.
• Speaking in a Security Council debate on `Preventing and Combating the Financing of Terrorism` on March 29, 2019, Pakistan`s Ambassador Maleeha Lodhi said that current structures like FATF and the 1267 Sanctions regimes should not be used as political tools by some to advance their geopolitical goals.
• `There is also a need to make these institutions more inclusive of the wider membership in their decision-making processes,` she added.
• On Thursday, Chinese Foreign Ministry spokesman Geng Shuang told a media briefing in Beijing that `forcefully moving` a resolution directly in the UNSC undermined the authority of the UN anti-terrorism committee.


2. Ex-IB chief Ijaz made federal minister

• Former chief of the Intelligence Bureau (IB), Brigadier (Retd) Ijaz Ahmed Shah MNA has been inducted as Federal Minister for Parliamentary Affairs.
• President Dr. Arif Alvi on March 29, 2019 accepted Prime Minister Imran Khan’s request to appoint Ijaz as the federal minister for parliamentary affairs
• He was elected MNA on PTI ticket from NA-118, Nankana Sahib-II in the last general elections held last year.
• The national security adviser’s position has been lying vacant since the PTI came to power.
• Ijaz Shah had served as Director General of the Intelligence Bureau (IB) from 2004 to 2008 in the government of former President General (Retd) Pervez Musharraf.


3. World Bank suspends water resource development project for Balochistan

• The World Bank on March 29, 2019 suspended the Integrated Water Resources Management and Development project for Balochistan over lack of progress in management and funds disbursement.
• In a statement, the WB offered to work with the Balochistan government over the next 30 days to restructure the scope and governance arrangements to more realistically deliver sustainable water management to the province.
• On June 28, 2016, the bank had approved a $200 million credit to strengthen the Balochistan government`s initiative for community-based water management for irrigation in the province.
• The project was designed to boost farmers` incomes through a new irrigation infrastructure and improved on-farm management and rangeland management. An associated objective was building the province`s capacity for long-term water resources planning.


4. Revised disaster response plan launched

• National Disaster Management Authority (NDMA) on March 29, 2019 launched National Disaster Response Plan in collaboration with Asian Disaster Preparedness Centre the under Pakistan Resilience Partnership.
• The target of NDRP 2019is to mitigate damages from natural disasters. Speaking on the occasion, Minister of State for Parliamentary Affairs Engineer Ali Mohammad Khan said the government was well cognisant of the threats and challenges posed by climate change and impending disasters.


5. Ex-CJP Jillani wins exceIIence award for promoting justice

• Former chief justice of Pakistan (CJP) Tassaduq Hussain Jillani, who is officiating as an ad hoc judge at the International Court of Justice in The Haque, has been awarded `International Justice Excellence Award` for promoting justice at home and around the world.
• The ceremony to give the award was held at the International Institute for Justice, Netherlands. Mr Jillani was decorated for his outstanding contribution to the elevation of the principles of justice in Pakistan and the international community.
• Mr. Jillani came to prominence as the 21st chief justice of Pakistan for his landmark judgment on a Suo Motu notice on the Sept 22, 2013 bomb attack on a Peshawar church in which 81 people died.


March 30, 2019: International Current Affairs

6. Fears of no-deal BREXIT rise as MPs sink May`s proposal

• Lawmakers rejected Prime Minister Theresa May`s BREXIT deal for a third time on March 29, 2019, sounding its probable death knell and leaving Britain`s withdrawal from the European Union in turmoil on the very day it was supposed to quit the bloc.
• The decision to reject a stripped-down version of May`s divorce deal has left it totally unclear how, when or even whether Britain will leave the EU, and plunges the three-year BREXIT crisis to a deeper level of uncertainty.
• Within minutes of the vote, European Council President and summit chair Donald Tusk said EU leaders would meet on April 10 to discuss Britain`s departure from the bloc.
• A succession of European leaders said there was a very real chance Britain would now leave without a deal, a scenario that businesses fear would cause chaos for the world`s fifth-biggest economy.


7. KSA frees three women’s rights activists

• Saudi Arabia has temporarily released three of the women’s rights activists held in custody for almost a year, state media has said, following a court hearing in which the detainees alleged torture and sexual harassment during interrogation.
• The announcement by the SPA news agency on March 29, 2019 did not identify the three women but several reports named them as blogger Eman al-Nafjan, Aziza al-Youssef, a retired lecturer at King Saud University, and academic Rokaya al-Mohareb.


8. Chinese telescope collects more than 11M spectra

• China has released 11.25 million spectra of celestial objects acquired by the Large Sky Area Multi-Object Fiber Spectroscopic Telescope (LAMOST) to astronomers worldwide, according to the National Astronomical Observatories of China (NAOC) of the Chinese Academy of Sciences March 29, 2019.
• As the world’s largest spectral survey telescope, LAMOST marks the world’s first spectral survey project to obtain more than 10 million spectra. Spectra are key for astronomers to read celestial bodies’ chemical compositions, densities, atmospheres and magnetism. Among the released spectra, there are 9.37 million high-quality spectra, which is twice the total number of other astronomic surveys internationally. There are also 6.36 million stellar spectra, creating the largest stellar parameter catalog in the world. Finished in 2008, LAMOST began regular surveys in 2012. The telescope is located in NAOC’s Xinglong Observatory, in north China’s Hebei Province.The telescope can observe about 4,000 celestial bodies at one time. It can also help calculate the age of more than a million stars, providing basic data to study the evolution of our galaxy


9. Earth Hour being marked today

• ‘Earth Hour’ being marked all over the world on 30th March (today).
• People are on the frontlines of climate change. The Earth Hour reminds us that individual and global community actions can prove to be a milestone to transform the climate challenges and protect the generations to come.
• The lights of the Parliament will be switched off between 8:30pm to 9:30pm to show Parliament’s commitment of joining hands with the world for energy conservation, combating climate change and global warming.
• Pakistan’s Vision 2025 considered climate change as one of the top national priorities and provided a sound basis to integrate climate change budgeting into national development planning.


March 30, 2019: Sports Current Affairs

10. Australia win fourth ODI by six runs

• Australia pulled off a sensational last-over, six-run win despite a debut hundred by Pakistan`s Abid Ali and second career century by Mohammad Rizwan in the fourth one-day international in Dubai on March 29, 2019.
• Needing 278 to win, Pakistan came close to their target through Ali`s 112 and Rizwan`s 104 but in the end, the two hundred were in vain as they failed to score the required 17 runs off Marcus Stoinis`s last over.
• The win gives Australia a 4-0 lead with the last match to be played in Dubai on March 31, 2019.

Day by Day Current Affairs (March 30, 2019) Read More »

Current Affairs, Sports, World

Day by Day Current Affairs (August 29, 2018)

 August 29, 2018; National Current Affairs

  1. Cabinet forms six bodies to execute reforms agenda
  • In a move to implement its 100-day plan of `change`, the federal cabinet on August 28, 2018 set up six committees to introduce reforms in different sectors and to carve out a new province from Punjab, besides appointing the Intelligence Bureau (IB) director general and the head of National Counterterrorism Authority (Nacta).
  • The cabinet meeting, which was chaired by Prime Minister Imran Khan, also decided to expedite the process of the merger of the erstwhile Federally Administered Tribal Areas (Fata) with Khyber Pakhtunkhwa (KP).
  • The cabinet decided to appoint Nacta chairman Dr Mohammad Suleman Khan (a grade-22 officer of the police service) as IB director general, while commandant of the National Police Academy Mehr Khalig Dad Lak, also a grade 22 officer, has been appointed as Nacta chairman in his place.
  • Another task force was formed on National Accountability Bureau (NAB) law reforms with main focus to retrieve national wealth laundered to other countries. Another task force constituted on Criminal Procedure Code reforms was asked to give its recommendations within 90 days to address the problems being faced by antiterrorism courts.
  • Other task forces were set up for introducing austerity measures, reforms in civil services /federal government restructuring, civil laws and the health sector.
  • One of the important decisions made in the meeting was that the government would not remove any official working on a contractual basis.
  1. Pakistan, India to begin talks on water disputes today
  • A nine-member delegation led by the Indian water commissioner arrived on August 28, 2018 for talks with their Pakistani counterparts on water disputes on the platform of the Pakistan-India Permanent Indus Commission.
  • Pakistan Water Commissioner Syed Mohammad Mehar Ali Shah welcomed the delegation, headed by Indian Water Commissioner Pradeep Kumar Saxena, at the Wagah border.
  • The two-day deliberations on water disputes will begin on August 29, 2018 (today). The talks will be held at the offices of the National Engineering Services of Pakistan (Nespak) in Lahore.
  • The Indian team was earlier supposed to arrive here for talks in July but the visit was rescheduled in view of the July 25 general elections.
  • The water commissioners of the neighbouring countries are required to meet twice a year and arrange technical visits to projects` sites and critical river headworks.
  • A government official said they would raise their concerns over the construction of 1,000MW Pakal Dul and 48MW Lower Kalnal hydroelectric projects on the River Chenab by New Delhi, ignoring Islamabad`s objections to their designs.
  1. Senate panel okays idea of criminalising enforced disappearances
  • A Senate committee on August 28, 2018 approved the idea of criminalising enforced disappearances.
  • Chairman of the Senate`s Functional Committee on Human Rights Mustafa Nawaz Khokhar gave the Ministry ofHuman Rights a month to engage all stakeholders to draft a bill for criminalising enforced disappearances and making it a punishable offence.
  • The directive came after the Chairman of the Commission of Inquiry on Enforced Disappearances, retired Justice Javed Iqbal, urged the committee to goforlegalsanctions torecover all missing persons. The meeting was informed that at presentallcases ofenforced disappearances were registered under Section 365 of the penal code which dealt with kidnapping.
  1. FBR gets new chief
  • The Pakistan Tehreek-i-Insaf (PTI) government on August 28, 2018 posted a senior officer of Pakistan Administration Services (PAS), Dr Muhammad Jehanzeb Khan, as chairman Federal Board of Revenue (FBR).
  • Mr Khan has also been given the additional post of secretary Revenue Division.
  • The outgoing FBR head, Ms Rukhsana Yasmin, who was posted as the first woman chairperson of the board on July 2 by the interim government, currently awaits directives on her new posting.
  • Dr Jehanzeb has served in Punjab for 10 years. He was serving as the secretary Board of Investment after being transferred by interim provincial government.
  • Previously, he has served as the chairman Planning and Development Board during the PML-N government.
  • PTI has emerged as the third consecutive party after PPP and PML-N to have posted non-tax officers from PAS to head FBR right at the start of their respective terms.
  • The PPP government had posted PAS officers including Sohail Ahmed, followed by Salman Siddique as chairmen FBR, while the PML-N government followed the previous government`s tradition when it posted Tariq Bajwa, a senior officer of PAS as chairman FBR.
  1. `2.2m abortions per year indicate unmet contraceptive demand`
  • A representative of the United Nations Population Fund (UNFPA) on August 28, 2018 said 2.2 million abortions were carried out in Pakistan every year which clearly showed that there was an unmet demand for contraceptives in the country.
  • `Imagine how difficult it would be for a woman in Pakistan to go for an abortion. It shows that she did not want pregnancy but we failed to provide her the contraceptive. It is not acceptable at all and we need to do something to avoid such pregnancies,` Dr Hassan Mohtashami said at the launch of Pakistan Demographic and Health Survey (PDHS). The survey was conducted by the National Institute of Population Studies (NIPS).
  • Dr Mohtashami said though Pakistan maynot achieve the commitment of family planning by 2020 it was not about an international commitment rather about the health of women.
  • As many as 34pc women were using any kind of contraceptives. The use of modern contraceptives was highest in Islamabad and lowest in Balochistan. The trend of unmet need for family planning has decreased from 31pc (in 1990) to 17pc. Under-five mortality rate is 74 per 1,000 children and the infant mortality rate is 62 per 1,000 live births. Around 66pc children received all vaccines and only four per cent did not get any vaccine.
  1. `Education, health emergency` in Balochistan
  • The Balochis tan government has decided to impose health and education emergency in the province and bring maximum entities in tax net through widening the working of the Balochistan Revenue Authority to increase provincial financial resources for reducing deficit of the current budget.
  • These decisions were made in the maiden meeting of the six-party alliance coalition`s cabinet here on August 28, 2018, which lasted for several hours with Chief Minister Jam Kamal Khan Alyani in the Chair.
  • The newly inducted minister, Zahoor Ahmed Buledi, announced the decisions after the cabinet meeting.

August 29, 2018; International Current Affairs

  1. Russia to hold biggest exercises since Cold War
  • Russia will next month hold its biggest war games since the fall of the Soviet Union, Defence Minister Sergei Sholgu said on August 28, 2018, a massive military exercise that will also involve the Chinese and Mongolian armies.
  • The exercise, called Vostok-2018 (East-2018), will take place in central and eastern Russian military districts and involve almost 300,000 troops, more than 1,000 military aircraft, two of Russia`s naval fleets, and all of its airborne units, Shoigu said in a statement.
  • The manoeuvres will take place at a time of heightened tension between the West and Russia, which is concerned about what it says is an unjustified build-up of the Nato military alliance on its western flank.
  • Nato says it has beefed up its forces in eastern Europe to deter potential Russian military action after Moscow annexed Ukraine`s Crimea in 2014 and backed a pro-Russian uprising in eastern Ukraine.
  1. American poet Sonia Sanchez wins $100,000 prize
  • Poet and author Sonia Sanchez has won a $100,000 lifetime achievement prize. The Academy of American Poets announced on August 28, 2018 that Sanchez is this year’s winner of the Wallace Stevens Award. Sanchez, 83, is known for such collections as Shake Loose My Skin: New and Selected Poems.
  • Also on August 28, 2018, five young poets received fellowships worth more than $25,000 apiece.
  • On August 28, 2018, the Poetry Foundation’s Poetry Magazine announced this year’s winners of the Ruth Lilly and Dorothy Sargent Rosenberg Poetry Fellowship. The poets are Safia Elhillo, Hieu Minh Nguyen, Sam Sax, Natalie Scenters-Zapico, and Paul Tran. With prize money totaling $129,000, each will be given $25,800.
  • The fellowship was started in 1989. Winners must be between age 21 and 31 and the money is meant to give them time to write and study poetry. Work from each of the five winners will appear in the December issue of Poetry Magazine.

August 29, 2018; Sports Current Affairs

  1. Pakistan down arch-rivals India in volleyball, thrash BD in hockey
  • Of the three victories for Pakistan at the Asian Games on August 28, 2018, there was little doubt that the one by the volleyball team was the sweetest.
  • After all this was against arch-rivals India, even if it was a 9-12th place playoff.
  • On a day when the hockey team produced yet another commanding performance, recording their fifth straight win, and the squash team won its third consecutive match, it was the 3-1 volleyball victory over India that was most celebrated.
  • In a contest lasting 100 minutes, Pakistan came back from a set down to win 21-25, 25-21, 25-21, 25-23 and will now face China in a 7-10th place playoff.
  • Pakistan closed their Pool `B` campaign in hockey with a perfect record after another big win, thrashing Bangladesh 5-0 to set up asemi-final against Japan on August 30, 2018. Atig Arshad and Mubashar Ali both scored two goals each while Ali Shan added the other goal.
  1. PCB unveils dates of Australia, NZ series in UAE
  • Australia will play their first Test since the infamous ball-tampering saga on the ill-fated tour of South Africa last March when Pakistan host them in the United Arab Emirates in a two-match series from Oct 7 besides three Twenty20 Internationals.
  • New Zealand then arrive in the UAE to take on Pakistan in three Tests, three One-day Internationals, and as many Twenty20 Internationals.
  • According to the schedule announced on August 28, 2018 by the Pakistan Cricket Board (PCB), Australia open their tour with a four-day first-class fixture against Pakistan `A` at the ICC Academy in Dubai.
  • Pakistan, who are currently the top ranked side in the shortest format, would be playing six T20 Internationals in the space of 12 days since they also host New Zealand in three matches from Oct 31 to Nov 4.
  • The forthcoming months are probably Pakistan`s busiest in the lead-up to the 2019 ICC World Cup in England because Sarfraz Ahmed`s men kickstart the international season with the Asia Cup in the UAE from Sept 15 before playing Australia and New Zealand.

Day by Day Current Affairs (August 29, 2018) Read More »

Current Affairs, Sports, Test, World

PPSC JUNIOR PATROL OFFICER PAST PAPERS 2017

JUNIOR PATROL OFFICER PAST PAPERS PPSC 2017

 
Tarbela Dam is on ______ River.
Indus
Jhelum
Ravi
None of these
Who is Chief Minister of Khyber Pakhtoon Khawah (KPK)?
Pavez Khatak
Imran Khan
Ameer Haidar Khan Hoti
None of these
Which personality represented Pakistan in UNO?
Patras Bukhari
Faiz Ahmad Faiz
Perveen Shakar
Munir Niazi
Durand Line is between
Pakistan and Afghanistan
Pakistan and China
Pakistan and Iran
Pakistan and India
How many Round Table Conferences were held?
3
5
4
2
Who wrote “Friends, Not Masters”?
Ayub Khan
Zia-ul-Haq
Zulifqar Ali Bhutto
Quaid-e-Azam
Youm-e-Takbeer is celebrated on the 28th of May each year in commemoration of
Nuclear Test
Independence Day
Day of Deliverance
None of these
When first constitution of Pakistan was enacted?
1956
1962
1973
None of these
Indus Basin Treaty was held in the reign of
Ayub Khan
Zia-ul-Haq
Yahya Khan
Zulifqar Ali Bhutto
Dia Mir Bhasha Day is in
Gilgit
Chitral
Mansehra
Peshawar
Quran revealed in _________ years.
23
25
24
21
When Holy Prophet (PBUH) died?
632 AD
633 AD
635 AD
630 AD
Who founded Baghdad?
Al-Mansur
Haroon-ur-Rashid
Mamoon-ur-Rashid
None of these
Who wrote Spirit of Islam?
Syed Ameer Ali
Maulana Muhammad Ali Johar
Sir Syed Ahmad Khan
Ch. Rehmat Ali
Which province of Pakistan is least populated?
Balochistan
Punjab
Sindh
Khybar Pakhtoon Khawa
Who introduced “Basic Democracy” for the first time in Pakistan?
Ayub Khan
Yahya Khan
Zulifqar Ali Bhutto
Zia-ul-Haq
Which of the following was the Ottoman capital?
Constantinople
Baghdad
Cairo
None of these
The tribe of Hazrat Usman (R.A) was
Omayyad
Adi
Banu Tameem
None of these
Who was called Conqueror of Egypt (Fateh Misr)?
Hazrat Sa’ad Bin Abi Waqas (R.A)
Hazrat Ali (R.A)
Hazrat Khalid Bin Walid (R.A)
Hazrat Umar (R.A)
Najashi was the king of
Ethiopia
Iran
Syria
Yemen
Muhammad Bin Qasim is closely related to
Hajjaj Bin Yousaf
Haroon Rashid
Mamoon Rashid
Salah-ud-Din Ayubi
How many chapters (Parahs) in Quran?
30
25
114
28
Who was the first Muslim King of India?
Qutab-ud-Din Aibak
Muhammad bin Qasim
Babar
None of these
River Tigris is in
Iraq
Iran
Egypt
Syria
Ushr is
1/10th
1/20th
1/25th
1/40th
Who wrote Kitab-ul-Hind?
Al-Beroni
Ibn-ul-Haitham
Ibn-e-Batoota
Sir Syed Ahmad Khan
Who was named as Saif-Ullah?
Hazrat Khalid Bin Waleed (R.A)
Hazrat Ali (R.A)
Hazrat Umar (R.A)
Hazrat Sa’ad Bin Abi Waqas (R.A)
Nature of Novels of Nasim Hijazi is
Historical
Political
Romantic
Social
Native country of Alexander is
Macedonia
Iraq
Abyssinia
Syria
Theory of Evolution is associated with
Darwin
Mandal
Robin
None of these
Sherlock Holmes is associated with
Arthur Conan Doyle
Jonathan Aims
Nancy Drew
Tom Swift
Taliban recently opened their office in
Doha
Abu Dhabi
Dubai
Muscat
American President Barrack Obama’s political party is
Democrates
Republican
Labour
None of these
Currently, GST in Pakistan is
17%
15%
16%
18%
Who has portfolio of Defense?
Nawaz Sharif
Sartaj Aziz
Zahid Hamid
Ch. Nisar Ali Khan
Who is president of Iran?
Hussan Rohani
Mahmoud Ahmdinejad
Ali Khameni
None of these
Al-Taqseem Square is in
Istanbul
Cairo
Islamabad
Tunis City
ICC Championship was played in
England
India
Sri Lank
West Indies
Titanic is
Ship
Aeroplan
Supersonic Fighter Jet
Bullet Train
Who was the president of America, during the American Civil War?
Abraham Lincoln
George Washington
J.F Kennedy
George W. Bush Senior
Third Marshal Law in Pakistan was imposed on
5 July 1977
4 July 1977
6 July 1977
7 July 1977
Which of the following Muslims was Pan-Islamism during 19th Century?
Sir Syed Ahmad Khan
Syed Ameer Ali
Maulana Muhammad Ali Johar
Sir Agha Kan
Who is president of Syria?
Bashar al-Assad
Abdul Halim Khaddam
Husni Mubarak
Muhammad Mursi
Which of the following American presidents was killed?
  1. F. Kennedy
Richard Nixon
George Washington
None of these
Aswan Dam is in
Egypt
Iran
Iraq
Saudi Arabia
Who gifted Statue of Liberity to the United States of America
France
Germany
Israel
Great Britain
Prague is capital of
Czech Republic
Poland
Hungry
Iceland
Which of following Islamic countries has 2500 islands?
Indonesia
Malaysia
Sudan
Saudi Arabia
Napoleon Bonaparte was defeated in
War of Waterloo
War of Buxor
War of Plassey
None of these
Who is incumbent British Prime Minister?
David Cameron
Tony Blair
Barack Obama
None of these
Who compiled Guru Granth?
Guru Nanak
Guru Amardas
Guru Ramdas
Guru Karishn
Who compiled Guru Granth?
Guru Nanak
Guru Amardas
Guru Ramdas
Guru Karishn
Mother Teresa was
Social Worker
Politician
Musician
President
Which of the following kings was assassinated?
Martin Luther King
Julius Caesar
Alexander
Napoleon Bonaparte
By profession, Prime Minister Man Mohan Singh is
Economist
Scientist
Doctor
Lawyer
Which was the capital of British Indian before Delhi?
Kolkata
Mumbai
Madras
Bangal
Torah is associated with
Hazrat Musa A.S
Hazrat Dawood A.S
Hazrat Musa A.S
None of these
Who is founder of All India Congress?
  1. O Hume
Nehro
Gandhi
None of these
Naqsh-e-Faryadi is written by
Faiz Ahmad Faiz
Ahmad Sarfraz
Sir Syed Ahmad Khan
Allama Iqbal
Yen is currency of
Japan
China
Hong Kong
South Korea
Pelle was famous player of
Footbal
Hockey
Cricket
Tannis
Old name of Netherlands is
Holland
Iceland
Federland
Land of Republic
In Roman counting, XV is
15
20
5
10
Confucius is ancient philosopher of
China
Greek
Russia
America
UNO Head quarter is located in
New York
Washington
London
Paris
Mohanjo Daro is in
Sindh
Punjab
KPK
Balochistan
Who introduced the Law of Motion?
Newton
Feraday
Fleming
Einstein
Dermatology is disease of
Skin
Lungs
Heart
Brain
Who introduced Principle of Gravity?
Newton
Einstein
Mandal
Ashamedas
Solar eclipse occurs when
Moon comes between Earth and Sun
Earth comes between Moon and Sun
Earth, Moon and Sun are in same line
None of these
Who was the first man at moon?
Neil Armstrong
Yuri Gagarin
Buzz Aldrin
None of these
Rain fall in measured with
Rain Gauge
Rain Rode
Rain Meter
Hydro Meter
Who is inventor of computer operating system “Windows”?
Bill Gates
Malinda Gates
Steve Jobs
Larry Page
Bronchitis is associated with
Lungs
Heart
Brain
Respirator Cavity
A person or group made to bear the blame for others or to suffer in their place
Scapegoat
Sufferer
Victim
None of these
On doing it daily, the task soon became a leisurely.
Routine
Programme
Task
Work
Pick up the nearly associated word of “To be at arm’s length”
Distance
Work
Sight
Body
Turn on one’s heel mean to return
Quickly
Sharply
Instantly
None of these
Shortsightedness is
Myopia
Hydrophobia
Hyperopia
None of these
Calculate: 9999+8888+777-?=19700
36
30
35
34
Calculate: 0.8+0.05+0.369+0.7683=?
1.9873
1.9573
1.7398
1.9078
Calculate: 6.837+3.1469=?
9.9839
15
11
8.2445
Calculate: 15-6.837-3.1469=?
5.0161
5
4.0161
6.0161
Ali earns Rs. 20.56 on first day, Rs. 32.90 on second and Rs. 20.78 on third day of week. If he spend half of the amount he earned in first three days of week, find out the remaining amount.
Rs. 37.12
Rs. 37
Rs. 35.12
Rs.36.12
Solve: Under Root of 10 x Under Root of 250
50
100
25
10
Find out the highest ratio
7:15
9:15
25:29
18:24
If 314 men print 6594 papers in 10 minutes, then find out the average printing of each man in 1 minute.
2.1
2
3.1
4
Calculate: 4.56+3.82+5.06=?
13.44
14.44
12.44
11.44
Solve: 0.8/10=?
0.08
80
88
8
How many figures up to 100 can be divided by 7?
14
13
12
10
Water is _________ for life.
Indispensable
Inevitable
Needed
Required
Objective Resolution was passed in
1949
1940
1950
1947
First General Elections were held on in Pakistan in
1970
1985
1998
1957
Deficit Financing is
Printing new currency
Paying back loan
Brain drain
None of these
Alexander’s native land is
Macedonia
Germany
Italy
Britain
There are how many planets in universe?
8
9
10
11
Jabir Bin Hayan was a famous Muslim __________.
Chemist
Physicist
Discoverer
Teacher
I will not join Army as it is against my
Creed
Ethics
Beliefs
Taste
I will not be ________ to the mistakes made by him.
Answerable
Indispensable
Reliable
Accountable

PPSC JUNIOR PATROL OFFICER PAST PAPERS 2017 Read More »

MCQs / Q&A, Past Papers

According to the 5th annual District Education Rankings by the Alif Ailaan education campaign 2017, which District topped the rankings with the best education score from all the districts of the country?

According to the 5th annual District Education Rankings by the Alif Ailaan education campaign 2017, which District topped the rankings with the best education score from all the districts of the country?

A. Haripur district – Khyber-Pakhtunkhwa (Correct)
B. Kalat district – Balochistan
C. Jhelum district – Punjab
D. Badin district – Sindh

According to the 5th annual District Education Rankings by the Alif Ailaan education campaign 2017, which District topped the rankings with the best education score from all the districts of the country? Read More »

MCQs / Q&A, Pak Study / Affairs MCQs / Q&A

NTS Pak Current Affairs MCQs With Answers

1. Due to which militant group, Iran threatened Pakistan that they would hit bases of Militants inside Pakistan?
A. ISIS
B. Lashkar-e-Taiba
C. Jaish-al-Adl
D. Tehreek-e-Taliban Pakistan

Answer: Option C

2. How many members joint investigation team (JIT) formed by Sup¬reme Court?
A. 4 members (JIT) team
B. 6 members (JIT) team
C. 7 members (JIT) team
D. None of these

Answer: Option B

3. Name the Head of Joint investigation team (JIT) to probe Panama case?
A. Wajid Zia (FIA)
B. Brigadier Muhammad Nauman Saeed (ISI)
C. Brigadier Kamran Khurshid (MI).
D. Irfan Naeem Mangi (NAB).

Answer: Option A

4. Who is the current IG of Islamabad Police?
A. Ahmed Khan
B. Muhammad Khalid Khattak
C. Tahir Masood Yasin
D. Sikandar Hayat

Answer: Option B

5. Who is the current IG of Balochistan Police?
A. Mr. Tariq Umar Khittab
B. Mr. Mushtaq Ahmed Sukhera
C. Rao Amin Hashim
D. Mr. Ahsan Mehboob

Answer: Option D

6. Who is the Current IG of Punjab Police?
A. Mushtaq Sukhera
B. Usman Khattak
C. Arif Nawaz
D. Ameen Venus

Answer: Option B

7. Al Qaeda leader Osama bin Laden was killed by U.S. Special Forces during raid in Abbottabad on____________?
A. 2nd May 2010
B. 3rd May 2010
C. 2nd May 2011
D. 3rd May 2011

Answer: Option C

8. Name the Pakistani Cricket player who announced his retirement from Test cricket in April-2017?
A. Younas Khan
B. Shahid Khan Afridi
C. Misbah Ul Haq
D. Mohammed Yousaf

Answer: Option C

9. Name the Imam-i-Kaaba who was invited by Jamiat Ulema-i-Islam (JUI-F) for Centenary celebrations on 6th April 2017?
A. Hassan Al Bukhari
B. Ahmad Mohammad Al al-Abbas
C. Abdul Rahman Al-Sudais
D. Sheikh Saleh bin Muhammad Bin Talib

Answer: Option D

10. Who is the current IG of Sindh police?
A. Allah Dino Khowaja
B. Ghulam Hyder Jamali
C. Nasir Khan Durrani
D. Shahid Nadeem Baloch

Answer: Option A

11. Who is the current IG of KPK police?
A. Ihsan Ghani
B. Salahuddin Mehsud
C. Nasir Khan Durrani
D. Ali Ahmed

Answer: Option B

12. State Bank of Pakistan (SBP) will issue a Coin in Recognition of Edhi’s services on March 31 2017, will worth Rs___________?
A. RS 30
B. RS 40
C. RS 50
D. RS 60

Answer: Option C

13. Name the First Woman Chief Executive Officer and President of of a Major Pakistani Bank?
A. JEHAN ARA
B. SALAINA HAROON
C. SABEEN MAHMOOD
D. SIMA KAMIL

Answer: Option D

14. Who is the current Chief Justice of Sindh High Court?
A. Justice Ahmed Ali M. Sheikh
B. Justice Sajjad Ali Shah
C. Justice Faisal Arab
D. Justice Maqbool Baqar

Answer: Option A

15. Sixth population census Started on 15th March 2017, which is being carried out after___________years?
A. 17 Years
B. 18 Years
C. 19 Years
D. 20 Years

Answer: Option C

16. Who won Pakistan Super League 2017?
A. Peshawar Zalmi
B. Quetta Gladiators
C. Karachi Kings
D. Islamabad United

Answer: Option A

17. Operation Radd-ul-Fasaad means ______________?
A. Path to Salvation
B. Elimination of discord
C. Sharp and cutting strike
D. None of these

Answer: Option B

18. Pakistan Army on launched ‘Operation Radd-ul-Fasaad’ across the country on ______________?
A. 13th Jan 2017
B. 2nd Feb 2017
C. 15th Feb 2017
D. 22nd Feb 2017

Answer: Option D

19. Which country boycotts South Asian Speakers’ summit-2017 ?
A. Pakistan
B. Nepal
C. Maldives
D. Sri Lanka

Answer: Option A

20. South Asian Speakers’ Summit-2017 19-20 Feb 2017 will be held in___________?
A. Colombo, Sri Lanka
B. Kathmandu, Nepa
C. Indore, India
D. Male, Maldives

Answer: Option C

21. Who is Newly appointed Ambassador of Pakistan to USA?
A. Jalil Abbas Jilani
B. Tahmina Janjua
C. Aizaz Chaudhary
D. Nafees Zakria

Answer: Option C

22. Who is currently appointed as adviser to the prime minister on aviation PIA?
A. Zafar Iqbal Jahgra
B. Azam Shigal
C. Tariq Fatmi
D. Sardar Mehtab Ahmed Khan

Answer: Option D

23. The 13th Meeting of the ECO Heads of State/Government on 1st March 2017 will be hosted by__________?
A. Pakistan
B. Turkey
C. Iran
D. China

Answer: Option A

24. Which team has won blind cricket T-20 world cup-on 12 february 2017 in India?
A. Pakistan
B. Australia
C. India
D. West Indies

Answer: Option C

25. How many countries had participated in conducting international naval exercise ‘Aman-17’ in the Arabian Sea off the coast of Karachi on 10 to 14 February-2017?
A. 21
B. 38
C. 27
D. 17

Answer: Option B

26. Bhikki Power Plant, district Sheikhupura has installed capacity of__________?
A. 1180 MW
B. 1320 MW
C. 480 MW
D. 1480 MW

Answer: Option A

27. Which Renowned Pakistani novelist passes away on 4th February -2017 at the age of 88 years?
A. Fatima Surayya Bajia
B. Razia Butt
C. Bano Qudsia
D. Parveen Shakir

Answer: Option C

28. Ex PM Nawaz Shairf has inaugurated 75-km long section of Karachi-Hyderabad motorway(total length would be 136 KM) on 3rd February-2017 it is?
A. M8 Motorway
B. M9 Motorway
C. M12 Motorway
D. M4 Motorway

Answer: Option B

29. Current Deputy Chairman Senate is____________?
A. Mufti Muneeb ur Rehman
B. Marvi Memon
C. Moulana Abdul Gafoor Haidri
D. Faisal Kareem Kundi

Answer: Option C

30. Current Chairman Senate is___________?
A. Ayaz Sadiq
B. Khrsheed Shah
C. Aitzaz Ehsan
D. Raza Rabbani

Answer: Option D

31. Who became the first Pakistani Women bowler from the country in Women ODIs to take 100 wickets in One-day International?
A. Sana Mir
B. Anam Amin
C. Asmavia Iqbal
D. Bismah Maroof

Answer: Option A

32. Current Governor Sindh is _______________?
A. Murad Ali Shah
B. Dr. Ishratul Ebad
C. Justice(R) Saeed U zaman Saddiqi
D. Muhammad Zubair
updated on 31 jan 2017

Answer: Option D

33. Name the Pakistan’s surface-to-surface ballistic missile, which is capable of delivering multiple warheads using Multiple Independent Re-entry Vehicle (MIRV) technology?
A. Shaheen-II
B. Ababeel
C. Nasr
D. Ghauri

Answer: Option B

34. Multan Metro Bus Project Inaugurated by ex-PM Nawaz Sharif on 24th January-2017 completed with cost of 28.88 Billions Rs. its route length is?
A. 22.5 KM
B. 27 KM
C. 33.5 KM
D. 18.5 KM

Answer: Option D

35. Pakistan conducted a successful test of the “Ababeel” surface-to-surface ballistic missile on 24 January 2017, its range is___________?
A. 450 KM
B. 750 KM
C. 2200 KM
D. 1400 KM

Answer: Option C

36. After how many Years Pakistan’s win first ODI on Australian soil in jan 2017?
A. 12 Years
B. 10 Years
C. 15 years
D. None of these

Answer: Option A

37. The late Justice(R) Saeed U zaman Saddiqi Governor Sindh had served as the _________Chief Justice of Pakistan?
A. 13th Chief Justice of Pakistan
B. 14th Chief Justice of Pakistan
C. 15th Chief Justice of Pakistan
D. 16th Chief Justice of Pakistan

Answer: Option C

38. The Shortest-Serving Governor in Sindh’s History is?
A. Murad Ali Shah
B. Dr. Ishratul Ebad
C. Justice(R) Saeed U zaman Saddiqi
D. Khursheed Shah

Answer: Option C

39. Pakistan test fired its first submarine launched cruise missile Babur-III on 9 January 2017, has the range of___________ kilometres?
A. 450 kilometres
B. 550 kilometres
C. 650 kilometres
D. 700 kilometres

Answer: Option A

40.
Islamic military coalition formed to combat terrorism is the alliance of ___________ Nations
A. 34 nations
B. 38 Nations
C. 39 Nations
D. 40 Nations

Answer: Option C

41. joint operations center to coordinate and support military operations of Saudi-led Islamic military alliance of 39 Nations against terrorism is located in?
A. Riyadh
B. Jeddah
C. Medina
D. Damma

Answer: Option A

42. Who has been appointed as a Chief of Saudi-led Islamic anti-terror alliance of 39 Nations in January 2017?
A. General (retd) Raheel Sharif
B. General (retd) Ashfaq Parvez Kayani
C. General (retd) Pervez Musharraf
D. General Qamar Javed Bajwa

Answer: Option A

43. Who becomes most experienced international umpire in cricket history in January 2017?
A. Aleem Dar
B. Rod Tucker
C. Sundaram Ravi
D. Marais Erasmus

Answer: Option A

44. Justice Mian Saqib Nisar took oath as Chief justice of Pakistan on __________?
A. 25 December 2016
B. 31 December 2016
C. 1 January 2017
D. 15 January 2017

Answer: Option B

45. Who is Current Chief justice of Pakistan?
A. Justice Anwar Zaheer Jamali
B. Justice Mian Saqib Nisar
C. Justice Nasir-ul-Mulk
D. Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry

Answer: Option B

46. The current Chief Justice of Peshawar High Court is?
A. Justice Mazhar ALam Khan Miankhel
B. Justice Mian Fasih-ul-Mulk
C. Justice Dost Muhammad Khan
D. Justice Yahya Afridi

Answer: Option D

47. Recently inaugurated Chashma- III nuclear power plant can generate___________ megawatts of electricity?
A. 340 megawatts
B. 360 megawatts
C. 400 megawatts
D. 150 megawatt

Answer: Option A

48. Pak-Jordan joint military exercise held in December-2016 near Attock, called?
A. Raadul Baraq
B. Ataturk-IX
C. Friendship-2016
D. Fajr-ul-Sharq 1

Answer: Option D

49. Ex PM Nawaz has inaugurated 340 MW Chashma Nuclear Project-III in Mianwali on 28 December-2016 with the help of?
A. China
B. Turkey
C. Russia
D. Canada

Answer: Option A

50. How many regulatory bodies placed under the administrative control of the respective ministries concerned in December 2016?
A. 3
B. 4
C. 5
D. 7

Answer: Option C

51. Who becomes first Pakistani to win ICC Spirit of Cricket Award in December 2016?
A. Shahid Khan Afridi
B. Misbah-ul-Haq
C. Younas khan
D. Azhar Ali

Answer: Option B

52. China Pakistan Economics Corridor (CPEC) total length?
A.2896 KM
B. 7200 KM
C. 2442 KM
C. 4400 KM

Answer: Option C

53. Who is Current DG Rangers Sindh?
A. Major Nadeem
B. Gen Muhammad Saeed
C. Gen Rizwan Akhtar
D. Gen Asim Bajwa

Answer: Option B

54. The 10-rupee coin, recently issued by SBP, contains the picture of _____________?
A. Derawar Fort
B. Gwadar Port
C. Badshahi Mosque
D. Faisal Mosque

Answer: Option D

55. What is the name of the “chaiwala” Who got famous from social media in 2016?
A. Kamal Khan
B. Irshad Khan
C. Rasheed Khan
D. Arshad Khan

Answer: Option D

56. Pakistan will conduct its ____________ Population cencus in 2017?
A. 4th population census
B. 5th population census
C. 6th population census
D. 7th population census

Answer: Option C

57. Pakistan’s sixth population census will be carried out in _____________?
A. February 2017
B. March 2017
C. April 2017
D. May 2017

Answer: Option B

58. Who is newly Appointed DG ISPR of Pakistan Army?
A. Lt General Asim Saleem Bajwa
B. Major General Asif Ghafoor
C. Major General Athar Abbas
D. Major General Waheed Arshad

Answer: Option B

59. USA have signed an agreement to provide Rs 8.5 billion to the WAPDA for the construction of?
A. Dia Mir Bahasha Dam Project
B. Kala Bagh Dam Project
C. Kurram Tangi Dam Project
D. Mirani Dam Project

Answer: Option C

60. Name the special task force, which is established in December 2016 by Pakistan Navy to safeguard and protect the China-Pakistan Economic Corridor as well as Gwadar port?
A. Task Force 21
B. Task Force 44
C. Task Force 88
D. Task Force 2

Answer: Option C

61. Who is the First Pakistani female member of bomb disposal squad (BDU)?
A. Shazadi Gillani
B. Maryyam
C. Rafia Qaseem Baig
D. None of these

Answer: Option C

62. According to a notification by the Ministry of Law and Justice, Who will be the next Chief Justice of Pakistan in 2017?
A. Justice Mian Saqib Nisar
B. Justice Anwar Zaheer Jamali
C. Justice Asif Saeed Khan Khosa
D. Justice Amir Hani Muslim

Answer: Option A

63. Name the University which Department to be rename as “Abdus Salam Center for Physics” Approved by Prime Minister Nawaz Sharif in December 2016?
A. Punjab University (Lahore)
B. Quaid-e-Azam University (Islamabad)
C. Gomal University (DI Khan)
D. All of Above

Answer: Option B

64. Name the International University which started Benazir Bhutto Leadership Program (BBLP) / international leadership course in December 2016?
A. University of Oxford
B. Harvard University
C. University of Cambridge
D. None of these

Answer: Option B

65. The 2017 Heart of Asia – Istanbul Ministerial Process will be hosted by which country?
A. Pakistan
B. India
C. Bhutan
D. Azerbaijan

Answer: Option D

66. Heart of Asia – Istanbul Ministerial Process on December 3 to December 4, 2016 was hosted by which country?
A. Pakistan
B. India (Amritsar city)
C. Bhutan
D. Iran

Answer: Option B

67. How many Participating Countries are there in Heart of Asia Conference?
A. 12 Participating Countries
B. 14 Participating Countries
C. 16 Participating Countries
D. None of these

Answer: Option B

68. Number of Supporting Countries in Heart of Asia – Istanbul Ministerial Process are?
A. 15 Supporting Countries
B. 17 Supporting Countries
C. 19 Supporting Countries
D. None of these

Answer: Option B

69. Pakistan has started direct train and freight service in December 2016 with which Country?
A. Iran
B. India
C. Afghanistan
D. China

Answer: Option D

70. Till now, How many Chief of Army Staff (COAS), of Pakistan are selected from Baloch Regiment?
A. Two
B. Three
C. Four
D. None of these

Answer: Option C

71. General Qamar Javed Bajwa took oath as Army Chief on __________?
A. 23 November 2016
B. 25 November 2016
C. 27 November 2016
D. 29 November 2016

Answer: Option D

72. General Zubair Hayat is the ___________ Chairman Joint Chiefs of Staff Committee (CJCSC) of Pakistan?
A. 13th
B. 15th
C. 16th
D. 17th

Answer: Option D

73. Gen Qamar Javed Bajwa is___________ Chief of Amy Staff of Pakistan?
A. 13th
B. 15th
C. 16th
D. None of these

Answer: Option C

74. Newly selected Army chief Qamar Javed Bajwa belongs to Regiment___________?
A. 6th FF
B. 16th Baloch Ragiment
C. 5th Punjab
D. 13th Lancers

Answer: Option B

75. Who is the Current Chairman Joint Chiefs of Staff Committee (CJCSC), Pakistan?
A. General Rashad Mahmood
B. General Ashfaq Pervez Kayani
C. General Zubair Hayat
D. General Raheel Sharif

Answer: Option C

76. Who is the Current Chief of Army Staff (COAS), Pakistan?
A. Gen Raheel Sharif
B. Gen Ashfaq Parvaz kayani
C. Gen Qamar Javed Bajwa
D. Gen Zubair Hayat

Answer: Option C

77. Name the cricket Stadium which is located in Khyber Agency and inaugurated by Gen Raheel Sharif in November 2016?
A. Younas Khan cricket stadium
B. Shahid Afridi cricket stadium
C. Gaddafi Stadium
D. Arbab Niaz Stadium

Answer: Option B

78. Pakistan Army shoots down Indian Quad Copter drone at LOC in November 2016 at which sector?
A) Bhimber Sector
B) Rakhchakri Sector
C) Shahkot sector
D) Jura sector.

Answer: Option B

79. PAKISTAN 9th International Defense Exhibition and Seminar to be held on 22-25 November-2016 in Karachi Expo Center, its name?
A. Defense Production Workshop-2016
B. Army Arms Ideas-2016
C. IDEAS-2016
D. Combat-2016

Answer: Option C

80. Who was the only Pakistani to have climbed six of the world’s tallest mountains of 8000 m passed away on 21-Nov-2016 due to blood Cancer?
A. Ashraf Amman
B. Nazeer Sabar
C. Numera Saleem
D. Hassan Sadpara

Answer: Option D

81. Current Minister of Planning and Development of Pakistan?
A. Nawaz Sharief
B. Khwaja Saad Rafique
C. Ahsan Iqbal
D. Zafar ul Haq

Answer: Option C

82. Ishratul Ebad has longest tenure as a Governor of any province of Pakistan?
A. 12 years (2001-2012)
B. 16 Years ( 2001-2016)
C. 14 Years ( 2002-2016)
D. 10 Years ( 2006-2016)

Answer: Option C

83. First caretaker female chief election commissioner of Pakistan who took oath on 7 November-2016?
A. Justice Majida Rizvi
B. Asima Jhangir
C. Maryam Orangzaib
D. Justice (Retd) Irshad Qaiser

Answer: Option D

84. Current National Assembly of Pakistan is_________?
A. 12th National Assembly
B. 13th National Assembly
C. 14th National Assembly
D. 16th National Assembly

Answer: Option C

85. 22nd Amendment in 1973 Constitution of Pakistan is related to____________?
A. Pak Army Trail Courts
B. Powers of Election Commission Members
C. Related to NRO
D. Not made yet

Answer: Option B

86. Woman Seats in Senat?
A. 12
B. 17
C. 4
D. 10

Answer: Option B

87. Renowned former producer and director of PTV died at the age of 73 years due to lung complications in Lahore on 4-11-2016, name?
A. Sohail Azeem
B. Bushra Adil
C. Yawar Hayat
D. Azeem Bombywalay

Answer: Option C

88. Who received the ‘most resilient journalist award’ by the International Free Press in Hague, Holland on 2nd November-2016
A. Javed Chauhdary
B. Hamid Mir
C. Talat Huusain
D. Kamran Khan

Answer: Option B

89. Terrorists attacked on Police Training Center on 25 October-2016 night which result 61 martyred and 124 injured in?
A. Peshawar
B. Quetta
C. Karachi
D. Rawalpindi

Answer: Option B

90. Pakistan Army won the gold medal at an annual international military patrolling exercise, ‘Exercise Cambrian Patrol’ held in?
A. New South Wales, Australia
B. Moscow, Russia
C. Wales, United Kingdom
D. Istanbul, Turkey

Answer: Option C

91. Which Pakistani footballer died in a road accident in Karachi on October 13, 2016?
A. Shahlyla Baloch
B. Samreen Marvi
C. Iffat Saeed
D. None of Above

Answer: Option A

92. Who have made first century,double century and also triple century in day and night Test Match with pink ball in Oct-2016?
A. Veerat Kohli (IndiA.
B. Brandom Macalum (NuzilanD.
C. Azhar Ali (Pakistan)
D. Hashim Amlaa (South AfricA.

Answer: Option C

93. Pakistan issued $1 billion five-year Sukuk bonds on October 6, 2016 @ the rate of__________?
A. 9.3%
B. 7.5%
C. 5.5%
D. 4.75%

Answer: Option C

94. Which Bank has installed world highest ATM at Pakistan-China border in Khunjerab Pass in October-2016?
A. National Bank of Pakistan (NBP)
B. Muslim Commercial Bank (MCB)
C. United Bank Limited (UBL)
D. Allied Bank Limited. (ABL)
(more…)

Answer: Option A

95. 19th SAARC conference-2016 which was going to held in Islamabad, Pakistan has postponed due to opposite of 3 SAARC Countries?
A. Nepal, India, Bangladesh
B. India, Sri Lanka, Bangladesh
C. Bangladesh, Afghanistan, India
D. None of Above

Answer: Option C

96. Which country declared as the third largest host for refugees by Amnesty International in October-2016?
A. Jordan
B. Turkey
C. Germany
D. Pakistan

Answer: Option D

97. Joint Military Exercises Started between Pakistan & Russia in September-2016, called_________?
A. Inspired Gambit
B. North Thunder
C. Operation Rajjgal
D. Druzhba 2016 OR (Friendship 2016)

Answer: Option D

98. Seven Years old British Pakistani who became world’s youngest computer programmer in September-2016?
A. Muhammad Usaman
B. Hamza Shahzad
C. Ali Raza
D. Imran Abbas

Answer: Option B

99. Military Exercises held in September-2016 between Pak & USA in South Carolina,called?
A. Thunder Bolt
B. Joint C-2016
C. Inspired Gambit
D. none of Above

Answer: Option C

100. Current Hijri Year is ?
A. 1435 AH
B. 1437 AH
C. 1438 AH
D. 1434 AH

Answer: Option C

101. Which country got first position in Test Ranking in Cricket in its History on 22 Aug-2016?
A. Pakistan
B. India
C. South Africa
D. Sri Lanka

Answer: Option A

102. Member of Sindh Assembly and MQM resigned on 22 Aug-2016 ?
A. Farooq Sattar
B. Kashmala Tariq
C. Waseem Akhtar
D. Iram Farooqi

Answer: Option D

103. Which country won first position by wining 121 medals in Olympics-2016?
A. UK
B. China
C. USA
D. Russia

Answer: Option C

104. Tallest Building of Pakistan?
A. Burj Khalifa
B. Habib Bank Plaza, Karachi
C. Minar-e-Pakistan Lahore
D. Icon Tower, Karachi

Answer: Option D

105. Pakistan Army conducting an operation along the Pak-Afghan border in Khyber Agency, called?
A. Operation Zarb-e- Azab
B. Operation Rah-e-Nijaat
C. Operation Rajjgal
D. Operation Zarb-e-Ahaan

Answer: Option C

106. Pakistan has launched its biggest Navy’s Warship Fleet Tanker with the help of ?
A. Turkey
B. China
C. Canada
D. USA

Answer: Option A

107. Who is Chairman NADRA ?
A. Syed Muzzafar
B. Uzma Adil
C. Abid Sher Ali
D. Usman Yousaf Mobeen

Answer: Option D

108. Pakistan has became 6th time world champion on 17 Aug-2016 in?
A. Cricket
B. Junior Squash
C. Hockey
D. Kabadi

Answer: Option B

109. Recently in which country Amnesty International has closed its offices?
A. Afghanistan
B. Pakistan
C. India
D. Syria

Answer: Option C

110. Current President of Azad Kashmir is?
A. Ch. Abdul Majeed
B. Sardar Masood Khan
C. Raja Farooq
D. Sardar Yaqoob

Answer: Option B

111. “Combing operation” Means________________?
A. A searching operation by Forces to find out hidden terrorists.
B. Kidney Operation by qualified Surgeons
C. A bill passed by Pakistani Parliament.
D. None of Above

Answer: Option A

112. Neelum-Jhelum Hydropower Plant based in Muzzafarabad will produce electricity?
A. 969 Mwt
B. 4500 Mwt
C. 425 Mgw
D. 3200 Mwt

Answer: Option A

113. Ex Pakistani Cricket Captain Hanif Muhammad died on 11 Aug-2016 at the age of 81 years, got the title?
A. Flying Shaheen
B. Little Master
C. Asian Legend
D. None of Above

Answer: Option B

114. Russia will invest__________ in the construction of North-South gas pipeline.
A. $1 billion
B. $2 billion
C. $3 billion
D. $4 billion

Answer: Option B

115. The North-South gas pipeline will transport LNG from____________?
A. Karachi to Lahore
B. Lahore to Karachi
C. Gwadar to Karachi
D. Gwadar to Sukkur

Answer: Option A

116. The total length of North-South gas pipeline is_____________?
A. 1,000 km
B. 1,100 km
C. 1,200 km
D. 1,300 km

Answer: Option B

117. Around _______billion m3 of gas would be transported from Karachi to Lahore per annum through North-South gas pipeline.
A. 11.0
B. 11.4
C. 12.0
D. 12.4

Answer: Option D

118. The total length of Karachi-Lahore Motorway is___________?
A. 1,000 km
B. 1,100 km
C. 1,200 km
D. 1,300 km

Answer: Option B

119. Pakistan issued 10-year Eurobonds of _____ in the international Eurobond market on 25 September 2015.
A. $5 million
B. $50 million
C. $500 million
D. $5000 million

Answer: Option C

120. The coupon rate of Eurobonds issued on 25 September 2015 is___________%?
A. 7.75%
B. 8.0%
C. 8.25%
D. 8.50%

Answer: Option C

NTS Pak Current Affairs MCQs With Answers Read More »

Current Affairs, History, Islam, MCQs / Q&A, Past Papers, Test, World