Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.

اسلام آباد

آئین پاکستان 1973 میں اب تک کی گئی 25 ترامیم آسان اردو زبان میں اختصار کے ساتھ

آئین پاکستان 1973 میں اب تک کی گئی 25 ترامیم آسان اردو زبان میں اختصار کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں۔

پہلی ترمیم 1974
آئین پاکستان 1973 کی پہلی ترمیم میں پاکستان کے حدود اربعہ کا دوبارہ تعین کیا گیا.

دوسری ترمیم 1974
قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا.

تیسری ترمیم 1975
اس ترمیم میں Preventive Detention کی مدت کو بڑھایا گیا۔Preventive Detention کا مطلب ہے کسی ایسے شخص کو نامعلوم مقام پر رکھنا جو ریاست پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو۔

چوتھی ترمیم 1975
اقلیتوں کو پارلیمنٹ میں اضافی سیٹیں دی گئیں۔

پانچویں ترمیم 1976
ہائی کورٹ کا اختیار_سماعت وسیع کیا گیا

چھٹی ترمیم 1976
ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت بالترتیب 62 اور 65 سال کی گئ۔

ساتویں ترمیم 1977
وزیر اعظم کو یہ پاور دی گئ کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان کی عوام سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر سکتا ہے۔

آٹھویں ترمیم 1985
پارلیمانی نظام سے نیم صدارتی نظام متعارف کروایا گیا اور صدر کو اضافی پاورز دی گئیں۔

نویں ترمیم 1985
شریعہ لاء کو لاء آف دی لینڈ کا درجہ دیا گیا۔

دسویں ترمیم 1987
پارلیمنٹ کے اجلاس کا دورانیہ مقرر کیا گیا کہ دو اجلاس کا درمیانی وقفہ 130 دن سے نہیں بڑھے گا

گیارھویں ترمیم 1989
دونوں اسمبلیوں میں سیٹوں کی Revision کی گئ۔

بارھویں ترمیم 1991
سنگین جرائم کے تیز ترین ٹرائل کے لئے خصوصی عدالتیں عرصہ 3 سال کے لئے قائم کی گئیں

تیرھویں ترمیم 1997
صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے اور وزیر اعظم ہٹانے کی پاورز کو ختم کیا گیا۔

چودھویں ترمیم 1997
ممبران پارلیمنٹ میں Defect پائے جانے کی صورت میں ان کو عہدوں سے ہٹانے کا قانون وضح کیا گیا۔

پندرھویں ترمیم 1998
شریعہ لاء کو لاگو کرنے کے بل کو پاس نا کیا گیا۔

سولہویں ترمیم 1999
کوٹہ سسٹم کی مدت 20 سے بڑھا کر 40 سال کی گئ

سترھویں ترمیم 2003
صدر کی پاورز میں اضافہ کیا گیا

اٹھارویں ترمیم 2010
اس ترمیم میں NWFP کا نام تبدیل کیا گیا اور آرٹیکل 6 متعارف کروایا گیا،اور اس کے علاوہ صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے کی پاور کو ختم کیا گیا۔

انیسویں ترمیم 2010
اسلام آباد ہائی کورٹ قائم کی گئ،اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے قانون وضح کیا گیا۔

بیسویں ترمیم 2012
صاف شفاف انتخابات کے لئے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تبدیل کیا گیا۔

اکیسویں ترمیم 2015
سانحہ APSکے بعد ملٹری کورٹس متعارف کروائی گئیں۔

بائیسویں ترمیم 2016
چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اہلیت کا دائرہ کار تبدیل کیا گیا کہ بیورو کریٹس اور ٹیکنو کریٹس بھی ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان بن سکیں گے۔

تئیسویں ترمیم 2017
سال 2015 میں قومی اسمبلی نے اکیسویں ترمیم میں 2 سال کے لئے ملٹری کورٹس قائم کیں۔ یہ دوسال کا دورانیہ 6 جنوری 2017 کو ختم ہو گیا،اس تئیسویں ترمیم میں ملٹری کورٹس کے دورانیے کو مزید 2 سال کے لئے 6 جنوری 2019 تک بڑھایا گیا۔

چوبیسویں ترمیم 2017
مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔

پچیسویں ترمیم 2018
فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ملانے کے لئے صدر نے 31 مئ 2018 کو دستخط کیئے.

آئین پاکستان 1973 میں اب تک کی گئی 25 ترامیم آسان اردو زبان میں اختصار کے ساتھ Read More »

Political Science

پاکستان کے بڑے شہروں کے نام کیسے پڑے، دلچسپ اور حیران کن معلومات*

╭┄┅═══❁═══┅┄╮

*پاکستان کے بڑے شہروں کے نام کیسے پڑے، دلچسپ اور حیران کن معلومات*
╰┄┅═══❁═══┅┄╯

ُ╔═════════════╗

*اســـلام آبــاد:-*
1959ءمیں مرکزی دارالحکومت کا علاقہ قرار پایا۔ اس کا نام مذہب اسلام کے نام پر اسلام آباد رکھا گیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*راولـپـنـــڈی:-*
یہ شہر راول قوم کا گھر تھا۔ چودھری جھنڈے خان راول نے پندرہویں صدی میں باقاعدہ اس کی بنیاد رکھی۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*کــــراچــــی:-*
تقریباً 220 سال پہلے یہ ماہی گیروں کی بستی تھی۔ کلاچو نامی بلوچ کے نام پر اس کا نام کلاچی پڑگیا۔ پھر آہستہ آہستہ کراچی بن گیا۔ 1925ءمیں اسے شہر کی حیثیت دی گئی۔1947ءسے 1959ءتک یہ پاکستان کا دارالحکومت رہا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*لاھــــــــور:-*
ایک نظریےکے مطابق ہندﺅں کے دیوتا راما کے بیٹے لاوا کے بعد لاہور نام پڑا، لاوا کو لوہ سے پکارا جاتا تھا اور لوہ (لاوا) کیلئے تعمیر کیا جانیوالا قلعہ ’لوہ، آور‘ سے مشہور ہوا
جس کا واضح معنی ’لوہ کا قلعہ ‘ تھا۔ اسی طرح صدیاں گزرتی گئیں اور پھر ’لوہ آور‘ لفظ بالکل اسی طرح لاہور میں بدل گیا جس طرح سیوستان سبی اور شالکوٹ، کوٹیا اور پھر کوئٹہ میں بدل گیا۔
اسی طرح ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور
ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور اور قاصو دو مہاجر بھائی تھے جو اس سرزمین پرآئے جسے لوگ آج لاہور کے نام سے جانتے ہیں، ایک بھائی قاصو نے پھر قصور آباد کیا جس کی وجہ سے اس کا نام بھی قصور پڑا جبکہ دوسرے بھائی نے اندرون شہر سے تین میل دور اچھرہ لااور کو اپنا مسکن بنایا اور بعد میں اسی لاہو کی وجہ سے اس شہر کا نام لاہور پڑ گیا اور شاید یہی وجہ ہے کہ اچھرہ کی حدود میں کئی ہندﺅوں کی قبریں بھی ملیں۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*حــــــیدر آبــاد:-*
اس کا پرانا نام نیرون کوٹ تھا۔ کلہوڑوں نے اسے حضرت علیؓ کے نام سے منسوب کرکے اس کا نام حیدر آباد رکھ دیا۔ اس کی بنیاد غلام کلہوڑا نے 1768ءمیں رکھی۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*پـشــــاور:-*
پیشہ ور لوگوں کی نسبت سے اس کا نام پشاور پڑگیا۔ ایک اور روایت کے مطابق محمود غزنوی نے اسے یہ نام دیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*کــــوئٹــــہ:-*
لفظ کوئٹہ، کواٹا سے بنا ہے۔ جس کے معنی قلعے کے ہیں۔ بگڑتے بگڑتے یہ کواٹا سے کوئٹہ بن گیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*ٹــــوبہ ٹیک سنــــگھ:-*
اس شہر کا نام ایک سکھ “ٹیکو سنگھ” کے نام پہ ہے “ٹوبہ” تالاب کو کہتے ہیں یہ درویش صفت سکھ ٹیکو سنگھ شہر کے ریلوے اسٹیشن کے پاس ایک درخت کے نیچے بیٹھا رہتا تھا اور ٹوبہ یعنی تالاب سے پانی بھر کر اپنے پاس رکھتا تھا اور اسٹیشن آنے والے مسافروں کو پانی پلایا کرتا تھا سعادت حسن منٹو کا شہرہ آفاق افسانہ “ٹوبہ ٹیک سنگھ” بھی اسی شہر سے منسوب ہے.

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*ســــرگــــودھـا:-*
یہ سر اور گودھا سے مل کر بنا ہے۔ ہندی میں سر، تالاب کو کہتے ہیں، گودھا ایک فقیر کا نام تھا جو تالاب کے کنارے رہتا تھا۔ اسی لیے اس کا نام گودھے والا سر بن گیا۔ بعد میں سرگودھا کہلایا۔ 1930ءمیں باقاعدہ آباد ہوا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*بہــــاولپــــور:-*
نواب بہاول خان کا آباد کردہ شہر جو انہی کے نام پر بہاولپور کہلایا۔ مدت تک یہ ریاست بہاولپور کا صدر مقام رہا۔ پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی یہ پہلی رہاست تھی۔ ون یونٹ کے قیام تک یہاں عباسی خاندان کی حکومت تھی۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*ملــــتان:-*
کہا جاتا ہے کہ اس شہر کی تاریخ 4 ہزار سال قدیم ہے۔ البیرونی کے مطابق اسے ہزاروں سال پہلے آخری کرت سگیا کے زمانے میں آباد کیا گیا۔ اس کا ابتدائی نام ”کیساپور“ بتایا جاتا ہے۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*فیصــــل آبــاد:-*
اسے ایک انگریز سر جیمزلائل (گورنرپنجاب) نے آباد کیا۔ اس کے نام پر اس شہر کا نام لائل پور تھا۔ بعدازاں عظیم سعودی فرماں روا شاہ فیصل شہید کے نام سے موسوم کر دیا گیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*رحیــــم یار خــــاں:-*
بہاولپور کے عباسیہ خاندان کے ایک فرد نواب رحیم یار خاں عباسی کے نام پر یہ شہر آباد کیا گیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*عبدالحــــکیم:-*
جنوبی پنجاب کی ایک روحانی بزرگ ہستی کے نام پر یہ قصبہ آباد ہوا۔ جن کا مزار اسی قصبے میں ہے۔ یہ قصبہ دریائے راوی کے کنارے آباد ہے.

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*ســــاہیوال:-*
یہ شہر ساہی قوم کا مسکن تھا۔ اسی لیے ساہی وال کہلایا۔ انگریز دور میں پنجاب کے انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر ”منٹگمری“ کہلایا۔ نومبر 1966ءصدر ایوب خاں نے عوام کے مطالبے پر اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کردیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*ســــیالکوٹ:-*
2 ہزار قبل مسیح میں راجہ سلکوٹ نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ برطانوی عہد میں اس کا نام سیالکوٹ رکھا گیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*گوجــــرانوالہ:-*
ایک جاٹ سانہی خاں نے اسے 1365ءمیں آباد کیا اور اس کا نام ”خان پور“ رکھا۔ بعدازاں امرتسر سے آ کر یہاں آباد ہونے والے گوجروں نے اس کا نام بدل کر گوجرانوالہ رکھ دیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*شیــــخوپـورہ:-*
مغل حکمران نورالدین سلیم جہانگیر کے حوالے سے آباد کیا جانے والا شہر۔ اکبر اپنے چہیتے بیٹے کو پیار سے ”شیخو“ کہہ کر پکارتا تھا اور اسی کے نام سے شیخوپورہ کہلایا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*ھــــــــڑپہ:-*
یہ دنیا کے قدیم ترین شہر کا اعزاز رکھنے والا شہر ہے۔ ہڑپہ، ساہیوال سے 12 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ موہنجوداڑو کا ہم عصر شہر ہے۔ جو 5 ہزار سال قبل اچانک ختم ہوگیا۔رگِ وید کے قدیم منتروں میں اس کا نام ”ہری روپا“ لکھا گیا ہے۔ زمانے کے چال نے ”ہری روپا“ کو ہڑپہ بنا دیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*ٹیکســــلا:-*
گندھارا تہذیب کا مرکز۔ اس کا شمار بھی دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ یہ راولپنڈی سے 22 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ 326 قبل مسیح میں یہاں سکندرِاعظم کا قبضہ ہوا.

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*بہاولــــنگـر:-*
ماضی میں ریاست بہاولپور کا ایک ضلع تھا۔ نواب سر صادق محمد خاں عباسی خامس پنجم کے مورثِ اعلیٰ کے نام پر بہاول نگر نام رکھا گیا۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*مظـفــر گــــڑھ:-*
والئی ملتان نواب مظفرخاں کا آباد کردہ شہر۔ 1880ءتک اس کا نام ”خان گڑھ“ رہا۔ انگریز حکومت نے اسے مظفرگڑھ کا نام دیا۔

ُ╚═════════════╝ ُ╔═════════════╗

*مــــیانـوالـی:-*
ایک صوفی بزرگ میاں علی کے نام سے موسوم شہر ”میانوالی“ سولہویں صدی میں آباد کیا گیا تھا۔

ُ╚═════════════╝ ُ╔═════════════╗

*ڈیرہ غــازی خــان:-*
پاکستان کا یہ شہر اس حوالے سے خصوصیت کا حامل ہے کہ اس کی سرحدیں چاروں صوبوں سے ملتی ہیں۔

ُ╚═════════════╝
ُ╔═════════════╗

*جھــــنگ:-*
یہ شہر کبھی چند جھونپڑیوں پر مشتمل تھا۔ اس شہر کی ابتدا صدیوں پہلے راجا سرجا سیال نے رکھی تھی اور یوں یہ علاقہ ”جھگی سیالu“ کہلایا۔ جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جھنگ سیال بن گیا اور پھر صرف جھنگ رہ گیا۔

ُ╚═════════════╝
®

پاکستان کے بڑے شہروں کے نام کیسے پڑے، دلچسپ اور حیران کن معلومات* Read More »

General Knowledge