حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ.❶
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ.❷
حضرت ابو محمد لحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ.❸
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ.❹
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ.❶
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ.❷
حضرت ابو محمد لحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ.❸
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ.❹
سورة البقرہ آیات 243.❶
سورة العمران آیات 71.❷
سورة توبہ آیات 92.❸
سورة ہ آیات 34.❹
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ.❶
حضرت علی رضی اللہ عنہ.❷
حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ.❸
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ.❹
جنگ خیبر میں جب گھمسان کی جنگ ہونے لگی تو حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی ڈھال کٹ کر گرپڑی توآپ نے جوش جہاد میں آگے بڑھ کر قلعہ خیبر کا پھاٹک اکھاڑ ڈالا اوراس کے ایک کواڑکو ڈھال بنا کراس پر دشمنوں کی تلواروں کو روکتے تھے ۔ یہ کواڑ اتنا بھاری اوروزنی تھا کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد چالیس آدمی ملکر بھی اس کو نہ اٹھا سکے۔
(زرقانی جلد2 ، ص 230)
تیس.❶
چالیس.❷
پینتالیس.❸
پچس.❹
جنگ خیبر میں جب گھمسان کی جنگ ہونے لگی تو حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی ڈھال کٹ کر گرپڑی توآپ نے جوش جہاد میں آگے بڑھ کر قلعہ خیبر کا پھاٹک اکھاڑ ڈالا اوراس کے ایک کواڑکو ڈھال بنا کراس پر دشمنوں کی تلواروں کو روکتے تھے ۔ یہ کواڑ اتنا بھاری اوروزنی تھا کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد چالیس آدمی ملکر بھی اس کو نہ اٹھا سکے۔
(زرقانی جلد 2 ، ص 230
عبد مالک بن مروان.❶
سلمان بن عبدمالک.❷
حجاج بن یوسف ثقفی.❸
عمرو بن جرموز۔.❹
باکرامت برچھی
جنگ بدرمیں سعید بن العاص کا بیٹا’’عبیدہ‘‘سر سے پاؤں تک لوہے کا لباس پہنے ہوئے کفار کی صف میں سے نکلا اورنہایت ہی گھمنڈاورغرورسے یہ بولا کہ اے مسلمانو! سن لو کہ میں ’’ابو کرش‘‘ہوں ۔ اس کی یہ مغرورانہ للکارسن کر حضرت زبیر بن العوام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجوش جہاد میں بھرے ہوئے مقابلے کے لیے اپنی صف سے نکلے مگر یہ دیکھا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے سوا اس کے بدن کا کوئی حصہ ایسا نہیں ہے جو لوہے میں چھپاہوا نہ ہو۔آپ نے تاک کر اس کی آنکھ میں اس زور سے برچھی ماری کہ برچھی اس کی آنکھ کو چھیدتی ہوئی کھوپڑی کی ہڈی میں چبھ گئی اور وہ لڑکھڑا کر زمین پر گرااورفوراًہی مرگیا۔حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے جب اس کی لاش پر پاؤں رکھ کر پوری اقت سے برچھی کو کھینچا تو بڑی مشکل سے برچھی نکلی لیکن برچھی کا سرا مڑکر خم ہوگیا تھا۔یہ برچھی ایک باکرامت یادگار بن کر برسوں تک تبرک بنی رہی۔ حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے یہ برچھی لب فرمالی اوراس کو اپنے پاس رکھا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد خلفائے راشدین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے پاس یکے بعد دیگرے منتقل ہوتی رہی اوریہ حضرات اعزازواحترام کے ساتھ اس برچھی کی خاص حفاظت فرماتے رہے ۔ پھر حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے فرزندحضرت عبداللہ بن زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَاکے پاس آگئی یہاں تک کہ ۷۳ھ میں جب بنو امیہ کے ظالم گورنرحجاج بن یوسف ثقفی نے ان کو شہید کردیا تو یہ برچھی بنوامیہ کے قبضہ میں چلی گئی۔ پھر اس کے بعد لاپتہ ہوگئی۔
(بخاری شریف ج۲، ص۵۷۰، غزوہ بدر)
عمرو بن جرموز.❶
اسود بن شہاب.❷
امیہ بن خلف.❸
ابن ملجم.❹
حضرت زبیر بن العوام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ
یہ حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پھوپھی حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَا کے فرزند ہیں ۔ اس لئے یہ رشتہ میں شہنشاہ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پھوپھی زاد بھائی اور حضرت سیدہ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَا کے بھتیجے اورحضرت ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دامادہیں ۔ یہ بھی عشرہ مبشرہ یعنی ان دس خوش نصیب صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں سے ہیں جن کو حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جنتی ہونے کی خوشخبری سنائی ۔
بہت ہی بلند قامت ، گورے اور چھریرے بدن کے آدمی تھے اوراپنی والدہ ماجدہ کی بہترین تربیت کی بدولت بچپن ہی سے نڈر ، جفاکش ، بلند حوصلہ اورنہایت ہی اولوالعزم اوربہادر تھے ۔ سولہ برس کی عمر میں اس وقت اسلام قبول کیا جبکہ ابھی چھ یا سات آدمی ہی حلقہ بگوش اسلام ہوئے تھے ۔ تمام اسلامی لڑائیوں میں دلا وران عرب کے مقابلے میں آپ نے جس مجاہدانہ بہادری کا مظاہر ہ کیاتواریخ جنگ میں اس کی مثال ملنی مشکل ہے ۔ آپ جس رف بھی تلوار لے کر بڑھتے کفار کے پرے کے پرے کاٹ کر رکھ دیتے ۔
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جنگ خندق کے دن ’’حواری‘‘(مخلص وجاں نثار دوست )کا خاب عافرمایا۔ آپ جنگ جمل سے بیزار ہوکر واپس تشریف لے جارہے تھے کہ عمروبن جرموز نے آ پ کو دھوکہ دے کر شہید کردیا۔ وقت شہادت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عمر شریف چونسٹھ برس کی تھی۔ ۳۶ھ میں بمقام سفوان آپ کی شہادت ہوئی ۔
پہلے یہ ’’وادی السباع‘‘میں دفن کئے گئے مگر پھر لوگوں نے ان کی مقدس لاش کو قبر سے نکالااور پورے اعزاز واحترام کے ساتھ لاکر آپ کو شہر بصرہ میں سپرد خاک کیا جہاں آپ کی قبر شریف مشہور زیارت گاہ ہے ۔
(اکمال ص ۵۹۵وغیرہ)
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ.❶
حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ.❷
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ.❸
حضرت لحہ رضی اللہ عنہ.❹
ستر زخم.❶
پچھتر زخم.❷
اسی زخم.❸
بیاسی زخم.❹