محاورہ ، کہاوت اور ضرب المثل
محاورات:
اس موضوع پر تین چیزیں اہم ہیں:
(1) تعریف اور وضاحت
(2) باہمی فرق
(3) مثالیں
محاورہ ، کہاوت اور ضرب المثل کی تعریف اور وضاحت:
کہاوت اور ضرب المثل ایک شے ہے۔
کسی واقعے یا قصے وغیرہ کا نتیجہ جو لگے بندھے الفاظ میں بطور مثال بیان کیا جائے کہاوت یا ضرب المثل کہلاتا ہے۔
ہر وہ فقرہ یا مصرع کہاوت بن جاتا ہے جو بطور نظیر زبان زد عام اور مشہور ہوجائے۔ جیسے “سانپ بھی مرجائے لاٹھی بھی نہ ٹوٹے”
جبکہ محاورہ یہ ہے کہ کسی مصدر کو اس کے حقیقی معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال کیا جائے۔ جیسے “کھانا” ایک مصدر ہے ، اس کا حقیقی ترجمہ یہ ہے کہ کوئی چیز بطور خوراک یا دوا منہ کے راستے سے پیٹ تک پہنچانا ، لہٰذا “روٹی کھانا” ، “دوائی کھانا” ، “چاول کھانا” محاورات نہیں ہیں اور اگر اس “کھانا” کو مجازی طور پر استعمال کیا جائے جیسے غم کھانا ، ہوا کھانا ، چغلی کھانا ، پیسے کھانا تو یہ سب محاورات کہلائیں گے۔
کہاوت کی جمع کہاوتیں ، ضرب المثل کی جمع ضرب الامثال اور محاورہ کی جمع محاورے اور محاورات آتی ہے۔
===================
محاورہ اور کہاوت میں فرق:
کہاوت ایک مکمل جملہ ہوتا ہے ، جسے تبدیل کیے بغیر لکھا اور کہا جاتا ہے ، جبکہ محاورہ مصدر کی شکل میں ہوتا ہے جسے مختلف افعال میں تبدیل کرسکتے ہیں۔
مثلا “اندھوں میں کانا راجہ” ایک کہاوت ہے ، اس میں “اندھوں” کو “بہروں” سے یا “کانا” کو “سیانا” سے تبدیل نہیں کرسکتے۔
جبکہ “ڈینگیں مارنا” جو کہ محاورہ ہے اسے فاعل یا فعل کے لحاظ سے تبدیل کرسکتے ہیں ، جیسے: وہ ڈینگیں مارتا ہے ، تم ڈینگیں مارتے ہو ، ڈینگیں مت مارو ، ہم سب نے ڈینگیں ماری
===================
کہاوتیں اور ضرب الامثال:
آبرو جاکے نہیں آتی
آپ بھلے تو جگ بھلا
اپنی اپنی ڈفلی ، اپنا اپنا راگ
آتا بھلا نہ جاتا
آج آئے کل چلے
آج میں نہیں یا وہ نہیں (وہ کی جگہ کچھ بھی لاسکتے ہیں)
ادھر کنواں ادھر کھائی
اس ہاتھ دے ، اس ہاتھ لے
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا
آسمان کا تھوکا منہ پر
آگ کھائے منہ جلے ، ادھار کھائے پیٹ
آگے دوڑ پیچھے چھوڑ
آم کے آم گھٹلیوں کے دام
ان تلوں میں تیل نہیں
اندھا کیا چاہے دو آنکھیں
اندھوں میں کانا راجہ
آنکھ اوجھل، پہاڑ اوجھل
آنکھ کا اندھا ، گانٹھ کا پورا
انگور کھٹے ہیں
اونچی دکان پھیکا پکوان
ایک انار ، سو بیمار
ایک اور ایک گیارہ
ایک پنتھ دو کاج
ایک تو کریلا ، دوسرے نیم چڑھا
ایک سر ہزار سودا
بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی
التا چور کوتوال کو ڈانٹے
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا
نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جانوروں ، پرندوں اور حشرات سے متعلق کہاوتیں:
الو: اپنا الو کہیں نہیں گیا ، الو کی دم فاختہ
اونٹ: اونٹ کے منہ میں زیرہ ، انوکھے گاؤں میں اونٹ آیا ، اونٹ بلبلاتا (برلتا) ہی لدتا ہے ، اونٹ بلیاں لے گئیں ہاں جی ہاں جی کیجیے ، بندر ناچے اونٹ جل مرے
بٹیر: آدھا تیتر آدھا بٹیر ، اندھے کے پاؤں تلے بٹیر دب گئی۔ کہا روز شکار کھائیں گے ، اندھے کے ہاتھ بٹیر آئی ، تیتر تو اپنی آئی مرا‘ تو کیوں مرے بٹیر
بکرا: بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی آخر ایک نہ ایک دن چھری تلے آئے گی۔
بلی: بلی سے گوشت کی رکھوالی ، بلی سے دودھ کی رکھوالی ، بلی کے خواب میں چھیچھڑے ، اونٹ بلیاں لے گئیں ہاں جی ہاں جی کیجیے
بندر: بندر کیا جانے ادرک کا ذائقہ ، اصطبل کی بلا بندر کے سر ، انگریز کی نوکری اور بندر نچانا برابر ہے ، بندر ناچے اونٹ جل مرے ، بندر ناریل سے پنساری بنا ، بندر کا حال مچھندر جانے
بیل: آبیل مجھے مار ، اپنا بیل کلہاڑی نا تھیں
تیتر: آدھا تیتر آدھا بٹیر ، تیتر تو اپنی آئی مرا‘ تو کیوں مرے بٹیر
چڑیا: اب پچھتائے کیا ہوت ، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
کتا: دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا ، اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے
گلہری: اب رنگ لائی گلہری ، گلو گلہری کیا کھائیگی ، گلہری کا پیڑ ٹھکانا
مرغ: اصیل مرغ ٹکے ٹکے ، آٹا ہے نہ پاٹا مرغ کا ہے پر کاٹا ، اپنی مرغی بری نہ ہو تو ہمسایے میں انڈا کیوں دے ، اصیل مرغ کی ایک ٹانگ
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
محاورات:
آنا: آڑے آنا ، مزہ آنا ، زور آنا ، رونا آنا
اٹھانا: بات اٹھانا ، بیڑہ اٹھانا ، ہاتھ اٹھانا ، آنکھ اٹھانا
اگلنا: آگ اگلنا ، بات اگلنا
بنانا: بات بنانا ، الو بنانا ، ماموں بنانا
بہانا: خون بہانا ، سخاوت کا دریا بہانا ، پیسہ بہانا
توڑنا: آسمان کے تارے توڑنا ، دم توڑنا ، منہ توڑنا ، دل توڑنا
چرانا: آنکھ چرانا ، دل چرانا
ڈالنا: طرح ڈالنا ، دھمال ڈالنا
رکھنا: شرم رکھنا ، پاس رکھنا
کرنا: آج کل کرنا ، جی کرنا ، بس کرنا ، حد کرنا
کھانا: روزہ کھانا ، دماغ کھانا ، ہوا کھانا ، غم کھانا ، منہ کی کھانا
کھلنا: آنکھیں کھلنا ، سینہ کھلنا ، بات کھلنا ، بیسی کھلنا
لگانا: دل لگانا ، آگ لگانا ، آنکھ لگانا
لگنا: آنکھیں چھت سے لگنا ، آنکھ لگنا ، آگ لگنا
نکالنا: دانت نکالنا ، آنکھیں نکالنا
ہونا: آبدیدہ ہونا ، آتش زیرِ پا ہونا ، آٹے میں نمک ہونا ،
مرزا سعید احمد