عمرو بن جرموز.❶
اسود بن شہاب.❷
امیہ بن خلف.❸
ابن ملجم.❹
حضرت زبیر بن العوام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ
یہ حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پھوپھی حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَا کے فرزند ہیں ۔ اس لئے یہ رشتہ میں شہنشاہ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پھوپھی زاد بھائی اور حضرت سیدہ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَا کے بھتیجے اورحضرت ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دامادہیں ۔ یہ بھی عشرہ مبشرہ یعنی ان دس خوش نصیب صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں سے ہیں جن کو حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جنتی ہونے کی خوشخبری سنائی ۔
بہت ہی بلند قامت ، گورے اور چھریرے بدن کے آدمی تھے اوراپنی والدہ ماجدہ کی بہترین تربیت کی بدولت بچپن ہی سے نڈر ، جفاکش ، بلند حوصلہ اورنہایت ہی اولوالعزم اوربہادر تھے ۔ سولہ برس کی عمر میں اس وقت اسلام قبول کیا جبکہ ابھی چھ یا سات آدمی ہی حلقہ بگوش اسلام ہوئے تھے ۔ تمام اسلامی لڑائیوں میں دلا وران عرب کے مقابلے میں آپ نے جس مجاہدانہ بہادری کا مظاہر ہ کیاتواریخ جنگ میں اس کی مثال ملنی مشکل ہے ۔ آپ جس رف بھی تلوار لے کر بڑھتے کفار کے پرے کے پرے کاٹ کر رکھ دیتے ۔
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جنگ خندق کے دن ’’حواری‘‘(مخلص وجاں نثار دوست )کا خاب عافرمایا۔ آپ جنگ جمل سے بیزار ہوکر واپس تشریف لے جارہے تھے کہ عمروبن جرموز نے آ پ کو دھوکہ دے کر شہید کردیا۔ وقت شہادت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عمر شریف چونسٹھ برس کی تھی۔ ۳۶ھ میں بمقام سفوان آپ کی شہادت ہوئی ۔
پہلے یہ ’’وادی السباع‘‘میں دفن کئے گئے مگر پھر لوگوں نے ان کی مقدس لاش کو قبر سے نکالااور پورے اعزاز واحترام کے ساتھ لاکر آپ کو شہر بصرہ میں سپرد خاک کیا جہاں آپ کی قبر شریف مشہور زیارت گاہ ہے ۔
(اکمال ص ۵۹۵وغیرہ)