Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو کس نے شہید کیا ؟

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو کس نے شہید کیا ؟

 
عبد مالک بن مروان.❶
سلمان بن عبدمالک.❷
حجاج بن یوسف ثقفی.❸
عمرو بن جرموز۔.❹

باکرامت برچھی
جنگ بدرمیں  سعید بن العاص کا بیٹا’’عبیدہ‘‘سر سے پاؤں  تک لوہے کا لباس پہنے ہوئے کفار کی صف میں  سے نکلا اورنہایت ہی گھمنڈاورغرورسے یہ بولا کہ اے مسلمانو! سن لو کہ میں  ’’ابو کرش‘‘ہوں  ۔ اس کی یہ مغرورانہ للکارسن کر حضرت زبیر بن العوام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجوش جہاد میں  بھرے ہوئے مقابلے کے لیے اپنی صف سے نکلے مگر یہ دیکھا کہ اس کی دونوں  آنکھوں  کے سوا اس کے بدن کا کوئی حصہ ایسا نہیں  ہے جو لوہے میں  چھپاہوا نہ ہو۔آپ نے تاک کر اس کی آنکھ میں  اس زور سے برچھی ماری کہ برچھی اس کی آنکھ کو چھیدتی ہوئی کھوپڑی کی ہڈی میں  چبھ گئی اور وہ لڑکھڑا کر زمین پر گرااورفوراًہی مرگیا۔حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے جب اس کی لاش پر پاؤں  رکھ کر پوری اقت سے برچھی کو کھینچا تو بڑی مشکل سے برچھی نکلی لیکن برچھی کا سرا مڑکر خم ہوگیا تھا۔یہ برچھی ایک باکرامت یادگار بن کر برسوں  تک تبرک بنی رہی۔ حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے یہ برچھی لب فرمالی اوراس کو اپنے پاس رکھا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد خلفائے راشدین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے پاس یکے بعد دیگرے منتقل ہوتی رہی اوریہ حضرات اعزازواحترام کے ساتھ اس برچھی کی خاص حفاظت فرماتے رہے ۔ پھر حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے فرزندحضرت عبداللہ بن زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَاکے پاس آگئی یہاں  تک کہ    ۷۳ھ میں  جب بنو امیہ کے ظالم گورنرحجاج بن یوسف ثقفی نے ان کو شہید کردیا تو یہ برچھی بنوامیہ کے قبضہ میں  چلی گئی۔ پھر اس کے بعد لاپتہ ہوگئی۔
(بخاری شریف ج۲، ص۵۷۰، غزوہ بدر)