حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم.❶
حضرت سلیمان علیہ السلام.❷
حضرت موسی علیہ السلام.❸
حضرت حزقیل علیہ السلام.❹
حضرت حزقیل علیہ السلام کو ابن العجور بھی کہتے ہے ابن العجور اس لیے کہتے ہے ان کی والدہ نے اللہ تعالی سے بچے کی دعا مانگی تھی جبکہ وہ بوڑھی اور بانجھ ہو چکی تھی اللہ تعالی نے اس عمر میں لڑکا عا فرمایا تھا اس لیے یہ لڑکا (حزقیل) ابن العجور کہلایا (العجور عربی زبان میں بوڑھی عورت کو کہتے ہے حضرت حزقیل علیہ السلام کی دور میں سات ہزار بنی اسرائیل وعون کی بیماری سے مرے تھے ان کی قوم کا ذکر قرآن مجید میں اس رح آیا ہے
“کیا آپ نے ان لوگوں کو ملاحظ نہیں کیا جو موت کی ڈر سے گھروں سے نکل گئے حالانکہ وہ ہزاروں تھے”
سورة البقرہ آیات نمبر 243
ایک دوسری روایت میں ارشاد ہے حضرت
علیہ السلام کے دور میں بنی اسرائیل کے چار ہزار لوگوں نے مصیبت اور تکلیف (اعون کی بیماری )سے نجات حاصل کرنے کے لیے اللہ سے موت مانگی تھی اللہ تعالی نے فرمایا اے نبیؑ! آپ فلاں صحرا میں چلے جاوں چار ہزار افراد مردہ حالت میں ہونگے۔ حضرت حزقیل علیہ السلام نے آواز دے کر کہا اے ہڈیو اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپبے اوپر گوشت چڑھا لو تو ان پر گوشت چڑھ گیا وہ جسم بن گئے پھر کہا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے اپنے جسم میں واپس لوٹ جاو چنانچہ تمام روحیں واپس لوٹ آئیں اور تمام جسم مل کر کھڑے ہو گئے اور اللہ اکبر کو نعرہ لگایا۔
ایک سال بعد پھر اعون کی بیماری آئی جس کی واجہ سے تین ہزار اسرائیلی مرے تھے
(تاریخ بری جلد اول، حصہ دوم، ص 26)
تفسیر بن کثیر میں چار ہزار، آٹھ ہزار،نو ہزار ،تیس ہزار اور چالیس ہزار کی روایات آئیں ہیں
سورة البقرہ آیات 243