حضرت احسان بن ثابت رضی اللہ عنہ.❶
حضرت لحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ.❷
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ.❸
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ .❹
حوالہ:-
لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ ‘‘(حجرات:۲)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو۔
بخاری شریف کی روایت کے مابق یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب بنو تمیم کا وفد سر کارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور یہ سن 9ہجری کا واقعہ ہے
حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :جب یہ آیت نازل ہوئی تو
حضرت ثابت بن قیس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ
اپنے گھر میں بیٹھ گئے اور (اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے) کہنے لگے: میں اہلِ نار سے ہوں ۔ (جب یہ کچھ عرصہ بارگاہِ رسالت میں حاضر نہ ہوئے تو) حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے اُن کا حال دریافت فرمایا، انہوں نے عرض کی: وہ میرے پڑوسی ہیں اور میری معلومات کے مابق انہیں کوئی بیماری بھی نہیں ہے۔ حضرت سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت ثابت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے کہا:یہ آیت نازل ہوئی ہے اور تم لوگ جانتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ بلند آواز ہوں (اور جب ایسا ہے) تو میں جہنمی ہوگیا ۔حضرت سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ صورت ِحال حضور پُرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں عرض کی تو آپ نے ارشاد فرمایا: ’’(وہ جہنمی نہیں ) بلکہ وہ جنت والوں میں سے ہیں ۔( مسلم، کتاب الایمان، باب مخافۃ المؤمن ان یحب عملہ، ص۷۳، الحدیث: ۱۸۷(۱۱۹))